The news is by your side.

کیا آپ اپنی کم آمدنی والی ملازمت سے تنگ ہیں؟

کچھ عرصہ سے مائیکرو فنانس تھیوری کو سمجھنے کی کوشش کر رہا ہوں ۔ ہمارا مسئلہ یہ ہے کہ ہم میں سے ہر شخص دنوں میں کروڑ پتی بننا چاہتا ہے ۔ ہمارا دوسرا بڑا مسئلہ یہ ہے کہ ہر شخص کروڑ پتی کے اس سفر میں کسی کو شریک نہیں بنانا چاہتا۔

شاید ہم اس لئے امیر نہیں ہونا چاہتے کہ ہماری اور ہمارے خاندان کی زندگی اچھے انداز میں بسر ہو بلکہ ہمارے امیر ہونے کی خواہش میں یہ کمینگی پائی جاتی ہے کہ ہمارے ارد گرد رہنے والے اور ہمارے جاننے والے امیر نہ ہو جائیں ۔

ہم اپنی سہولت سے زیادہ لوگوں کو دکھانے یا شو مارنے کے لئے امیر ہونا چاہتے ہیں ۔ اس لئے ہم کبھی امیر نہیں ہو پاتے ۔ اب وہ زمانہ نہیں رہا جب باپ دادا کی دولت پر عیش کی جا سکے یا جائیدادوں کے سہارے بڑے کاروبار کئے جا سکیں ۔ ہم سے پہلی نسل جائیدادیں خرچ چکی ہے۔ اب نہ تو وہ زمینیں ہیں جو بیچی جا سکیں اور نہ وہ انویسٹمنٹ ہے کہ نسلیں بیٹھ کر کھا سکیں ۔ اب جو کرنا ہے اس نئی نسل یعنی نوجوانوں کو کرنا ہے ۔

اس میں بھی المیہ یہ ہے کہ نوجوانوں کی اکثریت ایسی ڈگریاں حاصل کر چکی ہے جو کلرکی کے لئے ڈیزائن کی گئی تھیں ۔ ان ڈگریوں کے بل پر جن ملازمتوں کی تلاش کی جاتی اس سے انسان امیر نہیں ہو سکتا ۔ بس اتنا ہے کہ یا تو گزارہ ہو سکتا ہے یا اپر مڈل کلاس تک پہنچ جاتا ہے ۔ رہی کاروبار کی بات تو یہ دنیا کا بڑا سچ ہے کہ کاروبار بڑی انویسٹمنٹ مانگتا ہے ۔ یہاں اکثریت کی حالت یہ ہے کہ تنخواہ کے بعد یا تو کچھ بچتا نہیں اور اگر بچت ہو ، کمیٹیاں ڈالی جائیں تب بھی اتنا سرمایا اکٹھا نہیں ہو سکتا کہ کوئی اچھا کاروبار شروع کیا جا سکے۔


کامیاب افراد کی زندگی کا لازمی اصول


  اس کا حل جدید دنیا مائیکرو فنانس کی صورت بتاتی ہے ۔ مائیکروفنانس کے ساتھ ساتھ جدید دنیا پارٹنر شپ اور کمپنی کا سابقہ لاحقہ بھی ساتھ لگاتی ہے ۔ اب آپ بے روزگار ہیں یااپنی محدود ملازمت سے تنگ ہیں توآپ یقینا اپنا کاروبار شروع کر سکتے ہیں ۔ مثال کے طور پر آپ کے پاس صرف پچاس ہزار ہیں تو آپ اپنے ساتھ اپنے جیسے 4 دوستوں کو شامل کریں ۔ اس پارٹنر شپ کو ایک نام دیں ۔ ایک دکان لیں اور وہاں 30 ، 30 ہزار کے تین فوڈ پوائنٹ بنا لیں۔

  جی ہاں آپ یقینا دہی بھلے ، فروٹ چاٹ یا شوارمے کا ٹھیلہ نہیں لگا سکتے کیونکہ آپ پڑھے لکھے ہیں اور یہ تعلیمی انا آپ کو ایسی ریڑھی لگانے سے روکتی ہے لیکن آپ چار دوستوں کے ساتھ مل کر ایک دکان میں ایسا فوڈ پوائنٹ ضرور بنا سکتے ہیں جہاں دہی بھلے ، فروٹ چاٹ ، شوارما اور برگر بیک وقت ملتے ہوں ۔

جدید دنیا اس کاروباری انداز کو عزت دیتی ہے کیونکہ اب یہ ٹھیلہ نہیں بلکہ فوڈ کارنر ہے ۔ یہاں سے اصل سفر شروع ہوتا ہے ۔ آپ کی دکان کا کرایہ چار حصوں میں تقسیم ہو گا جو کسی بھی دکان کے باہر ایک ٹھیلہ لگانے کے ماہانہ اخراجات سے کم ہے ۔ آپ اپنا اپنا کام چلائیں یا چار ٹھیلوں کو ایک دکان میں مشترکہ سرمایا کے تحت چلائیں یہ آپ کی مرضی لیکن اب آپ اپنا کاروبار مہذب انداز میں شروع کر چکے ہیں ۔ اس کی پبلسٹی اور دیگر اخراجات بھی چار حصوں میں تقسیم ہوں گے ۔ یہاں سے قدم جمانے کے بعد آپ کی اپنی قابلیت کا امتحان شروع ہوتا ہے ۔ چاہیں تو یہاں تک محدود رہیں چاہیں تو اسی نام کو برانڈ بنا لیں ۔ اور کاروبار کو بڑھاتے جائیں۔


یہ 6 عادات آپ کو ناکام بنا سکتی ہیں


 اسی طرح آپ ایک لاکھ ، دو لاکھ سے بھی دوستوں کے اشتراک سے کوئی اور کاروبار بھی شروع کر سکتے ہیں ۔ مائیکرو فنانس ہمیں یہی طریقے سکھاتا ہے کہ کم سرمایا کے ساتھ رونے پیٹنے کی بجائے اپنے جیسے دوستوں کو ساتھ ملا کر چھوٹے پیمانے پر کمپنی بنائیں اور پھر آگے کا سفر شروع کریں ۔ ممکن ہو تو مائیکروفنانس پر عمل کریں ۔ بے روزگاری ، کم آمدنی اور دوسروں کی ملازمت سے یہ کام زیادہ بہتر ہے۔ فرق صرف پہلا قدم اٹھانے کا ہے۔

اور ہاں ! ممکن ہے آپ کا رزق بندھا ہو ، ممکن ہے کسی نے جادو بھی کروا رکھا ہو ، ممکن ہے آپ کا رزق کم لکھا ہو ، ممکن ہے ایسی کئی باتوں پر آپ یقین بھی رکھتے ہوں لیکن جب حصہ دار زیادہ ہوں ، جب کئی لوگوں کا رزق سانجھا ہو تو رزق بڑھ جاتا ہے کیونکہ ممکن ہے آپ کا رزق بندھا ہو یا آپ کے رزق پر جادو ہو لیکن آپ کے پارٹنر کے کاروبار نے عروج پر جانا ہو ۔ سو جہاں دولت بانٹی جاتی ہے ، جہاں کئی لوگوں کو ساتھ رکھا جاتا ہے وہاں برکت لازم ہو جاتی ہے۔

Print Friendly, PDF & Email
شاید آپ یہ بھی پسند کریں