The news is by your side.

بھارتی کرکٹ بورڈ کو لگام کون دے گا؟

بھارتی کرکٹ بورڈ مالی طور پر نہایت مضبوط اور امیر ہونے کا ہمیشہ ناجائز فائدہ اٹھاتا اور من مانی کرتا ہی رہا ہے، لیکن پاکستان کے معاملے میں اس کی یہ من مانی متعصبانہ اور مخاصمت کی حد تک چلی جاتی ہے۔ یوں تو پاکستان کئی دہائیوں سے کرکٹ کے انتظامی میدان میں بھارت کے ہاتھوں مارا جارہا ہے، لیکن حال ہی میں پہلے ایشیا کپ کی میزبانی میں بھارت رخنہ اندازی سے اس کے بڑے اور اہم میچ سری لنکا منتقل کرانے میں کامیاب رہا اور پاکستان کے ہاتھ صرف چھوٹی ٹیموں کے چار میچز آئے اور جب ایونٹ شروع ہوا تو میزبان پاکستان کا نام کھلاڑیوں کی جرسی سے غائب دیکھ کر سب حیران ہوئے لیکن یہ بھی بھارتی کرکٹ بورڈ کی کارستانی تھی۔

بھارت کی ہٹ دھرمی نے صرف پاکستان کو ہی نقصان نہیں پہنچایا بلکہ ایشیا کپ کا مزہ بھی کرکرا کر دیا ہے۔ پاک بھارت ٹاکرا بارش کی نذر ہوگیا جب کہ دیگر میچز بھی بارش سے متاثر ہو رہے یا ہو سکتے ہیں جس پر اب کرکٹ حلقے بھی آواز اٹھا رہے ہیں اور ایونٹ کے وینیو کولمبو سے تبدیل کرنے کی باتیں ہو رہی ہیں۔

پاکستان کرکٹ کے میدان میں ہو تو حریف کو ہمیشہ مشکلات میں مبتلا کرتا ہے اور ہار یا جیت سے قطع نظر کبھی تر نوالہ ثابت نہیں ہوتا لیکن جب آؤٹ آف فیلڈ انتظامی معاملات کی بات ہو تو پاکستان کرکٹ بورڈ ہمیشہ بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) کے ہاتھوں کلین بولڈ ہوتا رہتا ہے اور کوئی اس کی ناقص کارکردگی پر بات نہیں کرتا۔

لاہور میں سری لنکا کی کرکٹ ٹیم پر حملے کے بعد پاکستان پر بین الاقوامی کرکٹ کے دروازے بند ہوگئے تھے اور اس داغ کو دھونے کے لیے پاکستان نے بڑی جدوجہد کی اور طویل عرصے بعد اپنی ساکھ بحال کرنے میں کامیاب ہوا جس کے نتیجے میں بین الاقوامی کرکٹ شروع ہوئی۔ ٹاپ کرکٹ ٹیمیں آسٹریلیا، انگلینڈ، نیوزی لینڈ، جنوبی افریقہ سمیت تمام ٹیمیں علاوہ بھارت کے پاکستان کا کامیاب دورہ کر چکی ہیں۔ 16 سال کے طویل عرصے بعد جب پاکستان کو ایشیا کپ 2023 کی میزبانی ملی تو پاکستانیوں کی خوشی کا کوئی ٹھکانہ نہ رہا کہ اپنی سرزمین پر بین الاقوامی کرکٹ ٹورنامنٹ دیکھنا ہر ملک کے عوام کی خواہش ہوتی ہے لیکن بھارت جو ہمیشہ کسی نہ کسی بہانے پاکستانی کرکٹ کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرتا رہتا ہے پہلے ایشیا کپ میزبانی چھیننے کے لیے ہر اوچھا ہتھکنڈا استعمال کیا اور جب بس نہ چلا تو اپنی ٹیم کو ایشیا کپ کے لیے پاکستان نہ بھیجنے کا دوٹوک اعلان کر دیا۔

سابق پی سی بی منیجمنٹ نے بھارت کو اس پر خوب لتاڑا لیکن بھارت پر اس کا کوئی اثر نہ ہوا۔ ورلڈ کپ کے لیے قومی ٹیم کو بھارت نہ بھیجنے کی دھمکی بھی کارگر نہ ہوئی کیونکہ بھارتی بورڈ کو شاید پتہ تھا کہ پی سی بی کے لیے یہ بہت مشکل فیصلہ ہو گا اور وہ ایسا نہیں کرسکے گا۔ سابق چیئرمین پی سی بی نجم سیٹھی کی جانب سے ایشیا کپ کے بائیکاٹ پر پاکستان ٹیم ورلڈ کپ کے لیے نہ بھیجنے کی دھمکی کے بعد بھارت کے کرکٹ حلقوں اور میڈیا کی جانب سے دعوے کہ بھارت ایشیا کپ کے لیے پاکستان نہیں جائے گا جب کہ پاکستان لازمی ورلڈ کپ کے لیے بھارت آئے گا، سے یہ واضح ہوتا ہے کہ انہیں پی سی بی کی حالت اور اس کی مجبوریوں کا اچھی طرح علم ہے۔

