The news is by your side.

تین دن میں تین سو کروڑ: فلم “لیو” میں ایسا خاص کیا ہے؟

جس وقت آپ یہ سطریں پڑھ رہے ہوں گے، معروف اداکار تھلاپتی وجے کی فلم “لیو” عالمی مارکیٹ میں تین سو کروڑ کا جادوئی ہندسہ عبور کر چکی ہوگی۔ کمال یہ ہے کہ اس فلم نے محض تین دن میں یہ کارنامہ انجام دے ڈالا۔ اور ابھی یہ محض آغاز ہے، فلم کریٹک وجے کی اس فلم کو لمبی ریلیز کو گھوڑا قرار دے رہے ہیں۔

یاد رہے کہ 19 اکتوبر کو ریلیز ہونے والی اس فلم نے پہلے ہی دن عالمی مارکیٹ میں 148 کروڑ کا بزنس کر ڈالا تھا۔ یہ نمبرز کتنے شان دار ہیں، اس کا انداز اس بات سے لگائیں کہ اس اوپننگ کے ساتھ تھلاپتی وجے نے سپر اسٹار شاہ رخ خان کی بلاک بسٹر فلم “جوان” کی اوپننگ کو پیچھے چھوڑ دیا۔ خیال رہے کہ جوان نے پہلے دن عالمی منڈی میں 129 کروڑ کا بزنس کیا تھا، مگر تامل سنیما کے سپر اسٹار، تھلاپتی وجے نے مجموعی طور پر انڈین سنیما کی تاریخ کی چوتھی بڑا اوپننگ جڑ کر سب کے چھکے چھڑا دیے۔ ریلیز کے اگلے دو دنوں میں بھی فلم نے باکس آفس پر خوب دھمال مچایا اور اب اس کے نمبرز تین سو کروڑ تک پہنچ چکے ہیں۔

اس پورے معاملے میں اہم نکتہ یہ ہے کہ دیگر ساؤتھ انڈین فلموں کے برعکس، اس فلم کو نارتھ سرکٹ، یعنی ہندی مارکیٹ میں بہت محدود پیمانے پر ریلیز کیا گیا ہے۔ خیال رہے کہ ماضی میں ریکارڈ بزنس کرنے والی سائوتھ انڈین فلمیں، جیسے باہوبلی، کے جی ایف یا آر آر آر کو نارتھ مارکیٹ میں بڑے پیمانے پر ریلیز کیا گیا تھا۔ باہوبلی ٹو کے ہندی سرکٹ میں بزنس کو برسوں بعد “پٹھان” بمشکل توڑ پائی۔ کے جی ایف ٹو کا بزنس بھی حیران کن رہا۔ مگر ہندی سرکٹ میں فلم “لیو” کی بھرپور ڈیمانڈ اور وجے کی نارتھ کے ناظرین میں مقبولیت کے باوجود فلم کے پروڈیوسر نے اس جانب کچھ خاص توجہ نہیں دی، بلکہ الٹا او ٹی ٹی پلیٹ فارم پر ایسا معاہدہ کر بیٹھے کہ نارتھ کی مرکزی سنیما چین ے فلم کو ریلیز کرنے س معذرت کر لی۔

گویا “لیو” نے اب تک جو بزنس کیا ہے، اس کے پیچھے ہندی سرکٹ کی سپورٹ نہیں۔ اور یہ واقعی حیران کن ہے۔ کیوں کہ باہوبلی ہو یا کے جی ایف، ان کے بزنس کو ہندی سرکٹ سے آنے والے کروڑوں کے نمبرز کی پشت پناہی حاصل تھی۔

لیو کا ٹریلر:

