The news is by your side.

امیدوں کا محور – عمران خان

اگرتاریخ کا جائزہ لیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ اصلاح پسند حکمرانوں کو ہمیشہ ریشہ دوانیوں اور محلاتی سازشوں کا سامنا رہا ہے۔ جب بھی کبھی مجرم ذہنیت کے گروہ پر ہاتھ ڈالا گیا، ردعمل سامنے آیا۔ عمران خان کےلیے بھی مشکلات پیدا کرنے کی کوشش کی جائے گی۔

عمران خان کو داخلی محاذ پر بدعنوان سیاسی مافیا کی مزاحمت کا سامنا تو کرنا ہی ہے۔ مگر اس کے ساتھ ہی خارجی محاذ پر بھی انٹرنیشنل اسٹیبلشمنٹ کےلیے عمران خان کی آزادانہ خارجہ پالیسی ناقابلِ قبول ہوگی ۔ آج نومنتخب وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے دنیا کو برابری کی بنیاد پر تعلقات کاعندیہ دیا ہے۔ یقیناً پاکستان کی آزاد خارجہ پالیسی عالمی سامراجی طاقتوں کے خطے میں مفادات کے منافی ہوگی۔

عمران خان کی حکومت کو ناکام بنانے کےلیے عالمی سامراجی طاقتیں اپنے پرانے مہروں کو ضرور حرکت میں لائیں گی ۔ بدعنوان سیاسی مافیا کو ایک تسلیم شدہ مہرے کی حثیت حاصل ہے اور یہ بات ہم سب کے علم میں ہونی چاہیے کہ جمہوریت کوخطرہ لاحق ہونے سے کیا مراد ہوگی؟؟؟ ۔

عمران خان کو جہاں مسائل کا ادراک ہے ، وہیں ممکنہ طور پر پیش آنے والے نامساعد حالات کا بھی بخوبی اندازہ ہے۔ عمران خان کو اپنے دئیے ہوئے روڈمیپ پر مکمل عملدرآمد کےلیے پاکستان کے عوام کا تعاون درکار ہوگا۔ عمران خان نے اپنی تقریر میں وہ تعاون عوام سے طلب بھی کیا ہے اور جمہوریت بچانے کے نام پر بدعنوان سیاسی مافیا کے سڑکوں پر آنے کے حوالے سے قوم کو خبردار بھی کردیا ہے۔ ہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنا ہوگی کہ کڑااحتساب لوٹی ہوئی دولت کی واپسی ، بدعنوانی ، منی لانڈرنگ کے خاتمے اور ٹیکس وصولی کا مطلب بدعنوان سیاسی مافیا کی اجاراداری کا خاتمہ ہے جبکہ سودی غیرملکی قرضوں سے نجات کا مطلب پاکستان کی خارجہ پالیسی سے عالمی سامراجی طاقتوں کی اجاراداری کا خاتمہ ہے۔

عمران خان کو داخلہ اور خارجہ محاذ پر دباؤ کا سامنا کرنے کےلیے عوام کی دعائیں اور تعاون درکار ہے۔ طویل مدت کے بعد قوم کوایک غم خوار وزیراعظم ملا ہے۔

عمران خان نے مسائل کی نشاندہی کی ہے ،وہیں قوم کو یہ پیغام بھی دیا ہے کہ آپ نے گھبرانا نہیں ہے اور اس بات کا عزم کیا ہے کہ وہ بھرپور مقابلہ کریں گے۔ مجھے پورا یقین ہے کہ اگر عمران خان کی حکومت اپنی پانچ سالہ مدت پوری کرنے کامیاب ہوگئی تو بہت کچھ ڈلیور کرکے جائے گی۔ اگرچہ ہمارے سامنے مسائل کا ستر سالہ پرانا انبار لگا ہوا ہے ، جن کو مکمل طور پر حل کرنے کےلیے ایک طویل مدت درکار ہے۔ تاہم اتنا ضرور ہے کہ عمران خان کے دور حکومت میں بہت بہتری آئے گی ۔ اگر عمران خان اپنے دئیے ہوئے روڈمیپ پر کامیابی سے چل پڑے تو ملک و قوم کے حق میں بہت مفید ہوگا۔

آخر میں وزیراعظم پاکستان عمران خان سےمیڈیا کے توسط سے یہ اپیل ہے کہ شہداء ماڈل ٹاون کے ورثاء کو انصاف دلایا جائے اور دوسرے یہ کہ ہالینڈ میں گستاخانہ خاکوں کی نمائش رکوانے کےلیے سفارتی ذرائع بروئے کار لائے جائیں کیونکہ اگر شانِ رسالت مآب ﷺ میں گستاخی پر مبنی خاکوں کی نمائش نہ رکوا پانا سفارتی سطح پر پوری امت مسلمہ کی اجتماعی ناکامی ہوگی ۔

بلاشبہ کوئی بھی بین الاقوامی تنازعہ چاہے وہ کتنا ہی سنگین کیوں نہ ہو ،کامیاب سفارت کاری سے ہی حل کیا جا سکتا ہے۔ ہالینڈ میں گستاخانہ خاکوں کی نمائش امت مسلمہ کے مذہبی جذبات مجروح کرنے کا باعث بنے گی ۔ ایسے اقدامات بین الامذاہب ہم آہنگی کے خاتمے اور تصادم کا موجب بنیں گے۔ لہٰذا حکومت پاکستان اس مسئلے پر او آئی سی کا اجلاس بلا کر مشترکہ سفارتی کوششیں تیز کرے ۔اس کے علاوہ عالمی عدالت انصاف میں بھی گستاخانہ خاکوں کے خلاف مقدمہ درج کروایا جائے تاکہ یہ مسئلہ مستقل بنیادوں پر حل ہونے کے اسباب پیدا ہوسکیں ۔

 

شاید آپ یہ بھی پسند کریں