The news is by your side.

مسئلہ کشمیر اورٹرمپ کے ثالثی کی پیشکش

جنت نظیر کشمیر کی تباہی کے ذمہ دار دہشت گرد بھارتی حکمران کل بھی تھے، آج بھی ہیں اور ہمیشہ رہیں گے ،پاکستان کا کشمیر اور اپنے کشمیری بھائیوں سے اِنسانی ، ایمانی ، اخلاقی اور خونی رشتہ کل بھی تھا اور آج بھی ہے اور کل بھی رہے گاجبکہ کشمیر کو اٹوٹ انگ کے لبادے میں خون کی وادی میں دھکیل کر فتح کا ڈنکا بھارت کبھی بھی نہیں بجا سکتا ہے۔

اِسے اپنے خواب کی تعبیر کے لئے پہلے خود کو ختم کرنا ہوگا ؛اِس کے بغیر دہشت گرد بھارتیوں کو کشمیر کے بارے میں سوچنا بھی نہیں چاہیئے ۔کیونکہ کشمیر نہ کل بھارت کا تھا، نہ ہے اور نہ کبھی ہوسکتا ہے۔ مگر پھر بھی جنگی جنون میں مبتلا پاگل بھارتی حکمران ہٹ دھرمی سے مقبوضہ جموں کشمیر کو حاصل کرناچاہتے ہیں۔ بھارت 370 اور 35Aمیں اپنی مرضی کی ترامیم کرکے بھی کشمیریوں سے کشمیر اور پاکستان سے کشمیر بھائیوں کو کسی بھی صورت حاصل نہیں کرسکتا ہے ۔

آج بھارت کے امن پسند شہریوں کو یہ تسلیم کرنا پڑے گا کہ قانون میں ترامیم کرکے بھارت نے اپنی کمر پر خود ہی چھراگھونپا ہے۔ اور اپنے پیروں پر کلہاڑی ماردی ہے ۔ اِس سے بھی اِنکار نہیں کہ اَب بھارت کو کشمیر سے لنگڑا اور اپنے ہی ہاتھوں اپنی کمر پر لگنے والے چھرے کے زخم سے مرکر ہی نکلنا ہوگا ۔

اِس لئے کہ کشمیر میں بھارتیوں کی موت کا سامان ضدی دہشت گردِ اعظم صدی کے نیو ہٹلر مودی نے خودہی پیدا کردیاہے ۔ یہ سمجھے بغیر کہ ا مریکا نے کشمیر میں قبضے کے معاملے پرایسے ہی بھارت کو پھنسا دیاہے جیسا کہ کل افغانستان میں قبضے کی نیت سے امریکا گھسا تھا ۔

مگر آج اپنی ہی غلطیوں کا ازالہ کرتے ہوئے امریکاافغانستان سے نکلنا بھی چاہ رہاہے تو اُلٹاقدم قدم پر پھنستا ہی چلاجارہاہے۔ بیشک ، آج امریکی یہ بات خود نہ کہیں مگر حقیقت یہ ہے کہ آج امریکا کی افغانستان سے واپسی کے سارے راستے بند ہوچکے ہیں ۔

ہاں البتہ سِوائے پاکستان کے تعاون اور مدد کے بغیر امریکا کی جان افغانستان سے نہیں چھوٹ سکتی ہے ۔امریکی سمجھ چکے ہیں کہ نائن الیون کے بعد افغانستان میں قبضے کے لئے گھسنا امریکیوں کی ناقابلِ تلافی اور ایک بڑی غلطی تھی ۔آج دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکی معیشت کا زیادہ تر حصہ خرچ ہورہاہے ،جس کی وجہ سے معیشت ڈانواں ڈول ہے ۔ جس طرح افغانستان پر قبضے کا خواب امریکا کی ناکام تعبیر کی شکل میں سا منے آرہاہے۔آج اِسی طرح افغانستان سے جاتے جاتے امریکی صدر ٹرمپ کشمیر پر ثالث کی پیشکش کرکے بھارت کو کشمیر پر قبضے کے لئے اُکسا کرپھنسا چکاہے۔

اَب کوئی یہ مانے یا نہ مانے مگر آج اِس حقیقت کا دنیا کو ادراک ضرور کرنا پڑے گا کہ بھارت نے کشمیر پر قبضے کے لئے اپنے آئین میں ترامیم امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ کو اعتماد میں لے کرہی کی ہےیعنی کہ کشمیر پربھارت کے قبضے اور حکمرانی کے لئے کی جانے والی قانونی ترامیم کے درپردہ امریکا پوری طرح سے ملوث ہے جس کی پوری مرضی شامل ہے۔ ورنہ مودی لاکھ چاہتے ہوئے بھی خود سے اتنا بڑا فیصلہ کبھی نہ کرسکتاتھا اور نہ اِس میں مرتے دم تک اتنی ہمت ہوتی۔کشمیری مسلمانوں کو اقلیت میں بدلنے کا پروگرام امریکا ہی سے آیاہے جس طرح امریکا نے فلسطین پر قبضے کے لئے پہلے طاقت کے زور پر وہاں کی اکثریتی آبادی کو اقلیت میں بدلا پھر کثیر تعداد میں اسرائیلیوں کو وہاں آباد کرکے فلسطین کی اصلیت بدل ڈالی ہے۔ اِسی کلیے اور نظریئے تحت امریکا نے بھارت کو کشمیر میں ہندووں کو آباد کرنے کے لئے کہاہے۔

