The news is by your side.

شہدائے ماڈل ٹاؤن آج بھی انصاف کے منتظر

یہ بات انتہائی افسوسناک ہے کہ شہداء ماڈل ٹاون کے لواحقین چارسال سےانصاف کے منتظر ہیں،مگرتاحال انصاف نہیں ملا۔ باقرنجفی رپورٹ کی اشاعت اور چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثارکےماڈل ٹاون کیس کا ازخود نوٹس لینےپر شہداء کے لواحقین کافی پرامید تھےکہ انہیں فوری طور پر انصاف فراہم کیا جائےگا ۔ توقع ہےکہ اس ضمن میں چیف جسٹس آف پاکستان اپناوعدہ پورا کریں گے ۔ اسی طرح اقتدارمیں آنےسے قبل عمران خان نے بھی حصولِ انصاف کی جدوجہد میں شہداء ماڈل ٹاون کے لواحقین کی مدد کا وعدہ کیا تھا۔ مگر تحریک انصاف کی حکومت کی جانب سے پنجاب کی بیوروکریسی میں کچھ ایسی تعیناتیاں ہونےجارہی ہیں ، جن پرتحفظات سامنے آئے ہیں۔

سانحہ ماڈل ٹاون میں نامزد ملزم چیف سیکرٹری سندھ میجر (ر ) اعظم سلیمان جو کہ سانحہ ماڈل ٹاون کے وقت سیکرٹری داخلہ پنجاب تھے۔ اعظم سلیمان نے باقرنجفی رپورٹ کی اشاعت سے بھی انکارکیا تھا۔ ورثاءکی طرف سے طلبی کےلیے دائر رٹ میں بھی اعظم سلیمان کانام موجود ہے ۔ موصوف کی وزیراعظم عمران خان سے بنی گالہ میں ملاقات ہوئی ہے۔ ذرائع کے مطابق میجر (ر) اعظم سلیمان کو چیف سیکریٹری پنجاب بنائے جانے کا امکان ہے۔ اگر ایسا ہوا تو یہ شہداء ماڈل ٹاون کے ورثاء کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہوگا۔ اگر ایسا ہوا تو تحریک انصاف کے خلاف پہلا احتجاج پاکستان عوامی تحریک کا ہوگا۔ شہداء ماڈل ٹاون کے ورثاء سے حصولِ انصاف کی جدوجہد میں مدد کے وہ وعدے یاد دلانے کا وقت ہے جو کہ عمران خان نے کر رکھے ہیں ۔ میجر (ر ) اعظم سلیمان کی بطور چیف سیکریٹری پنجاب تعیناتی کے خلاف عوامی تحریک نے وزیراعظم عمران خان کو باضابطہ طور پر احتجاجی مراسلہ بھیجا ہے۔ اگر اس کے باوجود یہ تعیناتی ہوگئ تو یہ تحریک انصاف کی حکومت کی پہلی بڑی غلطی ہوگی ۔ جس سے خلاف شہداء ماڈل ٹاون کے ورثاء کی جانب سے شدید احتجاج متوقع ہے ۔ لہٰذا میجر (ر) اعظم سلیمان کی تعیناتی کی کوشش تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے درمیان دوریاں پیداکرنے کی ایک دانستہ منصوبہ بندی اورتشویشناک عمل ہے۔

ہونا تو یہ چاہیے تھاکہ تحریک انصاف کی حکومت ماڈل ٹاون آپریشن میں ملوث تمام پنجاب پولیس افسران اور اس کی منصوبہ بندی میں شامل تمام سرکاری افسران کو ان کے عہدوں سے برطرف کرتی ، تاکہ ان کا فیئر ٹرائل ہوسکے کیونکہ اپنے عہدوں پر بدستورتعیناتی کو وہ کسی نہ کسی شکل میں اپنے دفاع کےلیےاستعمال کرتے رہیں گے ۔

ماڈل ٹاون کیس کے ایک نامزد ملزم کیپٹن (ر) محمد عثمان کو پنجاب فوڈ اتھارٹی کا نیا ڈی جی مقرر کیا جارہاہے۔ موصوف کو انسدادِ دہشت گردی عدالت نے ماڈل ٹاون استغاثہ کیس میں طلب کررکھا ہے۔ کیونکہ کیپٹن (ر) محمد عثمان کے خلاف ایسے ویڈیو ثبوت موجود ہیں کہ وہ ماڈل ٹاون آپریشن ہینڈل کرنے والوں میں شامل تھے۔ جب ڈی سی اولاہور احمد جاوید قاضی نےماڈل ٹاون آپریشن کاحصہ بننےسے انکارکردیاتو 15جون 2014 کوکیپٹن (ر) محمد عثمان کوہنگامی بنیادوں پرڈی سی او لاہور لگادیاگیا ۔ کیپٹن (ر) محمد عثمان صاف پانی منصوبے میں ہونے والی اربوں کی کرپشن میں شہبازشریف کے فرنٹ مین ہیں۔ اس کے علاوہ یہ موصوف 56 کمپنیوں کے فراڈ کیس کے ماسٹرمائنڈ بھی ہیں۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ایسی تعیناتیاں کرکے تحریک انصاف اپنے سیاسی کزنز یعنی عوامی تحریک اور شہداء ماڈل ٹاون کے ورثاء کو کیا پیغام دینا چاہتی ہے؟؟؟

پاکستان عوامی تحریک نے میجر (ر ) اعظم سلیمان کی تقرری پر جو مراسلہ وزیراعظم کو ارسال کیا ،کیا اس کا جواب کیپٹن (ر) محمد عثمان کی تقرری سے دیاگیا ہے؟؟؟ اگر وزیراعظم عمران خان نے صورتحال کا بروقت ادراک نہ کیا تویہ عمران خان کی بطور وزیراعظم پہلی غلطی ہوگی۔

نومنتخب وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے اگرچہ سانحہ ماڈل ٹاون کی غیرجانبدارانہ تحقیقات کاعندیہ دیاہے ، جو کہ خوش آئند ہے۔ لہٰذا عثمان بزدار کو بھی چاہیے کہ وہ میجر (ر) اعظم سلیمان اور کیپٹن (ر) محمد عثمان کی مجوزہ تعیناتی کا نوٹس لیں ۔ اور اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ سانحہ ماڈل ٹاون میں ملوث افراد کو اس وقت تک کوئی سرکاری منصب نہ دیاجائے ، جب تک وہ عدالت میں خود کو بے گناہ ثابت نہیں کردیتے۔ تاکہ شہداء ماڈل ٹاون کے لواحقین کا ان وعدوں پر اعتماد بحال ہو سکے جو تحریک انصاف نے برسراقتدار آنے سے پہلے ان سے کیے تھے۔

Print Friendly, PDF & Email
شاید آپ یہ بھی پسند کریں