The news is by your side.

“نشانہ “

“نشانہ”(نظم)
عمارت کے اندر نقب لگا کر
میرے بچّوں پر جب گولیاں برسائی گئیں
میں سمجھا،
وہ مجھے توڑ کر ریزہ ریزہ کرنا چاہتا ہے

میری زمین پر دور تک
کھڑی دھان کی فصلیں سرخ زبان والے
غڑمبا آوازوں کے ساتھ جلانے والے شعلوں کی
کی لپیٹ میں تھے
اور میں سمجھا وہ مجھے بھسم کرنا چاہتا ہے

گھر، جس کی دیواریں
اس خیال کے ساتھ اٹھائی گئی تھیں
ان میں حاملہ مائیں اور بوڑھے باپ
بے فکری سے دھوپ سینکنے
اور لال ٹین کی روشنی میں بلندی سے نیچے گرنے کے خواب
اور بھینسوں کے باڑے میں نہانے کے عجیب سپنے دیکھیں گے
انھیں بموں سے اڑا دیا گیا
میں سمجھا، اس نے مجھے برباد کرنا چاہا

ایک دن بازار کی رونق
جہنم کا نظارہ بنا
شیطان نے دم دار ستارے کی مانند
راکھ کا ڈھیر چھوڑ دیا
دھویں کی لکیر افق تک چلی گئی
اور مجھے لگا
وہ میرے بدن میں ان گنت چھید کر کے
بے بس کر دینا چاہتا ہے

پھر اس نے میرے رہبر کو مار دیا
منزل بھی چھن گئی
راستہ اتنا زخمی ہوا
کہ میرے قدموں کا بوجھ بھی سہار نہ سکا
مجھے پہلی بار معلوم ہوا
راستے کا کرب ہر کرب سے سوا ہے
یہ تلوؤں سے ہو کر بدن کے مساموں سے گزر کر دل
اور دل سے دماغ
اور دماغ سے روح میں جا گھستا ہے
اور میں سمجھا
اس بار وہ مجھے مارنے میں کام یاب ہو گیا

تو اب
ہاں، یہ سب دیکھنے کے بعد میں جان گیا
میں نشانہ نہ تھا
طاقت ور کبھی نشانہ نہیں ہوتے
اُس پر یقین رکھنے والے کم زوروں کو
اور کم زور بنانے
ان کا یقین اور پختہ کرنے
انھیں مزید جھکانے
اور کم زوروں سے بھری اس دنیا کو اسی طرح قائم رکھنے کے لیے
اس نے بہت سارے وار کیے
جو مجھ پر تھے ہی نہیں

Print Friendly, PDF & Email
شاید آپ یہ بھی پسند کریں