میں نے اپنے ایک گزشتہ کالم میں تبصرہ کیا تھا کہ شریف خاندان کی سیاست ختم ہونے والی ہے اور اب ان کے اوپر برا وقت آن پہنچا ہے ۔ نواز شریف کی جیب میں جو پیپلز پارٹی والی گیند تھی وہ بھی اب عمران خان کی جیب میں ہے ، زرداری ایک منجھا ہوا سیاستدان ہے ، جب عمران خان نے نعرہ لگایا کہ زرداری اب تیری باری ہے ، تو اس کے بعد سے اب زرداری کیلئے آسان نہیں ہے ،جو شروع ہوا ہے اسے روکنا بہت مشکل ہے اور ادارے کبھی بھی کسی تعصب کا شکار ہونا پسند نہیں کریں گے۔ انقلاب لانے کی بات پچھلے دس سالوں سے پاکستان میں چل رہی ہے لیکن نیا پاکستان بنانا کوئی بھی نہیں چاہتا کیونکہ ابھی سابقہ ہی نہیں سنبھالا جا رہا ۔
کچھ لوگ سوال اٹھاتے ہیں کہ امریکہ آئے روز سعودیہ عرب کے کہنے پر ایران پر پابندیا ں لگائے رکھتا ہے لیکن ان کو یہ نظر نہیں آتا کہ امت مسلمہ کی حرمت خانہ کعبہ سعودیہ میں ہی واقع ہے اور اللہ تعالیٰ نے اس سر زمین کو تیل جیسی بیش قیمتی نعمت سے نوازا ہے ۔ جس پر امریکہ نے پچھلے کئی عشر وں سے قبضہ جمایا ہوا ہے اور کسی طور انہیں تیل کی تجارت میں خودداری نہیں دیتا ، جبکہ ایران کے ساتھ سیاست امریکہ ، بھارت اور اسرائیل کی ملی بھگت ہے ۔ یہی سیاست وہ افغانستان کے ساتھ بھی کھیلتا ہے اور اپنی مرضی کی وہاں حکومت کا نفاذ کرتا ہے ۔
لوگ سوچتے ہیں کہ کوئی ملک کیسے کسی دوسرے ملک کے معاملات میں دخل اندازی کر سکتا ہے ؟ تو اس کی مثال ہمارے سامنے ہے کہ ولادی میر پیوٹن نے ٹویٹر پر ڈونلڈ ٹرمپ کی جتنی کمپین کی شاید ہی ڈونلڈ ٹرمپ نے خود کی ہو ، اور اس بار یہودی لابی کھل کر امریکی الیکشن میں سامنے آئی ہے جس کی وجہ ہیلری کلنٹن کا بیان تھا کہ اگر امریکہ یہودی مداخلت سے آزاد ہو جائے تو ایک مضبوط اور امن پسند ملک بن سکتا ہے ، جس کے بعد ہیلری کلنٹن کو بہت کچھ سہنا پڑا اور اپنی جیتی ہوئی کرسی بھی گنوائی ۔ ایسا ہی کچھ اس بار بین الاقوامی لابی پاکستان میں بھی کرنا چاہ رہی ہے ، داعش جہاں جہاں گھستی ہے وہاں وہاں اسرائیل اور امریکہ کو بھی ساتھ لاتی ہے اور اس میں ان کے معاون مودی سرکار کے خاص فوجی جوان اور ایرانی جنگجو تنظیمیں لوائی زینبیوں اور فاطمیون بھی شامل ہو تے ہیں ۔
پچھلے ایک سال میں اس کی تیاریاں مکمل کی جا چکی ہیں اور داعش اس وقت افغانستان میں اور ایران میں گھس چکی ہے جس کے ساتھ ہی اسرائیل بھی وہاں براجمان ہو چکا ہے ، یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں کہ چاہے سعودیہ ہو یا پاکستان ، شریف خاندان کی ملوں میں زیادہ تر بھارتی شہری کام کرتے ہیں جن میں سے چالیس کے قریب را کے ایجنٹس شریف خاندان کی ملوں میں سے گزشتہ دنوں میں پکڑے گئے تھے ۔ ایران میں شوروغل ہوا اور اسرائیل کی موجودگی کا راز فاش ہو گیا لیکن اسرائیل نے اپنی موجودگی کا احساس افغانستان میں ایک مدرسہ پر بمب گرا کر کروا دیا ہے ۔
دنیا میں جہاں کہیں بھی بچوں اور عورتوں پر مظالم اور ان کا سر عام قتال ہوتا ہے اس میں بھارت اور اسرائیل سر فہرست ہوتے ہیں اس کا اقرار اقوام متحدہ خود بھی کر چکا ہے ۔ سلامتی کونسل بھی اب سلامت نہیں رہی بلکہ دنیا کے امن کے خلاف کام کر رہی ہے اور اس کے ماتحت چلنے والی نام نہاد انسانی حقوق کی تنظیمیں بھی اسی کا مشن انجام دینے کیلئے کوشاں نظر آتی ہیں ۔اگر ہم مبہم سا جائزہ لیں تو جب جب کشمیر کو آزاد کروانے اور پاکستانی معیشت کو مضبوط کرنے کی بات کی گئی تب تب اس ملک سے ایسی بات اچھالنے والے لوگوں کے تخت الٹ دیئے گئے یا انہیں قتل کر دیا گیا ۔