بہرحال،بھارتی دہشت گرد حکمران اور آر ایس ایس کے جنونی ہندوسیاست دانوں نے بھارتی آئین میں ہٹ دھرمی کی بنیاد پر ترامیم کے بعد مقبوضہ کشمیر میں 22دن سے کرفیولگا کر جنت نظیر کشمیر کو دنیا کی سب سے بڑی جیل میں بدل کررکھ دیاہے۔ اِنسا نی حقوق کے علمبرداروں کو معلوم ہونا چاہئے کہ ٹرمپ کا یار مودی پانچ اگست سے مقبوضہ کشمیر میں کرفیو لگا کر اِنسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزیاںکررہاہے۔کشمیریوں کو نو لاکھ بھارتی افواج اور فوج کی وردی میں تیس، چالیس ہزار آر ایس ایس کے دہشت گرد تشدد کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ مگر ابھی تک دنیا لا علم ہے ۔خاص طور پر فرانس بے خبر ہے کیوں؟۔

جب کہ یہاں یہ امر یقینا قابل توجہ ہے کہ آج جب پاکستان نے مقبوضہ کشمیر کا مقدمہ عالمی عدالت میں لے جانے کا اُصولی فیصلہ کرلیا ہے۔ توکشمیر کی صُورتِ حال کو بھارت کا اندرونی معاملہ اور اثرات سرحدوں کے باہرکا کہہ کر امریکا کا کھلے لفظوں میں پاکستان پر دباو ٔ ڈالتے ہوئے یہ کہنا ہے کہ ” پاکستان عالمی فورمز جانے کی بجائے، بھارت سے براہ راست مذاکرات کرے“یہ صریحاََ اِس بات کا غماز ہے کہ بھارت کی ساری ہٹ دھرمی کے پیچھے امریکا کا ہاتھ ہے۔تاہم اِس سے یہ تو واضح ہوگیاہے کہ امریکاکبھی نہیں چاہتا ہے کہ عالمی عدالت سے کشمیریوں کو اِنصاف ملے اور کشمیر پر کشمیری مسلمانوں کا قبضہ قائم رہے۔

اَب اِس تناظر میں خطے کے امن پسند ممالک کو راقم الحرف کے اِس لکھے کو بھی ضرور تسلیم کرنا ہوگا کہ یقینا خطے میں امریکا بھارت کی بدمعاشی قائم کرنے کے لئے اِس کی کمر پر کھڑاہے۔ جس کی اولین تمنا ہے کہ بھارت خطے میں اِس کا نائب بن کر اِس کے اشارے پر ہر وہ کام کرے جو خطے میں امریکی مفادات کے حامل ہوں اور جو امریکا چاہتاہے؛ بھارت بدمعاش بن کر وہ سارے غلط کام کرے جس میں امریکا کی بھلائی ہو ۔جس کے لئے امریکا نے بھارت سے مل کر پہلے سے کشمیر پر بھارتی قبضے سے متعلق منصوبہ بندی کی ہے۔ ورنہ بھارت میں 27فروری 2019کے بعد اتنی ہمت کہاں تھی کہ وہ مقبوضہ جموں کشمیر پر اکیلے قبضے کے لئے اتنا بڑا قدم اُٹھاتا،ہرگزنہیں ، کیوں کہ نازی ہٹلر مودی سمجھ چکاہے کہ پاکستان سے جنگی جنون تو برقراررہے مگر باقاعدہ طورپرکبھی بھی جنگ ہوئی تو پاکستان بھارت کو صفحہ ہستی سے تُرنت مٹادے گا اگر اپنی حکومت کے اگلے سالوں تک آرایس ایس کے جنونی ہندووں کو اپنے ساتھ لے کرچلنا ہے اور اِن میں اپنی ساکھ برقرار رکھنی ہے۔ تو بس جنگی جنون کا ہی سہارالیاجائے مگر اکیلے پاکستان سے جنگ کبھی نہ کی جائے۔

اِس پر چاپلوس امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ اور امریکی محکمہ خارجہ کا بار بارتنازع کشمیر پر ثالثی کی پیشکش کرتے ہوئے یہ کہنا کہ”اسلام آباد اور نئی دہلی کو چاہئے کہ وہ صبروتحمل کا مظاہرہ کریں اور بڑھتی ہوئی کشیدگی کو کم کرنے کے لئے مذاکرات شروع کریں۔ جس کے جواب میں وزیراعظم پاکستان عمران خان دوٹوک الفاظ میں کہہ چکے ہیں کہ بھارت کے ساتھ ہر قسم کے مذاکرات کے دروازے پاکستان نے بند کردیئے ہیں ۔اَب جب تک بھارت مقبوضہ جموں کشمیر سے نام نہاد مرضی کی ترامیم واپس لے کرکشمیریوں کے پہلے والے حقوق نہیں دے دیتا اُس وقت تک پاکستان بھارت سے مذاکرات نہیں کرے گا ۔

Print Friendly, PDF & Email
شاید آپ یہ بھی پسند کریں