The news is by your side.

بارہ مئی کا آسیب

بارہ مئی کراچی کیا پاکستان کی سیاسی تاریخ کا ایک سیاہ دن ہے۔ اس دن پورے ایک شہر جو عروس البلاد کہلاتا تھا ، اس کی حرمت کو پامال کیا گیا ۔ اس دشوار گزار عمل میں گو کہ کئی فریق تھے مگر اس کی ذمہ دار ایم کیو ایم ٹھہرائی گئی اور بہت سے کیمروں نے اس کی شہادت دی۔ مقدمے بنے ،مقدمے چلے شاید اور بنیں گے اور چلیں گے کبھی دیوار کے طور پر اور کبھی ہتھیار کے طور پر۔

میں بچپن سے کراچی میں رہتا ہوں یہیں پلا بڑھا ہوں، تعلیم حاصل کی ہے ،میں نے ایم کیو ایم کے تقریبا تمام ادوار دیکھے ہیں ایک دو تین پر مکمل خاموشی سے لے کر بڑی بڑی تصاویر پر کالک ملنے کے عمل تک۔ لیکن ایم کیو ایم نے شہر میں جو کچھ بھی کیا ہو شہر میں اس کی حمایت کبھی ختم نہیں ہو سکی ۔اس کام کے لیے کبھی سرکاری ،کبھی نیم سرکاری اور کبھی غیر سرکاری قوتوں کا استعمال کیا گیا لیکن تمام تر سخت حالات کے بعد بھی ایم کیو ایم موجود ہے۔

کراچی میں پیپلز پارٹی کا ہمیشہ سے اپنا ایک ووٹ بینک ہے جو لیاری اور ملیر میں موجود ہوتا ہے ۔ کیونکہ پیپلز پارٹی نے کراچی کی خدمت میں دن رات ایک کئے اور اس شہر کے حسن کو چار چاند لگا دئے اس لئے اب اس کا ووٹ بینک پورے کراچی میں پھیل گیا ہے ۔ اور اسی سوچ کے تحت پیپلز پارٹی نے پہلے لیاقت آباد اور اس کے بعد گلشن اقبال کے حکیم محمد سعید گراونڈ میں بارہ مئی کو جلسہ کرنے کا اعلان کیا ۔ مگر ساتھ ہی ساتھ تحریک انصاف بھی اسی گراؤنڈ میں جلسہ کرنے کا اعلان کر چکی تھی ۔

اور پھر سات مئی کو وہ دونوں جماعتیں جو ایم کیو ایم کے آسیب سے شہر کو نکالنا چاہتی تھیں اور اسی مقصد کے لیے انہوں نے بارہ مئی کا چناو ٔکیا تھا تاکہ ایم کیو ایم کے خلاف عوامی جذبات کو نئے سرے سے ابھارا جائے اور اپنے ووٹ بینک کو کار آمد بنایا جائے ، آپس میں ایسے لڑیں کہ حکیم سعید کی روح بھی کانپ گئی ہوگی۔ دونوں جانب سے پتھراؤ ایسے کیا گیا جیسے انتفادہ ہو رہا ہو اور اس کے بعد فائرنگ بھی ، کئی لوگ زخمی ہوئے قبلہ عامر لیاقت کا تو کسی نے گریبان چاک کر ڈالا ۔ نہ جانے اب کوچہ جاناں والے انہیں اب کیا پکاریں گے ۔ پہلے رینجرز آئی پھر پولیس اور قبلہ علی زیدی کے پرزور اصرار کے باوجود ایف آئی آر نہ کٹ سکی ۔ اب کٹ گئی ہے ۔لیکن ایسے جیسے کسی کی جیب کٹتی ہو۔

عدم تشدد کی پالیسی پر عمل پیرا تحریک انصاف اور پیپلز پارٹی نے سات تاریخ کو امن کی کرچیاں کیوں بکھیریں؟ کیوں ایک دوسرے کے رہنماوں کو غلیظ گالیاں دیں ؟ کیوں پتھراؤ کیا جس بڑے پن کا مظاہرہ آج بلاول بھٹو صاحب کر رہے ہیں اس کا اعلان کل کیوں نہیں کیا جا سکا ؟ کیا بلاول بھٹو کو اتنا عام سیاسی فیصلہ کرنے میں اتنا وقت لگنا چاہئے ؟۔ دوسری جانب پی ٹی آئی جس سوچ کا عملی مظاہرہ آج کر رہی ہے اس کا عملی مظاہرہ کل کیوں نہیں کیا گیا ؟ کیا ان دونوں جماعتوں کی جانب سے کراچی کے عوام کو پیغام دیا گیا ہے ؟ لیکن کیا کراچی کے عوام ان باتوں سے ڈرتے ہیں ؟ اور کیا ایسی حرکتوں سے ووٹ بینک بڑھ سکتا ہے ؟ پی ٹی آئی کو عزیز آباد کی نشست پر ہونے والے انتخابات کے نتائج کو سامنے رکھنا چاہئے اور پیپلز پارٹی کو کراچی میں ہونے والے تمام انتخابات کے نتائج بھولنے نہیں چاہیے ۔

دونوں جماعتیں لڑیں اور دونوں نے بیانات داغ دئیے کہ دونوں جانب سے ایم کیو ایم بننے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ سیاسی میدان میں دو کے جھگڑے میں کسی تیسری جماعت کا بار بار نام لینا ایسے ہی ہے جیسے یہ قبولنا کہ ہمارے اعصاب پر وہ سوار ہے یا وہ نہیں تو اس کا آسیب۔ دونوں صورتوں میں اس سیاسی پارہ ہائی کے مقابلے کا ایم کیو ایم کا فائدہ ہوگا کیانکہ عوام بس اس فلم کو یاد رکھتے ہیں جو انہوں نے آخری دیکھی ہو ۔ مئی کے مہینے میں بارہ مئی کے جن کے بعد سات مئی کا آسیب بہت سوں کو بہت نقصان پہنچائے گا ۔

 

شاید آپ یہ بھی پسند کریں