The news is by your side.

صرف نام شامل کرنا کافی نہیں، موقع ضروری ہے

سرفراز احمد کی واپسی کے لیے مداحوں نے دل لگا کر دعائیں کیں

آپ اسے خوش قسمتی کہیں، قدرت کی مہربانی یا چاہنے والوں کی دل سے دعائیں، مگر ایک بات تو حقیقت ہے کہ جب سے سرفراز احمد سے کپتانی واپس لی گئی ہے قومی ٹیم مسلسل ناکامیوں سے دوچار ہے اور ایک سو چالیس ایم پی ایچ رفتار سے تنزلی کی جانب گامزن ہے۔

سرفراز احمد پاکستانی ٹی ٹوینٹی کرکٹ کی تاریخ کے کامیاب ترین کپتان رہے ہیں کیونکہ اُن کی کپتانی میں قومی ٹیم نے 37 میچز کھیلے جن میں سے 29 میں فتح حاصل ہوئی اور 8 میں شکست ہوئی، انکے دور کی فتوحات میں لگاتار گیارہ ٹی ٹوئنٹی سیریز اور چیمپیئنز ٹرافی میں بھارت کے خلاف تاریخ ساز فتح بھی شامل ہے۔

سرفراز کی قیادت میں ملنے والی مسلسل فتوحات کی وجہ سے قومی کرکٹ ٹیم 2018 میں پہلی پوزیشن پر آئی اور تین سال تک اسی پوزیشن پر براجمان رہی۔ سرفراز کے بعد اسٹائلش بلے باز بابر اعظم کو قومی ٹیم کی قیادت ملی، اسکواڈ میں سوائے ایک دو کے وہی پرانے کھلاڑی رہے مگر وجہ کا پہیہ مسلسل الٹا چلتا رہا، سرفراز کو کپتانی سے ہٹائے جانے کے بعد قومی ٹیم نے 32 ٹی ٹوینٹی انٹرنیشنل میچز کھیلے جن میں سے صرف 16 میں فتح حاصل ہوئی جبکہ 10 میں شکست اور 6 بغیر کسی نتیجے کے رہے۔

یہ وہی ٹیم تھی جس نے انگینڈ، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ جیسی مضبوط ٹیموں کو پہلے ناکوں چنے چبوا دیے تھے اور قائد تبدیل ہونے کے بعد زمبابوے، جنوبی افریقا کو 2 ، 2 ، ویسٹ انڈیز اور بنگلا دیش کو ایک ایک میچ میں شکست دی۔

سرفراز احمد کے ساتھ آفیشلز کے رویے یا مبینہ سازش پر لوگوں کی مختلف آراء ہیں، جن میں سے ایک یہ کہ وقار اور مصباح نے سرفراز کو انا اور انتقام کی بھینٹ چڑھایا جبکہ دوسری یہ ہے کہ اُن کی کارکردگی متاثر کن نہیں رہی تھی۔

قومی ٹیم کے کپتانوں کی عوامی پذیرائی کی بات کی جائے تو جتنی ہمدردی اور محبت سرفراز کو ملی شاید ہی گزشتہ دہائی میں کسی اور کپتان یا کھلاڑی کو حاصل ہوئی ہو، حالانکہ بہت سارے سرفراز سے بہت اچھا کھیل پیش کرتے ہیں اور متحرک بھی ہیں مگر اس کی وجہ سرفراز کی قائدانہ صلاحیت، انکساری، عاجزی اور کسی کے خلاف منظم گروہ کا حصہ نہ بننا ہے۔

سرفراز کی شہرت، پذیرائی کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ اب سے کچھ دیر قبل پاکستان کرکٹ بورڈ نے ٹی ٹوینٹی ورلڈکپ کے لیے 15 رکنی اسکواڈ کا اعلان کیا، جس میں سرفراز کا نام بھی شامل ہے۔
اسکواڈ میں دیگر چودہ کھلاڑی بھی شامل ہیں مگر سوشل میڈیا، نشریاتی اداروں کی ویب سائٹ اور خبروں میں سرفراز کی شمولیت کا خوب چرچہ ہورہا ہے۔ سرفراز احمد کو محمد رضوان کے متبادل وکٹ کیپر کے طور پر شامل کیا گیا ہے۔

اسے آپ سرفراز کی خوش قسمتی کہیں یا کچھ اور ۔۔۔ کہ شائقین نے قومی اسکواڈ میں نام شامل ہونے پر سابق کپتان کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا اور کامیابی کی دعا بھی کی۔ ایک ایسے وقت میں جب ہر سو نفسا نفسی ہو، کسی کے پاس دوسرے کے لیے سوچنے کا وقت نہ ہو، ایسے میں لوگوں کی محبت اور عقیدت سرفراز کے لیے خدا کا عطا کردہ بہت بڑا تحفہ ہے۔

کرکٹ بورڈ مینیجمنٹ کو بھی اس بات کو مدنظر رکھنا ہوگا کہ صرف اسکواڈ میں انتخاب کافی نہیں، جب نام شامل کیا ہے تو میچز میں موقع ملنا بھی بہت ضروری ہے، ہوسکتا ہے کہ ایک بار پھر پانسہ پلٹ جائے اور ہم پھر ٹی ٹوینٹی فارمیٹ کے فاتح بن جائیں۔ یقیناً جیسے سرفراز کی واپسی کے لیے مداحوں نے دل لگا کر دعائیں کیں ویسے ہی وہ اب قومی ٹیم کی فتوحات کے لیے دعائیں کریں گے۔

شاید آپ یہ بھی پسند کریں