پاکستان کی اہمیت عالمی منظرنامے میں لمحہ بہ لمحہ بڑھ رہی ہے ۔ پاکستان کے پاس آگے بڑ ھنے کے بیش بہا مواقع ہیں پاکستان کا جفرافیہ اس کے لئے ترقی وخوشحالی کے نئے راستے کھولتا ہے۔ پاکستان دنیا کی ساتویں اور اسلامی دنیا کی پہلی نیوکلیئرطاقت ہے۔ پاکستان میں دنیا کا سب سے بڑانہری نظام واقع ہے پاکستان کے پاس گیس، نمک، کوئلے، اورسو نے کے ذخائرہیں اور مستقبل قریب میں تیل کے وسیع ذخائرکی دریافت بھی متو قع ہے۔ پاکستان قدرتی وسائل سے مالامال خطہ ہے چاروں موسم ہمارے ملک میں مو جود ہیں۔ پاکستان میں گندم، چاول، گنا، کپاس کی شاندارپید وارہے بدقسمتی سے پاکستان پرطویل عرصے سے ایسا حکمران ٹولہ سے مسلط چلاآرہا ہے جہنو ں نے قدرتی وسائل کو بے دردی سے لو ٹاسو ئس بنکوں میں ان کے بڑ ے بڑ ے اکاونٹ ہیں اورملکی وسائل کی لوٹ مارکر کے بیرون ملک بزنس ایمپائرز بنا رکھی ہیں۔
ہزاروں سال سے انسانی تجربات کانچوڑیہ ہے کہ’’جس ملک کاراجہ بیوپاری اس کی پرجابھکاری‘‘ بدقسمتی سے حکمر ان ٹولہ ملکی اداروں کو بیچ کرخود کمیشن کھانے پرلگا ہواہے۔ شوگرملوں کے مالکان ہمارے ملک میں ارکان پارلی منٹ ہیں یہی وجہ ہے کہ چینی کی قیمت کم نہیں ہوتی اورگنا پیدا کر نے والے کسان کو گنے کا جائزریٹ نہیں ملتا۔ لیبریونین تو ہے نہیں اورمزے کی بات ہے کہ مل مالکان کی یونین پرقانو ن حرکت میں نہیں آتاہے۔
دنیا بھرمیں صرف پاکستان کے حکمران ٹولہ کو یہ ا عزازحاصل ہے کہ کاشتکاروں سے زرعی ان پٹ مشینری، کریم کش ادویات، کھاد وغیرہ کی خریداری پر17فیصدٹیکس وصول کررہے ہیں اورسونے پر سہاگہ مارکیٹ میں 50فی صدزرعی ادویات جعلی ہیں۔
اب وقت آگیاہے کہ پاکستان کے 98فی صد عوام کواٹھنا ہوگا اوران عناصر کابے رحمانہ احتساب کرنا ہوگا معاشی دہشت گردی دراصل مذہبی دہشت گردی کو جنم دے رہی ہے کیو نکہ غربت اور وسائل کی شد ید کمی کی وجہ سے لو گ اپنے بچوں کومدرسوں میں داخل کراتے ہیں۔ مدرسے بچوں کو فری تعلیم، رہائش، کھانا وغیرہ مہیا کررہے ہیں۔ رزق کے سرچشموں پرقابض 2فی صد جاگیرداروں، وڈیروں، سرمایہ داروں کے فرسو دہ نظام کاخاتمہ کرکے وسائل کی منصفانہ تقسیم کے بعد پاکستان کو نہ تو پرامن ملک بنایا جاسکتاہے اورنہ ہی ملک وقوم ترقی کی منازل طے کرسکتے ہیں۔
پاکستان کو اپنی معیشت کو وسعت دینے کے لیے چین روس اورایران کے ساتھ نئے کاروباری امکانات پرکام کرناچاہیے امریکہ ہماری مجبوری نہیں ہے پاکستان کو خطے اور گلوبل ویلج میں ترقی وخوشحالی کے لیے وسیع امکانات کا بھرپور فائد ہ اٹھانا چاہیے۔ اوباماکے انڈیا دورہ کے ہمیں کو ئی فرق نہیں پڑتاچند ذہنی غلام واویلا کررہے ہیں کہ امریکہ سے دوری سے معاشی فائد ے ہیں کمی ہوگی ذراسو چئے کہ امریکی معیشت تو خود لڑکھڑا رہی ہے امر یکہ پرقرضوں میں شدید اضافہ ہو چکاہے ماضی میں بھی امریکہ نے پاکستان کو وعدوں کالالی پاپ دیا جبکہ بھارت کے ساتھ نیو کلیئر معاہدہ کیا اور ہمارے لئے ہمیشہ امریکی امداد مونگ پھلی کادانہ رہی ہے۔
پاکستان جنوبی وسطی ایشیاء کے سنگم پرواقع ہے خطے کے ممالک کو تجارتی راستہ فراہم کرنے سے ہمارے ملک کی ترقی وخوشحالی میں بے انتہا اضافہ ہو سکتاہے۔
