The news is by your side.

فلم’سنجو‘پرایک نظر

گذشتہ دنوں فلم سنجو دیکھنے کا اتفاق ہوا. فلم کا ٹریلر اتنا دلچسپ تھا کہ اس کی ریلیز کا انتظار تھا. فلم دیکھنے کی دوسری وجہ فلم کے ہدایت کار راج کمار ہیرانی کا نام ہے، جو اس سے پہلے “منا بھائی ایم بی بی ایس”، “پی کے” اور “تھری ایڈیٹس” جیسی شہرہ آفاق فلمیں بنا چکے ہیں۔

فلم سنجو سنجے دت کی زندگی پر مبنی ہے، جس میں ان کے عروج و زوال اور مشکلات کو فلمایا گیا ہے، فلم کی کہانی مختصر کرداروں کے ذریعے بیان کی گئی ہے. کہانی بالی وڈ کے اسٹار کی زندگی پر ہے، ان کی شہرت اور فلم کی اچھی مارکٹنگ کی وجہ سے فلم کو مثبت ردعمل ملا، فلم باکس آفس پر نئے نئے ریکارڈ قائم کررہی ہے، ورنہ کسی ایسے آدمی کی زندگی میں کوئی کیوں دلچسپی لے گا، جو منشیات کا عادی رہا ہو، زندگی میں کچھ کرنا ہی نہ چاہتا ہو اور جس پر دہشت گردوں کا ساتھ دینے کے ساتھ اسلحہ رکھنے کا بھی الزام ہو؟

عام طور سے کسی ایسے شخص کی زندگی پر بائیوگرافی بنائی جاتی ہے، جس نے زندگی میں مشکلات کا سامنا کرکے کوئی مقام حاصل کیا ہو، مگر سنجے دت کی زندگی میں ایسا تو کچھ نہیں، ہاں البتہ اس کا ماضی دلچسپ ضرور ہے، جس کو راج کمار ہیرانی جیسے ہدایت کار نے انتہائی خوبصورتی سے فلمایا ہے.

انھوں نے فلم کو اچھے انداز میں پیش کیا اور کہانی کو شروع ہی سے دلچسپ پیرائے میں‌ بیان کیا. کہیں بھی بوریت محسوس نہیں ہوتی، فلم میں ان تمام عناصر کا خیال رکھا گیا ہے، جو ایک اچھی فلم کے لیے ضروری ہوتے ہیں، مگر تمام عناصر کی موجودگی عام طور پر فلم کو ایک فارمولا فلم بنا دیتی ہے، البتہ یہ راج کمار ہیرانی کا کمال ہے کہ انھوں نے اسے فارمولا فلم کی بجائے ایک اعلیٰ معیار کی فلم بنا دیا.

فلم میں ایک دو جگہ مسائل ہیں، جیسے سنیل دت جو سنجے کے والد تھے، کی موت 2005 میں ہوئی، جب کہ فلم میں ایک دو جگہ یوں لگتا ہے، جیسے 2005 کے بعد  کے واقعات میں بھی وہ زندہ ہیں. خیر، یہ کوئی بڑے مسائل نہیں۔

فلم کا دوسرا شعبہ ادکاری کا ہے، جس میں رنبیر کپور چھائے رہے. رنبیر کپور میں بڑا ٹیلنٹ ہے، مگر جب جب انھیں اچھے ہدایت کار میسر آئے، ان کا ٹیلنٹ خوب نکھر کر سامنے آیا. اس کی ایک مثال فلم راک سٹار ہے، جو امیتاز علی کی تھی. اور اب راج کمار ہیرانی ایکشن میں‌ ہیں۔

کوئی شک نہیں رنبیر کپور میں‌ سنجے دت ہی نظر آیا، جس میں ان کے میک اپ کا بھی کمال ہے، مگر چال ڈھال، اٹھنا بیٹھنا ڈائیلاگ ڈیلیوری بلکل سنجے دت کی نظر آئی. بس ایک جگہ جہاں رنبیر کپور پر عورت کی آواز میں گانا پکچرائز کیا گیا، وہاں رنبیر کپور سنجے دت سے زیادہ رنبیر ہی لگے، کیوں کہ سنجے دت کامیڈی کرتے ہوئے بھی ناک اور آنکھوں کا اتراو چڑھاو نہیں کرتے، اس کے علاوہ بھی چند مناظر میں رنبیر کے چہرے کے تاثرات سنجے جیسے نہیں لگے، مگر رنبیر کپور نے کردار کے ساتھ انصاف کیا اور فلم میں جان ڈالی. ان کی اداکاری قابل تعریف ہے.

فلم کا دوسرا اہم کردار سنجے کے دوست کا ہے، جسے وکی کوشال نے ادا کیا. انھوں نے بھی بہت اچھا کام کیا، کیوں کہ مرکزی کردار کے ساتھ اگر سپورٹنگ ایکٹر اچھا کام نہ کریں، تو مرکزی کردار کی محنت بھی رائیگاں جاتی ہے۔ سنیل دت کے کردار میں پاریش راول نے بہت اچھی اداکاری کی، اس کردار کی وجہ سے دیکھںے والے کو سنجے دت سے ہمدردی ہوتی ہے. سجنے کی ماں کا کردار منیشا کوئرالا نے کیا، جو مختصر مگر قابل تعریف ہے۔ فلم میں گانے کم ہیں، مگر کمی محسوس نہیں ہوتی، خاص کر وہ گانا “کر ہر میدان فتح” جو کلائمکس میں ہے، قابل تعریف ہے۔ سنجو فلم بچے بوڑھے جوان عورتِیں سب ہی کو پسند آئے گی۔

  فلم کو دس میں سے نو نمبر یا پانچ میں سے ساڑھے چار اسٹارز با آسانی دیے جا سکتے ہیں.  


اگر آپ بلاگر کے مضمون سے متفق نہیں ہیں تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پرشیئرکریں

Print Friendly, PDF & Email
شاید آپ یہ بھی پسند کریں