The news is by your side.

سب اچھا ہے

عمران خان کنٹینر پر کھڑے ہو کرفرما رہے تھے کہ اگرہمیں انصاف نہیں ملا تو ہم عنقریب پورا پاکستان بند کردیں گے ایسا لگتا ہے کہ یا تو عمران خان کو سیاست نہیں آتی یا سیاسی مشورے دینے والے بہت ہی خوشحال اور امیر و کیبر لوگ ہیں اور عمران خان بھی تقریر پر تقریر کرے جارہے ہیں کہ میں پورا پاکستان بند کردو نگا، شیخ رشید ، شاہ محمود قریشی یہ دونوں بہت سینئر سیاست دان ہیں وزارتوں میں بھی رہے ہیں  ، بھائی خدا کیلئے عمران خان کو آپ غلط مشورے کیوں دے رہے ہو، وہ معصوم شخص آپ کے بہکا وے میں آکر غلط بیانات دے رہا ہے۔

ادھر (ن) لیگ کے کے کچھ اراکین کہتے ہیں کہ وہ پاکستان بند کرکے دکھائیں ہم بھی دیکھ لیں گے، عمران خان تو معصوم ہیں ، ہاں نواز لیگ کے شیر خاصے عقلمند ہیں ، مگر پاکستان بند کرنے کے حوالے سے یہ بھی بے خبر ہیں ، اگر یہ شیر باخبر ہوتے تو دھرنے دینے والے عمران خان کے ساتھ پاکستان بند کردیں گے کا نعرہ نہ لگاتے ، لہذا (ن) لیگ کے شیروں کو چاہیے کہ پہلے جملہ “بند کردیں گے” کی تشریح تو بتائیں اس وقت (ن) لیگ کے شیروں کے ہاتھ میں جمہوریت کا پھٹا ہوا اور کمزور جھنڈا ہے ، نہ تو عمران خان کو معلوم ہے اور نہ (ن) لیگ کے شیروں کو معلوم ہے کہ پاکستان بند کیسے ہوگا ۔

تو قارئین آپ ہمارے ساتھ ہیں ہم اور آپ ان کو بتاتے ہیں کہ پاکستان کیسے بند ہوگا؟ ارے جناب پاکستان تو ویسے ہی بند ہے، ہم دلائل سے ثابت کریں کہ پاکستان بند ہے یا نہیں تو آئیے اب قارئین چلتے ہیں ، تفصیلات کی طرف بجلی بند 4سے6گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کے باوجود بل میں کمی نہیں ہوتی بل آپ کا ہزاروں میں آئے گا ، گیس بند صبح ناشتہ ہوٹل کی ذمہ داری اور اگر آپ صاحب حیثیت نہیں تو ناشتے میں صبر کا پھل اور برداشت کی چائے استعمال کریں۔

پینے کا پانی بند ماہانہ بل آپ کو متواتر ملے گا اور اس پر لکھا ہوگا کہ اگر آپ نے بل نہ بھرا تو لائن کاٹ دی جائےگی، یہ بات دوسری کے لائن تو نہ کٹ سکی مگر جمہوریت کا نعرہ لگانے والوں سے عوام ضرور کٹ گئی ہے، ویسے بھی لائینوں میں پانی کی جگہ ہوا آرہی ہوتی ہے، اور ہوا اتنی کم ہوتی ہے کہ اس سے کم بخت کمرے کا پنکھا بھی نہیں چل سکتا ، سڑکیں بند جی ہاں ٹریفک کی کارکردگی سے عوام اتنے خوش ہیں کہ والدین فخر یہ13سال سے لیکر 16سال تک کے بچوں کو کار ڈرائیونگ کرنے دیتے ہیں اور خود فخریہ ان کے برابر میں بیٹھتے ہیں کوئی چیک کرے والا نہیں ۔

ہماری پولیس تو ہمارے جمہوری حضرات کی جان کے رکھوالے کی صورت میں ان کے آگے پیچھے بھاگ رہی ہوتی ہے اور جو ٹریفک پولیس ہے وہ کسی خطرناک سوزوکی ہڈ والی کو روک کر تحقیقات کررہے ہوتے ہیں، تو ظاہر ہے پھر سڑکیں تو بند ہونگی،وی آئی پی مومنٹ کی وجہ سے سڑکیں بند ہوتی ہے حالانکہ جو وی آئی پی مومنٹ میں لوگ ہوتے ہیں وہ اقتدار کے بعد ٹانگے کے انتظار میں کھڑے ہوتے ہیں کہاں گئی ان نام نہاد سیاست دانوں کی وی آئی پی مومنٹ جب عمران خان اور طاہر القادری کے دھرنوں میں مذاکرات کرنے کیلئے یہ ہزاروں لوگوں کے درمیان کسی بھی گارڈ کے بغیر آئے اور نہ ان کی حفاظت کیلئے ان کے ہاتھ میں کوئی لکڑی تھی عوام نے بھی نہ ان کے خلاف نعرے لگائے اور نہ انہیں چھڑا اور یہ اپنی جان با حفاظت واپس لے کر اپنے گھروں کو روانہ ہوئے ۔

