The news is by your side.

ففتھ جنریشن وار، عالمی معیار اور ہمارے ہتھیار

 

برہان وانی مقبوضہ وادی کا پوسٹر بوائے تھا،کھاتے پیتے گھرانے سے تعلق،خوش شکل اور پرکشش شخصیت کا مالک نوجوان ،عین عروج شباب ہی میں میدان کار زار میں قدم رکھ دیا۔ زندگی کا ایک ہی مقصد تھا، وادی سے ناپاک دشمن کو بھاگنے پر مجبور کرنا۔ اس نے دشمن کا مقابلہ کرنے کیلئے جہاں آتشیں اسلحہ اٹھایا وہیں دور جدید کاموثر ہتھیار سوشل میڈیا بھی خوب استعمال کیا۔اسلحے کے زور پر جہاں قابض دشمن کی نیندیں حرام کیں وہیں سوشل میڈیا کے ذریعے وادی کے نوجوانوں کو بھی بیدار کیا اور تمام نوجوانوں کی ہر دل شخصیت بن گیا،پھر ایک دن اسی سوشل نیٹ ورکنگ کی بدولت پوسٹر بوائے دشمن کے نرغے میں آگیا اور اپنے دیس کی مٹی پر قربان ہوگیا۔

برہان وانی چونکہ ریاست بھر میں مقبول فریڈم فائٹرز تھا، اس کی شہادت نوجوانوں کے علاوہ بزرگوں ، بچوں اور خواتین کیلئے ایک اندوہناک خبر تھی، سوشل میڈیا کی بدولت ریاست بھر میں ایک کہرام مچ گیا، ہر فرد کا رخ وانی کے آبائی علاقے کی جانب تھا۔ وانی نے شہادت کا رتبہ پاکر کشمیریوں کو ایک نئی امنگ ، ولولہ اور راستہ دکھا دیا۔ مقبوضہ کشمیر کی تاریخ کا سب سے بڑا جنازہ ادا کیا گیا ، جس کے بعد وانی کے پیروکاروں نے ایک نئے سرے سے تحریک شروع کی، جس کو قابو کرنے کیلئے بھارتی حکومت نے ساڑھے چار ماہ تک مکمل کرفیو لگائے رکھا، پیلٹ گنوں اور چھروں کے ذریعے سینکڑوں نوجوان زخمی ہوئے۔ اس سب کے باوجود کشمیر کے نوجوانوں کا جذبہ ٹھنڈا نہ ہوا تو مودی سرکار نے سوشل میڈیا پر پابندی عائد کردی۔ اسی سوشل میڈیا ہی کی بدولت پہلی بار کشمیری عوام کی آواز اقوام عالم تک پہنچی ۔بھارتی حکومت نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹس کے ساتھ رابطہ کرکے ایسے تمام اکاؤنٹس بند کروائے جو حریت کے استعارے برہان وانی کی تصویر اپنی وال سے شیئر کرتے تھے۔

اس وقت دنیا ففتھ جنریشن وار فئیر کے دور سے گزر رہی ہے، جس کا آغاز نائن الیون کے بعد ہوا۔ امریکہ نے اپنی افرادی قوت کے استعمال کے بغیر پانچ سو سے زائد طالبان جنگجووں کو ہلاک کیا۔ دراصل اس جنگ میں ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جاتا ہے۔ اسی طرح ملکوں پر برتری کیلئے پروپیگنڈہ ٹول کیلئے بھی ٹیکنالوجی کا سہارا لیا جاتا ہے جس کا سب سے بڑا ذریعہ سماجی رابطوں کی ویب سائٹس ہیں۔ انہی کے ذریعے عوام میں خوف اور جھوٹ پھیلایا جاتا ہے، ان میں تفرقہ ڈالا جاتا ہے اور اپنے مقاصد کو ترویج دی جاتی ہے۔ اس مقصد کیلئے اس ملک کے رائے عامہ ہموار کرنے والے افراد یا اوپنین لیڈرز اور نوجوان آسان ہدف ہیں۔

