The news is by your side.

کراچی کی دیواری سیاست

شہر قائد کی دیواریں سیاست میں نہایت اہمیت کی حامل رہی ہیں، مختلف اوقات میں اس شہر میں دیواروں پر مختلف نعرے تحریر ہوئے نظر آتے ہیں۔ یہ شہر کے کسی بھی علاقے میں ہوں معلوم نہیں کب لوگ آتے ہیں اور اپنی جماعت کی حمایت یا کبھی مخالفت میں نعرے تحریر کر کے روانہ ہوجاتے ہیں۔

کراچی میں اپنی موجودگی کا احساس دلانے کے لیے مختلف اوقات میں سیاسی ، مذہبی اور کالعدم جماعتوں کی جانب سے وال چاکنگ کا سلسلہ دیکھنے میں آیا ہے، حتیٰ کہ بعض اوقات نعرے لکھنے والے ایسا کچھ تحریر کرجاتے ہیں جو تہذیب کے دائرے سے بہت دور بات ہوتی ہے۔

karachi-post-1
کراچی جو میگا سٹی اور ملک کی معاشی ریڑھ کی ہڈی تصور کیا جاتا ہے وہاں دیواروں پر صرف سیاسی مذہبی جماعتوں ہی نہیں بلکہ مختلف عاملوں، باباؤں، ٹیوشن سینٹر، حکیموں کے اشتہارات بھی نت نئے ڈیزائن اور خوبصورت رائٹنگ کے ساتھ تحریر کیے جاتے ہیں۔

رواں سال سندھ اسمبلی میں وال چاکنگ کرنے کے خلاف قرارداد اکثریتی رائے سے منظور کی گئی بلکہ نئے وزیر اعلیٰ نے منصب سنبھالنے کے بعد سے کالم لکھنے تک تین یا چار مرتبہ شہر میں وال چاکنگ کے خلاف ایکشن لینے کے احکامات دیے، کچھ تحریروں کے اوپر چونا پھیر کر اُسے چھپا دیا گیا تاہم نئی پارٹی ، جماعت، گروہ، یا کوئی اور اس نئے چونے کو اللہ کی عطاء کردہ نعمت سمجھ کر اپنے نظریے دوا خانے ، مطب یا آستانے کی تشہیر کے لیے سطریں درج کرجاتا ہے۔

ملتان کی اہم شاہراہ پر داعش کی وال چاکنگ

کراچی، پرویز مشرف کے حق میں وال چاکنگ

ایم کیو ایم پاکستان کی قیادت کے خلاف وال چاکنگ

 شہر کراچی میں رواں سال تین مارچ سے سیاسی طور پر بہت تیزی دیکھنے میں آئی، تین مارچ کو دو افراد کی خصوصی فلائٹ دبئی سے جناح انٹرنیشنل ائیرپورٹ اتری بعد میں  وہ ڈیفنس پہنچے اور اگلے ہی روز تابڑ توڑ پریس کانفرنس کی جس کے بعد شہر میں چاکنگ کا تازہ سلسلہ شروع ہوا۔

بعدازاں خصوصی فلائٹ سے آئے ہوئے لوگوں نے اپنی کرامتیں دکھانی شروع کیں تو گھروں میں نہ سونے والے لڑکے اور سالوں سے لاپتہ افراد واپس اپنے گھروں کے جانے کے قابل ہوئے جس کے بعد شہر کی دیواروں پر اس جماعت کی چاکنگ دیکھنے میں آئی پھر کراچی کی اکثریتی جماعت کا ایک اور ٹکڑا اگست کی 22 تاریخ کو ہوا جس کے بعد سربراہ کی رہائش گاہ کے باہر بدلہ گروپ کی چاکنگ دیکھنے میں آئی۔

karachi-post-2

اسی اثناء شہر میں بینرز بھی آویزاں ہوئے اور پھر ایک جماعت نے شہر میں اپنی چاکنگ شروع کی، تاہم اب شہر کے تقریبا ہر علاقے میں اپنے منتخب اراکین اور مخالف گروہ کے خلاف وال چاکنگ نظر آرہی ہے بلکہ گزشتہ رات شہر میں تازہ چاکنگ کا سلسلہ شروع کیا گیا جس میں منجانب بینر لگانے والے حضرات ہیں۔

وال چاکنگ کے معاملے پر سندھ میں حکومت کرنے والی جماعت بھی پیچھے نہ رہی اور سانحہ کارساز سے قبل شہدا کے لیے نکالی جانے والی ریلی سے قبل پورے کراچی میں چیئرمین کو خوش آمدید اور جلسے میں شرکت کرنے والوں کو ویلکم کی چاکنگ بھی دیکھنے کو ملی، حتیٰ کہ سابق آرمی چیف اور سابق صدر جنرل(ر) پرویز مشرف کی حمایت اور مخالفت میں نعرے دیکھنے کو ملے جس کے بعد شہر قائد کے لوگوں میں اُن کی شخصیت بہت بری طرح متاثر بھی ہوئی۔

karachi-post-3
شہر میں چاکنگ کرنے والے افراد آزاد ہیں گویا وہ کسی بھی دیوار پر اپنی حمایت کے نعرے تحریر کر کے باآسانی فرار ہوجاتے ہیں، گزشتہ رات اس چاکنگ کی تکلیف کا اندازہ اس وقت ہوا جب میں گھر کی طرف جارہا تھا کہ ایک بزرگوار اپنے گھر کے سامنے غصے کا اظہار کررہے تھے، قریب جاکر غصے کی وجہ دریافت کرنا چاہی تو انہوں نے دیوار پر لندن کے کچھ افراد کے خلاف ہونے والی وال چاکنگ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ “کل ہی دیوار پر رنگ و روغن کروایا ہے مگر کسی کو احساس نہیں، محلے کے لڑکے ہیں انہیں روکا تو بدتمیزی کی اور میری دیوار پر نعرے لکھ کر چلے گئے”۔

انہوں نے جن الفاظ میں چاکنگ کرنے والوں کو خراج تحسین پیش کیا وہ بیان کے قابل نہیں تاہم انہوں نے ساتھ ہی مشورہ بھی دیا کہ اگر سیاست کرنی ہے تو منشور لاؤ، کوئی وژن بیان کرو عملی اقدامات کرکے دکھلاؤ ۔ ورنہ اگر میرے جیسے شریف لوگوں کی دیواروں پر چاکنگ کرتے رہو گے تو ایسا کرنے سے کچھ حاصل نہیں ہوگا بلکہ لوگ بدظن ہوں گے اور وہ نہ چاہتے ہوئے بھی تمھارے لیے دل میں جگہ پیدا نہیں کریں گے کیونکہ میں جانتا ہوں کہ میری دیوار پر اس سے قبل ایک بار چاکنگ ہوئی جو اجازت طلب کر کے کی گئی تھی اور کرنے والے کام پورا ہوتے ہی خود چونا کر کے گئے تھے۔

اس دوران ایک بات ذہن میں آئی کہ وال چاکنگ کرنے کے خلاف سندھ اسمبلی میں قرارداد اکثریتی رائے سے منظور کی گئی تھی مگر اُس پر کوئی عملدرآمد تاحال دیکھنے میں نہیں آیا اور وہ دیواریں جن کا کسی سے کچھ لینا دینا نہیں وہ کھڑی تاحال حکومت کو حقیر نظروں سے دیکھ کر انصاف طلب کررہی ہیں۔

شاید آپ یہ بھی پسند کریں