پی ٹی آئی کے زوال کے بعد نئی سیاسی صف بندی ایوب خان کو جب سیاسی حلقوں کی مدد کی ضرورت پڑی تو پاکستان کی خالق جماعت مسلم لیگ کو دو حصوں کنونشن لیگ اور کونسل لیگ کے نام سے تقسیم کیا گیا۔
بلدیاتی ایوان کو قائد کاانتظار، عوام مسائل کے حل کے لیے پُرامید کوئی بھی سیاسی جماعت تن تنہا اپنا میئر لانے کی پوزیشن میں نہیں ہے کیونکہ کسی بھی جماعت کو اپنا میئر لانے کے لیے 184 ووٹوں کی ضرورت ہوگی۔
احتجاج کرنا ہمارا حق ہےانتشار پھیلانا نہیں پی ٹی آئی کے حامی سمجھے جانے والے صحافیوں کی گرفتاریوں کا سلسلہ بھی شروع ہوچکا ہے
پی ڈی ایم حکومت کا ایک سال سیاسی افراتفری ، ابتری اور عوام بدحال اس عرصہ میں اگر کوئی شے ارزاں یا تنزلی کا شکار ہوئی ہے تو وہ عوام کا معیارِ زندگی ہے، ان کا رہا سہا سکھ اور اطمینان ہے۔
کچے منصوبے، ادھورا ریلیف ووٹ بینک کو پکا کرنے کی ‘پوری’ کوشش ؟ وزیراعظم شہباز شریف نے رمضان المبارک کے دوران غریب عوام میں مفت آٹا تقسیم کرنے کا اعلان کیا تھا جس پر عمل بھی کیا جا رہا ہے اور بظاہر یہ منصوبہ خوش آئند ہے لیکن اسے صرف دو صوبوں پنجاب اور خیبرپختونخوا تک محدود رکھا گیا ہے جس نے حکومت کے اس…
توشہ خانہ کیس: شرم تم کو مگر نہیں آتی۔۔۔ ان شور مچانے والوں میں کوئی ایسا بھی ہے جس نے اس بہتی گنگا میں ہاتھ نہ دھوئے ہوں؟ جی نہیں۔