پاکستان کو اقوام متحد ہ کی سلامتی کو نسل میں مستقل نشست کے حصول کے لیے طویل المیاد اوروسیع بنیادوں پرکام کرنا ہوگا لیکن پہلے مرحلے میں پوری قوم کو محنت کرنا ہو گی اور ملک کے تمام اداروں کو ڈسپلن میں لاناہوگا پاکستان میں قومی سطح پریکساں نصاب اورمیڑک تک لازمی ومفت تعلیم کے بغیرترقی کے اہداف حاصل نہیں کیے جاسکے۔
پاکستان کے دفاع کو ناقابل تسخیر بنانے کے لیے ہر 18سال کے مرد و عورت پاکستانی کو ایک سال کی لازمی فو جی تربیت دی جانی چاہیے تاکہ پوری قو م دفاع پاکستان میں افواج پاکستان کے شانہ بشانہ اپنا کرداراداکر سکے۔
سانحہ پشاور کے بعد پاکستان کی بہادر مسلح افواج کی دہشت گردوں کے خلاف سخت اقدامات قابل تحسین ہے اورملک کودہشت گردی سے نجات دلوانے کے لیے امید کی کرن ہیں۔
اب وقت آگیاہے کہ پاکستان کے استحکام میں تمام شعبہ زندگی سے وابستہ اداروں کو اس طرح منظم کیا جائے کہ ہمیں بیرونی سہارے کی ضرورت نہ رہے قومی خود کفالت کے ذریعے ہی پاکستان کو عالمی نقشہ پرخود مختار، ترقی یافتہ اورباوقارملک بنایا جاسکتا ہے۔؎
پاکستان کی ترقی پاکستانیو ں کے ذریعے ہی ممکن ہے اس کے لیے قومی سوچ پرمبنی پالیسیوں کی ضرورت ہے۔ پاکستان کوترقی کے ماڈل کے طورپرچین، سنگا پور، جاپان، امر یکہ اوریورپ سے سیکھنا چاہیے۔
آسٹر یلیاکی طرزپردودھ گوشت کی پید اوار بڑھائی جائے بھارتی پنجاب کی طرزپرکسانوں کوزرعی ان پٹ کم ریٹ پرفراہم کیے جائے ۔ امریکہ ویورپ کی طرز پرصنعت و تجارت کو آگے بڑھایا جائے جاپان کی طرزپرایک وسیع صنعتی ڈھانچہ تشکیل دیا جائے ۔ چین کی طرز پر پاکستان کے تمام علاقوں کو خود کفیل و ترقی یافتہ بنایا جائے ۔ کرپشن کی سزا، سزائے موت مقررکی جائے اوراس کے لیے آئین کے بنیادی ڈھانچے کو بھی بدلنا پڑے تو ضرور بدلا جائے۔ ووٹرکی عمرکم از کم 16 سال مقرر کی جائے کیونکہ تعلیم کی شرح میں اضافے اور خصوصاً انفارمیشن ٹیکنا لوجی کے وسیع پیمانے پرپھیلاؤ سے 16 سال کا فرد باشعور ہوچکا ہے اس کو فیصلہ سازی میں شریک کیا جانا چاہیے۔
سیاسی کارکنان کسی جماعت کے ہوں ان کو پارٹیوں کی کارگردگی پرتوجہ دینا جاہیے اور اپنی اپنی پارٹیوں سے مکالمہ کرنا چاہیے کہ وہ پڑھے لکھے با صلاحیت غریب و متوسط طبقے کے افراد کو انتخابی ٹکٹ دیں۔ جمہوریت کے نام پر ’’خاندانی بادشاہت‘‘ قائم کرنے والوں کا سیاسی کارکنان کو کٹرا احتساب کرنا چاہیے ۔
پاکستان کے روشن مستقبل کے لیے امید پاکستانی عوام بالخصوص نوجوان طبقہ، طلبہ وطالبات ہیں۔ پاکستان کی بقا، سلامتی، استحکام کے لیے ہرپاکستانی کو اپنا کردارادا کرنا ہوگا اور ایسے نظام کا مطالبہ کرنا ہوگا جو تمام پاکستانیوں کو بلا امتیازبرابرکا پاکستانی اورمساوی حقوق کا حقدارتسلیم کرے پاکستان کے لیے ہمارے آباواجداد نے لاکھوں جانوں کی قربانی دی ہے لہذا نوجوان آگے بڑھ کران قربانیوں کو ضائع ہونے سے بچائیں اور پاکستان کو اقوام عالم میں باوقارمقام دلوائیں ۔اس کے لیے پاکستانی قوم کوایثارو قربانی اوراحساس ذمہ داری کا راستہ اختیارکرنا ہوگا۔