جب یہ وزیر بنتے ہیں تو یہ عوام میں مایوسیاں پھیلانے کیلئے وی آئی پی موومنٹ کا سہارا لے کر اپنی حیثیت عوام کو بتاتے ہیں اور ریلوے بند اب آپ تو یہ کہہ کر ہمیں پاگل قرار دے دیں گے کہ جناب ریلیں تو چل رہی ہیں ارے جناب چلنا کہتے ہیں کہ صبح 8والی ٹرین 11بجے کینٹ سے چلتی ہے ، لاہور پہنچنے والی 6بجے کے بجائے دوپہر کو 3بجے پہنچتی ہے ، ٹکٹ اسٹیشن پر نایاب ہیں آپ کتنے بھی بڑے ترم خان ہوں بے شک آپ اے سی پارلر میں سفر کرنےوالے مسافر ہوں ، ہاں گورنمنٹ کے کسی ادارے سے آپ کا تعلق نہ ہو ، آپ کو ٹکٹ نہیں ملے گا، اور کھڑکی میں بیٹھی لڑکی بڑے ناز سے مخاطب ہو کر کہتی ہے کہ 20دن بعد کی بکنگ تو نہیں ہے بتائیے آگے کی کردوں ۔

یہ واقعہ ہمارے ساتھ پیش آیا ایک صاحب نے سرگوشی کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو ٹکٹ چاہئیے ہم نے ہاں میں جواب دیا اور تھوڑی دیر بعد کچھ لے دے کر ہمیں ہمیں عزت سے ٹکٹ لا کر دیا گیا ، سفر تا خیر سے شروع ہوا ٹرین میں یہ سوچ کر سوال ہوئے کہ ہم کسی بیوروکریٹ سے کم ہیں اکڑ کر اے سی پارلر میں بیٹھیں تھوڑی دیر کے بعد ہی ہم اوقات میں آگئے کہ اے سی بند تھا باتھ روم میں پانی نہیں تھا یاد رہے کہ ٹرین کو روانہ ہوئے دو گھنٹے ہو چکے تھے اس کے بعد کی کہانی تو لکھنا ہی بیکار ، مختصر یہ کہ ٹرین بند جہاز بند ارے جناب واقعی پچھلے دنوں اسلام آباد جانے کا اتفاق ہوا ٹکٹ لے کر بڑی شان بے نیازی سے تکبر کے ساتھ ایئر پورٹ پر اترے کسی کو دیکھیں بغیر اندر کاونٹر پر پہنچے کہ ہم جہاز میں جارہے ہیں اس کے بعد مت پوچھیں کہ ہمارے ساتھ اور ہمارے ساتھ مسافروں کا کیا بنا ۔

ہمیں یہ کہہ کر بیٹھنے کا حکم دیا گیا کہ آپ کی کیا اوقات ہے کیونکہ جانے والے جہاز کو بھی کوئی اوقات نہیں تھے فنی خرابی کی وجہ سے ابھی فی الحال جہاز مسافرو ں کو لے کر جانے کے قابل نہیں تھوڑی دیر کے بعد ایک اور فلائٹ اسلام آباد سے آئی ایک جاننے والے مل گئے ایسے موقع پر جب آپ بلاوجہ خوار و ذلیل ہو رہے ہوں تو کسی سے ملاقات تبرک سے کم نہیں ہوتی ان کی آنکھیں ٹماٹر کی طرح لال اور گردن کسی ڈرپ کی طرح لٹکی ہوئی تھی ہم تو گھر سے نکلے تھے تو خوش تھے مگر اداسی کا دورہ تو ہم پر بھی پڑا ہوا تھا پوچھا بھائی کچھ پریشان ہیں ،ہمیں یہ کہہ کر پہلے لاہور پھر اسلام آباد ایئر پورٹ پر بٹھایا گیا کہ جہاز میں فنی خرابی ہے اس کے بعد لاہور سے اسلام آباد پھر کراچی تقریبا 7گھنٹے میں پہنچے ہیں۔

میں نے خاصی سنجیدگی سے کہا بھائی ایسا تو نہیں کہ جہاز میں بیٹھنے کے بعد آپ کو پتہ ہی نہیں چلا ہو اور نبکاک سے ہو کر بھی آگئے یہ سننے کے بعد انہوں نے ہمیں دعا دی کہ آپ خیر سے اسلام آباد پہنچ جائیں ان کی دعا کام کر گئی اور ہم کراچی سے اسلام آباد ایئر پورٹ پر فنی خرابی کے مراحل سے نمٹنے کے بعد 5گھنٹے میں اسلام آباد پہنچ تو گئے اگر وہ ہمیں بروقت پہنچنے کی دعا دیتے تو ہم بھی وقت پر پہنچ جاتے ۔

خیران حالات میں تو پھر یہ ہی کہہ سکتے ہیں کہ جہاز بھی بند ہم نے یورپ بھی دیکھا مگر ایرلائنز کا ایسا کردار نہیں ہوتا ہے جیسے ہمارے ہاں ہے،قانون بند اس کے ساتھ ہی بے شمار مسائل بند ٹریفک کے قوانین بند ، چھوٹے چھوٹے بچے رکشا کاریں ، موٹر سائیکل بغیر نمبر پلیٹ کے چلاتے ہوئے نظر آئیں گے پولیس خاموش ہے کہ اسے کیا لینا دینا اسے لینا دینا ہے تو ٹرک والوں سے ویگن والوں ، سوزوکی والوں سے بڑے بڑے ٹرالر والوں سے بد معاشوں سے، راہ گیروں سے تو پھر اس کے بعد قانون بند لیجئے جناب اب کوئی عمران خان سے یہ پوچھیں کہ بھائی ان حالات میں پاکستان بند کرانے کی کیا ضرورت ہے پاکستان تو ویسے ہی ہر لحاظ سے 1990ءسے باریوں کے چکر میں بند ہے اب تو عمران خان اور (ن) لیگ والے بتائیں گے وہ پاکستان کی تقدیر کیسے کھولیں گے۔

شاید آپ یہ بھی پسند کریں