جب ایشیا کپ کے یو اے ای میں انعقاد کی بات کی گئی تو یہاں بھی بی سی سی آئی آڑے آیا اور وہاں گرمی کو جواز بناتے ہوئے اپنے مقاصد کی تکمیل کے لیے اسے سری لنکا منتقل کرایا۔ باوجود اس کے کہ ایونٹ کے دنوں میں سری لنکا میں شدید بارشیں ہوتی ہیں اور یہ پہلے ہی آگاہ کیا جا چکا تھا لیکن بی سی سی آئی نے دیگر بورڈز کو اپنا ہمنوا بنا کر ایونٹ کے تمام بڑے میچز سری لنکا منتقل کرائے تاکہ آئندہ آئی سی سی کی چیئرمین شپ کے لیے ایک ووٹ پکا کر سکے جب کہ احسان کرتے ہوئے نیپال اور افغانستان جیسی چھوٹی ٹیموں کے چار میچز پاکستان کو لالی پاپ کے طور پر دے دیے گئے لیکن بھارتی ہٹ دھرمی کا سلسلہ یہیں تک نہیں رکا بلکہ پاکستان کو نیچا دکھانے کے لیے بھارتی کرکٹ بورڈ کی فرمائش پر کھلاڑیوں کی جرسی سے لفظ پاکستان سرے سے غائب کر دیا۔

کرکٹ کے ہر بڑے ٹورنامنٹ کی ہمیشہ یہ روایت رہی ہے کہ میزبان ملک کا نام اس ایونٹ میں شریک ہر ٹیم کے کھلاڑی کی جرسی پر لکھا ہوتا ہے خواہ وہ نیوٹرل وینیو پر ہی کیوں نہ کھیلا جائے لیکن پاکستان دشمنی میں بھارت اتنا آگے بڑھا کہ پہلی بار میزبان ملک کا یہ حق بھی چھین لیا۔ ایشین کرکٹ کونسل (اے سی سی) جس کے سربراہ جے شاہ خود بھارتی کرکٹ بورڈ کے عہدیدار اور بی جے پی وزیر کے بیٹے ہیں نے بی سی سی آئی کی فرمائش پر آنکھیں بند کرکے عمل کیا۔

ایشیا کپ میں شامل ٹیموں کو بھارتی بورڈ کی ہمنوائی کا خمیازہ اب ٹورنامنٹ میں بارش کی وجہ سے میچز کے متاثر ہونے کی صورت میں بھگتنا پڑ رہا ہے اور اب تو خود بھارت میں بھی ایونٹ کے سری لنکا میں انعقاد کو غلط فیصلہ قرار دیا جانے لگا ہے۔ پاک بھارت میچ جس پر پوری دنیا کی نظریں لگی ہوتی ہیں اس کے ادھورا رہ جانے سے صرف شائقین کے دل ہی نہیں ٹوٹے براڈ کاسٹر کا کروڑوں کا نقصان بھی ہوا۔ مسلسل بارش سے اب تو اے سی سی حکام کے چہرے پر بھی ہوائیاں اڑ رہی ہیں۔

ایشیا کپ کے فائنل سمیت سپر فور کے چار اہم میچز کولمبو میں شیڈول ہیں۔ اور سری لنکن دارالحکومت شدید بارشوں کی زد میں ہے۔ اطلاعات ہیں کہ ایونٹ کو بچانے کے لیے اب ایشین کرکٹ کونسل میچز کولمبو سے دمبولا یا پالی کیلے منتقل کرنے پر غور کر رہی ہے لیکن یہ مسئلے کا حل تو نہیں کیونکہ پالی کیلے کے میچز بھی بارش سے متاثر ہو رہے ہیں ایسے میں چیئرمین پی سی بی منیجمنٹ کمیٹی ذکا اشرف نے ایشین کرکٹ کونسل کے سربراہ جے شاہ سے رابطہ کر کے ایونٹ کے بقیہ میچز پاکستان میں کرانے کا مشورہ دیا ہے، ہونا تو یہ چاہیے کہ اے سی سی ایونٹ کے ساتھ اپنی عزت بچانے کے لیے اس مشورے پر مثبت ردعمل دے لیکن بھارتی کی تنگ نظری کے سبب یہ ممکن ہوتا نظر نہیں آ رہا ہے۔

بھارت کی یہ ہٹ دھرمی اور اس کی تنگ نظری آخر کب تک پاکستان اور ایشیا کی کرکٹ کو نقصان پہنچائے گی اور کب تک انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے فیصلوں پر اثر انداز ہوتی رہے گی، اب یہ سوچنا ہوگا کیونکہ بی سی سی آئی کو یہ کھلی چھوٹ دینا کرکٹ کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہے۔ وقت آگیا ہے کہ بھارتی کرکٹ بورڈ کو لگام ڈالی جائے۔ پاکستان تو اس بارے میں واضح ہے لیکن دیگر کرکٹ بورڈ بھی اب حوصلہ پکڑیں ورنہ یہ استحصال یوں ہی جاری رہے گا اور اگر آج اس کا نشانہ پاکستان کرکٹ ہے تو کل دوسرے ممالک ہوں گے، کیونکہ تکبر اور لالچ سرحدیں نہیں دیکھتا۔

شاید آپ یہ بھی پسند کریں