خاص طور پر ان نادیدہ قوتوں کیلئے مسلم ممالک کا اتحاد گلے کی ہڈی بن جاتا ہے جو کوئی بھی اس اتحاد کی بات کرتا ہے یا اس پر عملی کردار ادا کرنے کی کوشش کرتا ہے تو اس کو ذلیل و رسوا کر کے رکھ دیا جاتا ہے ۔ جب تک پاکستان میں دو اہم سیاسی طاقتیں اقتدار میں رہیں ’’ حالانکہ ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ اگر دو جماعتی نظام قائم ہے تو دونوں جماعتیں اپنا رسوخ اچھا کرنے کیلئے ملک و قوم کی خدمت کرتیں‘‘ لیکن اس کے بر عکس انہوں نے صرف انجمن افزائش نسل کو بڑھاوا دیا ۔ اس طرح عوام میں بغاوت نے سر اٹھایا تو کثیر الجماعتی نظام نے جنم لے لیا اور اب ہوس کی حالت یہ ہے کہ ابھی ان سیاسیوں کے گھر اولاد بعد میں پیدا ہوتی ہے اور وہ اسے پہلے ہی پاکستان میں وزارت عظمیٰ کی سیٹ دلانے کی جد و جہد میں لگ جاتے ہیں ، سیٹ تو نہ ہوئی کوئی کھلونا ہوا کہ میرا بچہ بھی کھیل لے اور میرا بھی کھیل لے ۔ اسی کھیل ، کھیل اور نا اہلیوں اور خوشامدآنہ پالیسیوں نے اس ملک کی معیشت کا اور خارجی و داخلی پالیسیوں کا بیڑہ غرق کر کے رکھ دیا ہے ۔
اب ذراقوم کی شعوری سطح بھی دیکھئے کہ پہلے احتساب کے نعرے لگانے لگ گئے اور آج جب احتساب کا عمل اپنے اختتام کو پہنچنے والا ہے تو اس کے خلاف سازشیں کرنے لگے ہیں کہ یہ بدلے لئے جا رہے ہیں ، بدلے کی سیاست ہو رہی ہے ، ایک بندہ لاڈلہ ہے ، اسی کے حق میں ریفرنڈم کروا دیں الیکشن کا ڈرامہ کروانا کیا ضروری ہے ؟ تو میرا ان سب کو ایک پیغام ہے کہ جس خلائی مخلوق کا وہ ذکر کر رہے ہیں حقیقت میں وہ خلائی مخلوق بیرونی طاقتیں ہیں جو ملک میں سر گرم ہیں اور نوجوانوں کی ذہن سازی کر رہی ہیں ۔
اس وقت ملکی معیشت کا برا حال ہے اور اگر ان لٹیروں سے لوٹے ہوئے پیسے واپس نہ لائیں جائیں تو پاکستان تباہی کے دہانے پر ہے ، ابھی شہباز شریف کا احتساب باقی ہے ، فواد حسن فواد ہو سکتا ہے سارا ملبہ شہباز شریف پر ڈال دے گا اور اسی طرح چھپن کمپنیاں جو جعلی بنائیں گئیں سب کی سب شہباز شریف کے کھاتے میں جائیں گی اور پھر ماڈل ٹاؤن کی تلوار بھی شہباز شریف کے سر پر لٹک رہی ہے، وقت کے فرعونوں کیلئے اب کوئی راستہ نہیں بچا ہے۔
دوسری بات یہ ہے کہ صرف شریف خاندان کے پکڑے جانے سے ن لیگ ختم نہیں ہو جائے گی ، یہ جمہوری ملک ہے، اگر وہ ساری پارٹی اور جمہوریت کسی ایک شخص کو سمجھتے ہیں تو وہ جمہوریت نہیں ڈکٹیٹر شپ کو ماننے والے ہیں ، اور آئندہ انتخابات میں عوام نے اپنی مرضی سے وو ٹ دینا ہے اس میں ن لیگ کا بھی حصہ رہے گا! میری نوجواں نسل سے درخواست ہے کہ یہ ملک ہمارا ہے ، اس کے املاک بھی ہمارے ہیں اور اس کی حفاظت کرنا ہمیں اپنی جان سے بڑھ کر عزیز ہونا چاہئے ۔ شریف فیملی کے ساتھ جو ہونا ہے وہ ان کے کئے کا بدلہ انہیں ملنا ہے ، لیکن آپ لوگ جوش میں آ کر پاکستان کے باشندوں ، املاک اور خود کو نقصان مت پہنچائیں ، جو لیڈر ملک کے ساتھ غداری کرے ، اسے لوٹے اور ملک دشمن عناصر کے ہاتھوں کٹھ پتلی بنا رہے کیا وہ ہمارا تمہارا خیر خواہ ہو سکتا ہے؟ لیکن فوج اوردیگر ملکی ادارے ہمارے خیر خواہ ہیں اورانہیں پر ریاست قائم ہے ۔
اگر آپ بلاگر کے مضمون سے متفق نہیں ہیں تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پرشیئرکریں