میرا خالہ زاد بھائی ایک انتہائی قابل،ایماندار اور گولڈ میڈلسٹ ایم ایس سی انجنئیر تھا اور این ایچ اے میں ڈپٹی ڈائریکٹر ڈیزائن تھا۔ جب
وہ اس بات سے ایسا دلبرداشتہ ہوا کہ انٹرنیشنل پی ایچ ڈی اسکالر شپ لے کرامریکا گیااور پی ایچ ڈی کے بعد وہیں پر پڑھانے لگا اورپاکستان واپس نہیں آیا۔
جو کچھ فوجی آمریتیں اورفوجی پاکستان کے شہریوں کے ساتھ کرتے رہے وہی کچھ اب جج، صحافی اور سیاستدان کر رہے ہیں ہیں۔ میرٹ لسٹ ٹاپ کرنے کے باوجود جمال شاہ کورَد اور پی ٹی وی ڈیفالٹر عبدالمالک کومیاں نواز شریف نے ایم ڈی پی ٹی وی تعینات کر دیا، گزشتہ پانچ برس میرٹ کا شور مچانے والے جس طرح میرٹ کی دھجیاں بکھیر رہے ہیں اس کا اندازہ نجم سیٹھی کے بطور چئیرمین پی سی بی اور عبدالمالک کی بطور ایم ڈی پی ٹی وی تعیناتیوں سے بخوبی لگایا جا سکتا ہے۔
مگراس بات پر حکومت سے زیادہ افسوس نجی چینلز اور صحافیوں پر ہوتا ہے جو گزشتہ پانچ سال ہر سانس کے ساتھ پیپلز پارٹی پر میرٹ کی پامالی کا الزام دھرتے رہے۔ عبدالمالک کی تعیناتی پر کسی میڈیا ہاﺅس یا صحافی نے اپنی زبان نہیں کھولی۔سیاست میں برادری ازم اور فوج پر تنقید کرنے والوں نے اس سیاسی رشوت کا ذرا بھی برا نہیں مانا۔ نجم سیٹھی اور عبدالمالک جو خود دوسروں کے کرپشن اسکینڈلز اوربے میرٹ تعیناتیوں پر شور مچایا کرتے تھے انھوں نے نا میرٹ کا پاس کیا اور نا اپنی عزت کا اور انتہائی بے شرمی سے یہ عہدے قبول کر لیے۔
جس طرح پاکستان میں فوجی آمریتوں کی وجہ سے فوج سے نفرت بڑھی اور عدلیہ کے آمرانہ اور جانبدارانہ فیصلوں کی وجہ سے ججوں کے خلاف نفرت میں اضافہ ہوااسی طرح سے بعض معروف صحافیوں کے کردار کی کمزوری اور لالچ کی وجہ سے عوام میں صحافت کا وقار مجروح ہوا ہے اور صحافیوں سے نفرت بڑھی ہے۔
اب وقت ہے کہ صحافی برادری بھی خود احتسابی کرے اور اس طرح کے صحافیوں کو آڑے ہاتھوں لے جواپنے ساتھ پوری صحافت کے لیے باعث ندامت ثابت ہو رہے ہیں۔