کراچی کے حالات خراب ہیں ‘ میچ لاہور میں کروائے جائیں گے‘ تھوڑے عرصے میں کراچی کے حالات جیسے ہی بہتر ہوں گے انٹرنیشنل ٹیمیں یہاں کا دورہ کریں گی۔ ان تمام تر باتوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے رواں سال کراچی نے بیک وقت 40 ہزار سے زائد غیرملکیوں کی مسلسل 10 روز تک مہمان نوازی کرکے ایک نیا ریکارڈ قائم کیا۔ وہ الگ بات ہے کہ اس اہم خبر کو کسی نے غنیمت نہ جانا اور خاموشی سے وقت گزر گیا۔
یہ اس طرح ہوا کہ بوہری برادری کے روحانی پیشوا سیدنا مفضل نے محرم الحرام کا پہلا عشرہ کراچی میں گزارا، اپنے پیر کی قربت حاصل کرنے کے لیے دنیا بھر سے ہزاروں بوہری کراچی پہنچے اور انہوں نے یہاں قیام کیا۔
سب سے زیادہ بوہری بھارت سے آئے جن کی تعداد نصف سے تھوڑی سی کم یعنی 16 ہزار کے قریب تھی ۔بوہری جماعت کے روحانی پیشوا نے یکم محرم سے دس روز تک مجالس پڑھیں جن میں تمام خصوصا بوہری اور ہر مکتبہ فکر کے لوگوں نے شرکت کی۔
ویسے تو بوہری برادری کےخواتین و حضرات واقعہ کربلا کے باعث محرم الحرام میں خریداری کرنے سے گریز کرتے ہیں لیکن جب بیرونِ ملک سفر ہو تو عزیز و اقارب کے لیے خریداری ایک لازمی امر ہے‘ دیگر ممالک سے آئے لوگوں نے صدر اور اطراف کے علاوہ حیدری مارکیٹ سے خوب خریداری کی۔
بوہری برادری کے تمام افراد بلا خوف و خطر شہری میں گھومے اور ہوٹلوں میں قیام کیا، جس کی وجہ سے نہ صرف ہوٹلوں کے کرایوں میں اضافہ ہوا بلکہ رکشہ اور ٹرانسپورٹرز کی بھی چاندی لگ گئی، صدر کی مرکزی مسجد میں ہونے والی مجلس میں شرکت کے بعد بیرونِ ملک سے آئے بوہری برادری کے حضرات نے خوب سیر و تفریح بھی کی۔
یہ بھی بتانا ضروری ہے کہ بوہری جماعت کا اجتماع 21 سال قبل کراچی میں ہوا تھا اس کے بعد اب نئے منتخب ہونے والے داعی نے اس بار پھر کراچی کو یہ اعزاز بخشا۔
واضح رہے کہ بوہری اور شیعہ برادری کے عقائد مماثلث رکھتے ہیں‘ مگر ان میں بنیادی فرق امامت کے سلسلے کاہے۔
حیرت کی بات یہ ہے کہ اتنی بڑی سرگرمی کومیڈیا نے اس طرح کور نہیں کیا جیسا کہ کرنا چاہیے تھا‘ معلوم نہیں اس کی وجہ کیا تھی تاہم گلستان جوہر میں ہونے والے واقعات اور متاثرہ لڑکیوں کو تلاش کر کے اُن کی خبریں خوب چلائی گئیں جس سے شہر کا منفی تاثر ابھرا۔
بوہری برادری کے خواتین وحضرات کراچی سے امن کا پیغام لے کر گئے ہیں اور انہیں شہر قائد کے عوام نے بہت متاثر کیا تو بہتر ہے کہ ہم اپنے شہر کی منفی خبروں کو نشر کرنے سے پہلے صرف ایک بار سوچ لیں کہیں ایسا نہ ہو کہ کراچی ایک بار پھر اپنا مقام کھو دے۔
باقی رہی گلستانِ جوہر کے چھرا مار شخص کی تو ماضی میں بھی آپریشنز کے بعد اسی طرح چھلاوا ، ہتھوڑا مار اور ڈیزل گروپ سامنے آئے جنہوں نے شہرِ قائد کی بیٹیوں کے ساتھ زیادتیاں تک کیں تاہم عوام کے اتحاد نے انہیں نیست و نابود کیا جس کے بعد وہ واپس اپنے دڑبوں میں چلے گئے۔
آپ میچ لاہور میں کروائیں، اہلیانِ کراچی کو اس کی پرواہ نہیں مگر خدارا یہاں مقامی پولیس اور افسران کو تعینات کردیجئے تاکہ جرائم پیشہ افراد کی شناخت اور گرفتاری آسان ہوسکے ورنہ اگر اسی طرح گلیوں سے ناواقف افسران تعینات ہوتے رہیں گے تو میرا ، آپ کا اور ہم سب کا شہر قائد ایک بار پھر ہم سے ناراض ہوجائے گا۔
اگر آپ بلاگر کے مضمون سے متفق نہیں ہیں تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پرشیئرکریں