یونان کی ہزاروں سال کی تاریخ میں ایک “ننگا بادشاہ” تھا لیکن بد قسمتی سے پاکستان میں “ننگے باد شاہوں” کامیوزیکل چیئر جاری ہے جمہوریت کے نام پرننگے بادشاہوں کے پورے پورے خاندان نسل در نسل پاکستان اور پاکستانی عوام پر مسلط ہیں۔اقتدار مافیا نے اپنی بزنس ایمپائر کھڑی کرنے کے لیے پاکستان کو معاشی طور پر تباہ کرنے میں کوئی کسر نہیں اٹھا رکھی ۔سامراجی فارمولا “لڑاﺅاور حکومت کرو” کے تحت اس اقتدار مافیا نے قوم کو نسلی ،لسانی ،علاقائی اور مذہبی فرقہ و ارانہ بنیادیوں پر تقسیم کیا ہوا ہے ۔
پاکستان کے”ننگے بادشاہوں” نے ملک و قوم کو توانائی کا بحران ،معاشی بحران اور دہشت گردی کے سنگین مسائل میں اُلجھایا ہوا ہے پاکستان کی اعلیٰ عدالتوں نے نظریہ ضرورت کو دفن کر دیا ہے اور پارلیمنٹ نے نظریہ ضرورت کو اپنایا ہوا ہے میثاق جمہوریت کے تحت مسلم لیگ (ن)اور PPPآپس میں تعاون کر رہی ہے اور زرداری صاحب نوازشریف حکومت کو سہارا دے رہے ہیں میثاق جمہوریت مخصوص طاقتوں نے اپنے مفادات کے لیے کرایا ہے آج سیاسی پنڈتوں کی محفلوں میں سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ پنجاب میں نواز شریف کا متبادل کون ہو گا ؟؟؟؟؟؟؟؟
پیپلز پارٹی اگلے بیس، پچیس سال میں بھی پنجاب میں اپنا وزیر اعلیٰ لانے کی پوزیشن میں نہیں ہے اور پیپلز پارٹی سمٹ کر سیاسی طور پر اندرون سندھ تک محدود ہو گئی ہے اسلام آباد دھرنوں نے ملکی سیاسی نظام کو ہلا کر رکھ دیا ہے اب تبدیلی آ کر رہے گی چاہے کچھ وقت لگے اب بات نہیں رکے گی طاہر القادری صاحب کو پنجاب میں پڑھی لکھی مڈل کلاس اور عمران خان کو ایلیٹ کلاس بہت سنجیدگی سے لے رہی ہے اور اعتدال پسند قوت کے طور پر ڈاکٹر طاہر القادری صاحب کو ملکی و بین الاقوامی ادارے بھی بہت اہمیت دے رہے ہےںجب کہ پاکستان میں طالبائزیشن کے خلاف سب سے مضبوط آواز متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم )کے قائد الطاف حسین نے بلند کی ہے ایم کیو ایم پاکستان کے تجارتی قلب کراچی کا ٨٥ فیصد مینڈیٹ رکھنے والی روشن خیال جمہوری جماعت ہے جس کی قیادت کا تعلق غریب متوسط طبقے سے ہے حالیہ دنوں میں ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین اور ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی کے ارکان کو طالبان کی جانب سے دھمکیاں دی جار ہی ہیں جس کا سنجیدگی سے جائزہ لینے کی ضرورت ہے ۔ملکی سیاسی صورت حال یہ ہے کہ تبدیلی کی بات کرنے والی قوتوں کی پوزیشن یہ ہے کہ ڈاکٹر طاہر القادری صاحب کی پاکستان عوامی تحریک بہت کمزور ہے اور عمران خان خیبر پختونخواہ میں طالبان خان اور پنجاب میں لبرل خان بنے ہوئے ہیں، ایم کیو ایم سندھ سے باہر پنجاب، خیبرپختونخواہ ،پلوچستان ،آزاد کشمیر اورگلگت بلتستان میں تنظیمی نیٹ ورک کیساتھ موجود ہے اور آزاد کشمیر اسمبلی اورگلگت بلتستان میں ایم کیو ایم کے منتخب نمائندے بھی موجود ہے جو مستقبل کی سیاست میں کلیدی کردار ادا کرنے کی پوری صلاحیت رکھتی ہے۔
پاکستان کی بقا سلامتی، استحکام اور بین الاقوامی برادری میں با وقار مقام دلوانے کے لیے مثبت سمت میں تبدیلی وقت کی ضرورت ہے کیونکہ موجودہ فرسودہ نظام ملک کو درپیش سنگین مسائل کو حل کرنے میں بری طرح ناکام رہا ہے ،جمہوری نظام میں بلدیاتی ادارے بنیاد کی طرح ہوتے ہیں اور پاکستان میں جمہوریت کے نام نہاد دعوے دار بلدیاتی الیکشن نہیں کراتے آج پاکستان کا جمہوری نظام بغیر بنیادوں کے کھڑا ہے ۔بلدیاتی الیکشن فوری کروائے جانے چاہیے پولیس میں اصلاحات کی جائیں اداروں کی تنظیم نو کی اشد ضرورت ہے ذرعی اصلاحات ہونی چاہیے پاکستان زرعی ملک ہے اور زراعت کی بہتری اور کسانوں کی خوشحالی کے لیے عملی اقدامات کیے جانے چاہیے۔ ملک میں نئے انتظامی یونٹس وقت کی ضرورت ہے اس لیے از سر نو دستور پاکستان میں رہتے ہوئے مل جل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