لیو میں آخر خاص کیا ہے؟
پہلی اور اہم بات تو یہ ہے کہ یہ سپر اسٹار تھلاپتی وجے کی فلم ہے۔ وجے کا شمار تامل سنیما کے مقبول ترین فن کاروں میں ہوتا ہے۔ ایک عرصے تک اس انڈسٹری میں کمل ہاسن اور رجنی کانت کا راج رہا۔ نمبر ون کی جنگ ہمیشہ ان ہی دو فن کاروں کے درمیان ہوتی۔ کئی نوجوان اداکار آئے، مگر وہ شہرت میں ان دنوں سینئر فن کاروں کی گرد کو بھی نہ پا سکے۔ مگر تھلاپتی وجے کا معاملہ مختلف تھا۔ اس نے تیزی سے مقبولیت کی منازل طے کیں۔ اور آج یہ سہولت سے کہا جاسکتا ہے کہ وہ رجنی کانت کے بعد سب سے بڑا اسٹار ہے، جس کے مداح دیوانوں کی طرح اسے چاہتے ہیں۔تھلاپتی وجے کی فلموں کی بازگشت نارتھ کے ناظرین تک بھی پہنچی اور وہاں بھی اسے شناخت کیا جاتا ہے۔

فلم “لیو” کا دوسرا اہم حوالہ اس کا ہدایت کار لوکیش کنگراج ہیں۔ یوں تو دیگر تامل ہدایت کاروں کے کریڈٹ پر بھی کامیاب فلمیں ہیں، مگر لوکیشن کنگراج کی خاصیت “لوکیشن سنیماٹک یونیورس” ہے۔ یہ بڑے اسٹارز پر مشتمل ایک ایسی فرنچائز ہے، جہاں ہمیں کہانی کا تسلسل نظر آتا ہے۔ اس کا آغاز لوکیش کی سپر ہٹ فلم “کیتھی” سے ہوا، جس کے معنی ہیں، قیدی۔ اس میں اداکار کارتھی نے مرکزی کردار ادا کیا تھا۔ البتہ اس فرنچائز کی اصل فلم تھی وکرم، جس میں کمل ہاسن، فہد فاضل اور وجے سیتھوپتی جیسے اسٹارز دکھائی دی۔ یہ فلم ریلیز کے وقت کامیاب ترین تامل فلم قرار پائی۔ اور یہیں سے یہ طے ہوگیا تھا کہ اس یونیورس کی دیگر فلمز بھی بھرپور توجہ حاصل کریں۔اور یہی کچھ لیو کے ساتھ ہوا۔

گویا ہم کہہ سکتے ہیں کہ لیو کو صرف تھلاپتی وجے نہیں، بلکہ لوکیش کنگراج کی موجودگی کے باعث بھی بے پناہ فائدہ ہوا۔ ناظرین کی اس فرنچائز میں دلچسپی تھی۔ وہ فرنچائز کی سابق فلم “وکرم” کے ریفرنس اور تسلسل کی بابت جاننا چاہتے تھے، “لیو” کے کردار کی اس یونیورس سے جڑت کے بارے میں بھی وہ پرتجسس تھے، جس سے فلم کو خاطر خواہ فائدہ ہوا۔

فلم کا تیسرا اہم پہلو نوجوان موسیقار انورد کا میوزک ہے، جسے آج ہندوستان کا مہنگا ترین میوزک ڈائریکٹر تصور کیا جاتا ہے۔ یہی وہی نوجوان ہے، جس کے گیت ہمیں شاہ رخ خان کی فلم “جوان” میں سنائی دیے۔ یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ آج انورد بھی ایک اسٹار کا درجہ حاصل کر چکا ہے۔

اس فلم میں بھی سنجے دت، تریشا کرشنن اور ارجن سرجا جیسے اسٹار نظر آتے ہیں، جنھوں نے اپنے کردار ایمان دار سے نبھائے۔ فلم کا بزنس کہاں جا کر ٹھہرے گا،اس بارے میں کچھ کہنا مشکل ہے۔ مگر یہ طے ہے کہ تھلاپتی وجے کو بہ طور اداکار اور لوکیشن کو بہ طور ہدایت کار ایک بڑی ہٹ فلم مل گئی ہے۔

شاید آپ یہ بھی پسند کریں