The news is by your side.

الٹی گنتی کے سیدھے نوجوان

وفاقی اور صوبائی حکومت کی کارکردگی پر سوال اٹھانے والے دونوں حکومتوں کے محکمہ آثار قدیمہ کی کارکردگی دیکھیں اور پھر کارکردگی پر تنقید کریں،  ملک کی دو بڑی جماعتوں نے ہمیشہ ہی ملک کی خدمت کی جس کے اثرات سب کو دکھے کیونکہ ان دونوں خاندانوں کےلیے ان کے بچے ہی سب ہیں۔

سندھ کے محکمہ آثار قدیمہ نے موہن جوداڑو میں گزشتہ سال کامیاب کلچر فیسٹیول کا انعقاد کیا مگر مخالفین اوچھے ہتھکنڈوں سے باز نہ آئے اور بلاوجہ حکومت پر تنقید ہی کرتے رہے، فیسٹیول کے دوران کتنی بڑی کامیابی ملی یہ وقت نے ثابت کردیا۔

وزیر اعلیٰ ، صدر، وزیر اعظم کے بعد اب سندھ میں ایک بار پھر’نوجوان گورنر‘ نصیب میں آیا، آپ حیران ہوں گے کہ 80 سال کے شخص کو ’نوجوان‘ کیوں لکھا جارہا ہے۔ آپ کو قائل کرنے اور حکومتوں کے دفاع کے لیے میں دو اہم باتیں رکھ رہا ہوں تاکہ بات سمجھ کے ساتھ ساتھ ہضم بھی ہوجاوے۔

نومنتخب گورنر جسٹس سعید الزماں صدیقی کی عمر لگ بھگ 80 برس ہے مگر وہ الٹی گنتی ہے حساب سے محض 20 سال کے ہی ہوئے اب آپ بتائیں 20 سالہ شخص کو بوڑھا کہنا کہاں کا انصاف ہے۔ دوسرا اہم پہلو یہ ہے کہ اس تحریر میں “نو ” کو انگریزی کے اصطلاحی معنوں میں پڑھا جائے تاکہ دل میں پیدا ہونے والے وسوسے ختم ہوجائیں اور آپ بھی جمہوری حکومتوں کی کارکردگی پر مسرت کا اظہار کریں۔

بات چل رہی تھی موہن جوداڑو میں ہونے والے فیسٹیول کی کیا یہ کامیابی نہیں کہ قائم علی شاہ کے بعد سیدھی گنتی کے حساب سے معمر اور الٹی گنتی کے حساب سے نوجوان شخص کا برآمد ہونا کرامت اور کامیابی دونوں ہی ہے،  جیسے پڑوسی ملک وہاں سے برآمد ہونے والی ڈانسنگ گرل اپنے ہمراہ لے گیا اسی طرح وفاق چھوٹے صوبوں کو آنکھیں دکھاتے ہوئے کام کی چیزیں چھین کر لے گیا۔

اب آپ مانے یا نہ مانیں وہاں سے برآمد ہونے والی چیزیں ناصرف نادر و نایاب ہیں بلکہ تاریخی بھی ہیں، چاہے دہی بڑے ہوں ، وہاں کی ممیاں یا پھر قبل مسیح کے ہاتھوں میں پین پکڑے ہوئے بابا سب نے ہی قوم و ملک کی بہت خدمت کی اور نام روشن کیا۔

آپ لوگ اپنے ہی گورنر کا تمسخر بنا کر دشمن کو بولنے کا موقع دے رہے ہیں، ہم نے قسم کھائی ہوئی ہے کہ عوام کی خدمت میں کوئی کسر نہیں چھوڑی جائے گی تو اس منشور کے تناظر میں ہی ہم نے سارے فیصلے کرلیے۔

دیکھیں سیدھی گنتی کے نوجوان کا تجربہ بہت کم ہوتا ہے، اس سے پہلے پاکستان کی تاریخ کے کم عمر ترین گورنر کو تعینات کیا گیا تھا جس کی وجہ سے متعدد بار جمہوریت کو خطرات لاحق ہوئے مگر الٹی گنتی کے نوجوانوں نے اس مسئلے کو اپنے تدبر سے حل کیا اور کسی طاقت کو فائدہ اٹھانے سے بچایا۔

الٹی گنتی کے نوجوانوں نے ہمیشہ ہی جمہوریت کی خدمت کی جس میں جاوید ہاشمی، ممنون حسین، غلام اسحاق خان وغیرہ شامل ہیں، ان لوگوں کے پاس جب کوئی جمہوریت کے خلاف سازش کے لیے آتا تھا تو احتراماً واپس چلا جاتا تھا۔

جیسے سابق وزیر اعلیٰ سندھ نے اپنی جمہوری پارٹی اور حکومت کے لیے خدمات انجام دیں ویسے مراد علی شاہ صاحب ناکام نظر آرہے ہیں، قائم علی شاہ کے دور میں پی پی کے  کارکن گرفتاریوں سے دور تھے جب کہ موجودہ وزیر اعلیٰ کے دور میں ضلع وسطی کے صدر فیصل شیخ کی گرفتاری عمل میں آئی۔

ان سارے دلائل کے باوجود اگر سیدھے گنتی کے نوجوان قائل نہیں ہوسکے اور قائد اعظم سمیت دیگر لوگوں کی تقاریر جس میں ملک کی بھاگ دوڑ نوجوانوں کے ہاتھ میں دینے کی بات کی گئی ہے کو نقطہ بنا کر حجت پیش کریں گے تو ہم نے اُن کے لیے یہ سیاست سیکھنے کا سب سے سنہری دور ہے کیونکہ جب آپ کام نہ ہونے پر باربار گورنر ہاؤس، صدارتی محل کا چکر لگائیں گے تو وہاں آپ کی ملاقات سیاسی لوگوں سے ہوگی جس سے آپ کو بہت کچھ سیکھنے کا موقع حاصل ہوگا۔

اگرآپ تاحال قائل نہیں ہوسکے تو سوچیں کہ دنیا بھر میں معمر افراد کو اُن کے اپنے بچے اولڈ ہاؤس چھوڑ آتے ہیں اور ایسے لوگوں کی معاشرے میں کوئی عزت نہیں ہوتی تو ہم نے الٹی گنتی کے نوجوان افراد کو اس لیے اعلیٰ عہدے دیے کہ آپ اپنے بڑھاپے کا سوچ کر مایوس نہ ہوں کیونکہ سیدھی گنتی کے نوجوانوں کو ہی ملک کی بھاگ دوڑ سنبھالنی ہے۔

ایسے تمام افراد جو ملک و قوم کی خدمت کا جذبہ رکھتے ہیں اُن کو چاہیے کہ الٹی گنتی کے نوجوانوں کے ساتھ سیلفیاں بنوائیں اور اسے شیئر کرتے رہیں تاکہ دنیا کو یہ معلوم ہو کہ ہم لوگوں کو عزت دیتے ہیں اور آپ کے اس عمل سے سیدھی گنتی کے بزرگوں کو اپنی اہمیت کا احساس رہے گا ساتھ ہی آپ کی تصویر کسی مشہور شخصیت کے ساتھ ہوگی تو آپ اپنے حلقہ احباب کو دکھا کر انہیں جلا سکتے ہیں۔

حکمرانوں کے ایسے فیصلوں سے ملک کے دونوں گنتی کے نوجوانوں میں اچھا احساس ہوگا اور دونوں میں سے کسی کو کبھی احساس کمتری بھی محسوس نہیں ہوگی۔

شاید آپ یہ بھی پسند کریں