نجانے پاکستانی سیاست کس موڑ پر آچکی ہے۔ اپوزیشن صرف اپنی بقا کے لیے حکومتی اراکین کو متنازع بنا رہے ہیں جب کہ حکومتی اراکین اپنی خوش گفتاری کے تحت اپوزیشن کو روایات کی پاس داری کا سبق دیتے نظر آرہے ہیں اور قوم ان کے اس منفی پروپیگنڈا سے بے زار ہوچکی ہے.
کیوں نہ آپ کو میں مبارک باد دے دوں کہ ڈینگی وائرس، شوگر، ہارٹ پرابلم، ہیپاٹائٹس، جوڑوں کے درد، دہشت گردی، معاشی بدحالی، مہنگائی اور بے روزگاری کے باوجود زندہ رہ جانے والی عظیم اور باہمّت قوم کو میری طرف سے ہمت اور بہادری کی بہت بہت مبارک ہو۔ اب سوشل میڈیا کے دور میں سیاست داں اس سے بہت نالاں ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ جو کچھ سوشل میڈیا پر آرہا ہے یہ سیاست داں اب خوف زدہ ہیں کہ ماضی میں اپنی من مانی کرنے کے باوجود عوامی پزیرائی سمیٹنے میں کام یاب ہو جاتے تھے، مگر اب منفی پروپیگنڈا کھل کر سامنے آرہا ہے۔
عمران خان بحیثیت وزیرِ اعظم بہت کام یاب نظر آتے ہیں، مگر انھیں اور ان کی کابینہ کو منہگائی کی طرف خاص توجہ دینی چاہیے۔ ڈالر کی آڑ میں تاجروں اور بیوپاریوں نے عجیب کیفیت پیدا کردی ہے۔ سبزیاں اس قدر منہگی کردی گئی ہیں۔ اب کوئی ماہرِ معیشت ثابت کرے کہ اس کا ڈالر سے کیا واسطہ۔ ڈالر کی آڑ میں خود ساختہ منہگائی کر دی گئی ہے۔
نواز اور زرداری حکومت میں بھی پیٹرول 110 روپے بکتا رہا اب یہ کہنا کہ پیٹرول منہگا ہو گیا ہے دل کو تسلی دینے والی بات ہے۔ جس طرح گورنمنٹ اداروں میں مختلف بڑی سیاسی جماعتوں کے کارکن کام کر رہے ہیں اسی طرح مختلف اشیا کے ہول سیلرز بھی کام کر رہے ہیں اور خالصتاً آپ کی حکومت کو ناکام کرنے کے ہر حربے کو آزمایا جارہا ہے اور بدنامی حکومت کی ہو رہی ہے۔ آپ نے فوری اس پر توجہ نہ دی تو اپوزیشن اپنے مقصد میں کام یاب ہو جائے گی۔
خان صاحب آپ اور آپ کے وزرا قوم کو آزمائشوں اور مصائب سے نکالیں۔ اگر آپ نے منہگائی پر توجہ نہ دی تو اپوزیشن اس کا فائدہ اٹھاسکتی ہے۔ ایسا نہ ہو یہ معصوم قوم اپوزیشن کو اپنا کندھا دے بیٹھے۔ آپ قوم کے لڑکھرانے سے پہلے اپنی صلاحیت سے بساط پلٹ دیں اور اس قوم کو منہگائی کے عذاب سے نکالیں جو سو فی صد خود ساختہ ہے۔ آپ اور آپ کے وزرا صرف اپنے اپنے حلقوں اور پرائس کنٹرول پر پوری توجہ دیں کیوں کہ ہارے ہوئے لوگ آپ کو ہرانے پر تُلے ہوئے ہیں۔