پاکستان دنیا کے ان ممالک میں شامل ہے جن کی آبادی کا زیادہ تر حصہ نوجوانوں پر مشتمل ہے۔ اس وقت نوجوان ملک کی آبادی کا 63فیصد حصہ ہیں۔ پاکستانی نوجوان حب الوطنی، روایات اور مذہب کا نمونہ ہیں۔ جہاں غربت، بیروزگاری، مہنگائی اور مواقع کی عدم دستیابی کے باعث جوانی میں بہک جانے کےخطرات زیادہ ہوتے ہیں وہیں ان کی صلاحیتوں کا درست استعمال ریاست کیلئے کسی عظیم نعمت سے کم نہیں۔ اب یہ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس عظیم خزانے کا استعمال کیسے کرتی ہے؟ گزشتہ چند ماہ سے پاکستانی نوجوانوں کی صلاحیتیں دشمن کے پروپیگنڈے کا موثر جواب دینے کیلئے استعمال ہو رہی ہیں، اس میں سب سے بہترین کردار ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور کا ہے۔ جن کی خدمات سنہری حروف میں لکھے جانے کے قابل ہیں انہوں نے اس گوہر نایاب کو ایک درست سمت فراہم کی ہے۔

ففتھ جنریشن وار فیئر میں دشمن کے پروپیگنڈے کا جواب دینے کیلئے اس وقت ریاست کی منصوبہ بندی کا فقدان ہے۔ گزشتہ دو سالوں سے متحرک سوشل میڈیا ایکٹیویسٹس کے اکاؤنٹس بند کئے جا رہے ہیں مگر اس جانب کوئی توجہ نہیں دی جارہی۔ اس حوالے سے گزشتہ دنوں وزیر سائنس اور ٹیکنالوجی کی توجہ ایک صارف نے مسئلے کی جانب مبذول کروائی مگر انہوں نے کوئی منصوبہ دینے کی بجائے علمائے کرام پر چڑھائی کردی۔ تاہم چند بلاگرز نے ٹوئٹر پر اکاؤنٹس کی بندش کیخلاف ٹرینڈ چلا کر اپنے حصے کی شمع جلائی۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ پاکستانی حکومت اس معاملے کو بین الاقوامی فورم پر اٹھائے، فیس بک ، ٹوئٹر اور یوٹیوب انتظامیہ سے رابطہ کرے اور اپنا احتجاج ریکارڈ کرائے۔

ملکی سالمیت کیلئے ایک جنگ مسلح افواج سرحدوں پر لڑ رہی ہیں، دوسری جنگ اس ملک کے نوجوانوں کو لڑنا ہوگی، اس کیلئے حکومت کو بروقت، بھرپور اور موثر پالیسی دینا ہوگی۔ ہجوم کی صورت بکھرے نوجوانوں کو قوم کی مانند متحد کرکے انہیں مقصد سے روشناس کرانا ہوگا۔ ایک پالیسی بنا کر سماجی رابطوں کے اداروں کو اپنے موقف سے آگاہ کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے،جہاں مسلح افواج کیلئے جدید اسلحہ ضروری ہے وہیں ففتھ جنریشن وار کے پروپیگنڈہ کا جواب دینے کیلئے نوجوانوں کو تیار کرنا بھی لازمی ہے۔ فیس بک اور ٹوئٹر سمیت تمام ادارے پاکستان میں کاروبار کر رہے ہیں۔پاکستان ایک بڑی مارکیٹ ہے، اس کے باجود پاکستانیوں کیخلاف تعصب پر مبنی رویہ اختیار کیا جارہا ہے جو کہ انتہائی افسوسناک عمل ہے۔ ففتھ جنریشن وار کا مقابلہ کرنے کیلئے ریاست اور عوام کا چولی دامن کا ساتھ ہے ، ریاست کی اپنے فرائض سے چشم پوشی دشمن کے پروپیگنڈے کو راستہ فراہم کرے گی۔

یاد رکھیں!پروپیگنڈے کا جواب دینے کے علاوہ جوابی وار بھی کیا جاتا ہے۔ جس کیلئے موثر منصوبہ بندی ضروری ہے۔ تحقیق سے وابستہ نوجوان اور بین الاقوامی امور کے ماہرین جوابی پروپیگنڈے کیلئے بروقت ذہن سازی کرسکتے ہیں۔ پاکستان میں انگریزی نیوز چینلز کی کمی ہے، جس کی وجہ سے ہم بین الاقوامی سطح پر اپنا موقف دینے میں ناکام رہتے ہیں،لیکن اس کمی کو پورا کرنے کیلئے ہمیں سوشل میڈیا کا سہارا لینا پڑے گا۔ اسی سوشل میڈیا کی بدولت برہان وانی ہیرو بنا،سوشل میڈیا ہی عرب سپرنگ کا موجب تھا،بین الاقوامی سطح پر بڑی تبدیلیاں اسی کی مرہون منت ہیں۔ہمیں خود کو اس کیلئے تیار کرنا ہوگا اور دلیل اور درست معلومات کے ذریعے دشمن کو زیر کرنا ہوگا۔

شاید آپ یہ بھی پسند کریں