میں نے جب سے ہوش سنبھالا یہی سوچتا کے حضرت محمّد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا پیغام تو سچا ہے انسانیت کی فلاح کے لئے ہے بیشک اسی پیغام میں دنیا سے آخرت تک کے لئے رہنمائی ہے اوراسی پیغام پرعمل ہماری نجات کا ذریعہ ہے مگر کیا وجہ ہے کے کچھ لوگ عقل رکھنے کے باوجود مخالفت میں اتنا آگے نکل جاتے ہیں کے تہذیب و تمدن اوراخلاقیات کے دائرے سے باہر نکل جاتے ہیں۔
جب انسان کسی چیز پرغوروفکر کرتا ہے تو اللہ کی رحمت سے وہ اس کی تہہ تک پہنچ جاتا ہےدنیا میں انسان نے آج جتنی بھی ترقی کی ہے یہ اس کا کمال نہی اللہ کا اس پراحسان ہے کیوں کے اللہ نے جسے جس کام کے لئے پیدا کیا ہے وہ کام اس سے لے کے رہتا ہے، راستے میں آنے والی ہرمشکل اللہ کے حکم سے دور ہوتی چلی جاتی ہے۔
گزشتہ کچھ سالوں سے کچھ بدبخت رحمت عالم محمّد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان مبارک میں گستاخی کے مرتکب ہو رہےہیں، یقین جانیے ہرمسلمان انکی اس جسارت پر بےچین اورغصے سے آگ بگولہ تھا۔ ہربارمسلم دنیا میں احتجاج ہوتا مگرکچھ دن شور کے بعد خاموشی ہو جاتی اوراس کے کچھ عرصہ بعد دوبارہ گستاخی کی جاتی۔
اس دفعہ گستاخی کے ساتھ غیر مسلم ریاستوں میں رہنے والے مسلمانوں کے لئے مشکلات بھی پیدا کر دی گئیں یہ تمام حالات میرے سمیت تمام مسلمانوں کے لئے تشویش دہ تھے پریشانی کے اس عالم میں ایک دفعہ پھر اپنے رہبر حضرت محمّد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حیات مبارکہ کا مطالعہ کیا تو معلوم یہ ہوا کے کچھ لوگ بغض اور حسد کی وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عداوت رکھتے ہیں جنکی مثال ابوجہل کی سی ہے۔ ابوجہل ان چند اشخاص میں سے تھا جنہوں نے حضرت محمّد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سب سے زیادہ کرامات دیکھیں مگر اسکے بغض نے اسے دونوں جہانوں میں جلنے اوراللہ کی لعنت کا مستحق بنا دیا۔ دوسری قسم ان انسانوں کی ہے جنہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حیات مبارکہ کو پڑھا اورنہ دیکھا وہ بنا کچھ جانے دشمنی پر اترآتے ہیں جنکی مثال طائف کے ان باشندوں کی سی ہے جنہوں نے اپنی اصلاح کے لئے آنے والے اللہ کے پیارے صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر پتھروں کی بارش کر دی پتھروں کی شدت اس قدر شدید تھی کے آقا چلتے پھر گر جاتے اپنے پیارے کے خون مبارک کو دیکھ کراللہ نے جبریل امین کو بھیجا کے اے پیارے اگر آپ حکم دیں تو اس بستی کو میں الٹا دوں مگررحمت دو جہاں محمّد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا! ’’نہیں میں تو دونوں جہاں کے لئے رحمت ہوں اور یہ لوگ مجھے نہیں جانتے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انکے حق میں ہدایت کی دعا فرمائی۔
ان واقعات نے مجھے ایک سوچ دی کہ حضرت محمّد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد کوئی نبی نہی لہذا انکا پیغام آگے پہنچانا اب ہماری ذمےداری ہے اورخطبہ حجتہ الوداع میں بھی آقا کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا یہی پیغام اورحکم ہے کے جو یہاں نہیں ہیں میرا پیغام ان تک پہنچا دو تاکہ وہ بھی آخرت کے عذاب سے بچ جائیں۔
لہٰذا اسی حکم کی تعمیل کے لئے میں نےinstagram,facebook,twitterپر whoisMuhammedPBUH# کے نام سے پروجیکٹ شروع کیا ہے تاکہ آقا کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سچے اور محبت بھرے پیغام کو عام کر سکوں جس سے ہماری اصلاح تو ہوگی شاید کسی اورکوبھی اس پروجیکٹ سے اللہ رب العزت ہدایت سے نواز دےاوریہی ہدایت ہماری بخشش اورنجات کا ذریعہ بن جائے۔
میری تمام عاشقان رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے گزارش ہے وہ اس مقصد میں میرا ساتھ دیں اور اس کارخیر کا حصہ بنیں تاکے ہم دنیا کو بتاسکیں “کیا ہیں میرے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم”- جس نے میرے آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حیات مبارکہ اورآپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے فرمان کو پڑھ لیا ہدایت اس کا مقدر بن جاتی ہے۔
پروجیکٹ کا حصہ بننے کے لئے اکاؤنٹس یہ ہیں
#WhoisMuhammedPBUH
Facebook: whoisMuhammedPBUH
Instagram: whoisMuhammedPBUH
Twitter: @whoMuhammedPBUH
اللہ اس پروجیکٹ کو ہدایت اور اصلاح کا ذریعہ بنائے آمین۔