ہائے رابرٹ! کیسے ہو تم اور کیسا پایا تم نے اس شہر کو؟
بس گزربسر ہورہی ہے۔ تم اپنا حال بتاؤ۔
میں توہمیشہ کیطرح مزے میں ہوں۔ پرسکون ماحول ، تر و تازہ چہروں والےصحت مند لوگ جنکی بدولت میں بھی چاک و چوبند ہوں۔ جب چاہوں جتنا چاہوں رزق لیتا رہتا ہوں۔کوئی کمی نہیں کوئی فکر نہیں -آجکل چھٹیوں کا مزہ لے رہاہوں تو سوچا تم سے ہی مل لوں لیکن یہ تمہاری صحت کیوں خراب ہوگئی ہے، کیا شکار نہیں ملتا؟
کیا بتاؤں جوزف! عجیب شہر ہے، عجیب حال ہے۔ کچھ لوگوں کا خون سفید ہے،کچھ میں مناسب خوراک نہ ہونے کے باعث خون کی کمی ہیں جبکہ بقیہ کاملاوٹ والی اشیاء کھاکھا کربرا حال ہوچکا ہے۔ بس اسی لئے میری صحت بھی تباہ ہوگئی ہے۔
اوہ! لیکن تم یہاں اس طرح کچرے کے ڈھیرپرکیوں بیٹھے ہو؟ مہذب اندازاورعالیشان زندگی توہم ویمپائرز کی پہچان ہے، یاد ہے ناں تمہیں۔
ہاں یاد ہے۔ اس شہرمیں آکرمیں نے بھی یہ ہی طریقہ اختیارکیاتھا لیکن پھرایک دن ایک پرچی میں لپٹی ہوئی گولی مجھے موصول ہوئی تب سے بھتے دے دے کرمیں اس حال کو پہنچ گیا ہوں کہ نہ گھرہے اورنہ ہی ٹھکانا۔
یہ بھتہ کیا ہوتا ہے؟
کچھ دن میرے پاس رہولگ پتہ جائیگا۔
اچھا یہ بتاؤ کسی اورانسان کو ویمپائر بنایا تم نے؟
کوشش کی تھی لیکن وہ سرکاری ملازم نکلا۔ پہلے مجھ سے خوب رشوت نکلوائی پھرروزنئے نئے بہانے کرکے کارروائی ٹالتا رہا، تنگ آکر میں نے اسکا پیچھا ہی چھوڑ دیا۔
رشوت لے کر بہانے کیسے بناتے ہیں؟
کچھ دن میرے پاس رہولگ پتہ جائیگا
چھوڑو! یہ بتاؤکہ جب تم رات کے اندھیرے میں نکلتےہو اورکسی پراپنی اصل شناخت ظاہرکرتے ہوگے تو یقیناً تمہارے سامنے کھڑا انسان تو خوف سے کانپ جاتاہوگا۔
ارے یہاں تو لوگ رات کو باہر نکلنے سے کتراتے ہیں۔ ہاں! ایک بار میں نے ایک آدمی کو ڈرانے کی کوشش کی تھی کہ میں تمہیں جان سے ماردوں گا لیکن وہ کہنے لگا’ ہم نہ ہوں ۔ ہمارے بعد الطاف الطاف‘ ۔اتنے میں دوسرا آدمی آگیا، میں نے اسے ڈرایا تووہ بولا’ لیکن پھر بھی، زندہ ہے بھٹو زندہ ہے‘۔ ابھی میں انکی باتوں پر غورہی کر رہا تھا کہ ایک اورآدمی وہاں آگیا اور چیخنے لگاکہ شیرآیا شیرآیا۔ پھرایک آدمی ہاتھ میں بلا لیکر آگیا اور ان سب نے آپس میں لڑنا شروع دیا ۔ میں تو سخت بورہوکروہاں سے چل پڑا۔ کچھ دور جاکر مجھے ایک اور آدمی ملا، میں نے اس ڈرایا تو وہ ہنس کر بولا’ویمپائر سے ڈر نہیں لگتا صاحب! ٹارگٹ کلرسے لگتا ہے۔
یہ ٹارگٹ کلر کیا ہوتا ہے؟
کچھ دن میرے پاس رہولگ پتہ جائیگا۔
مجھےلگتا ہے تم سنگین مسائل میں پھنس گئے ہو۔ اب کروگے کیا؟
سوچ رہا ہوں سیاست دان بن جاؤں۔
اس سےکیا ہوگا۔
اصل فائدہ تو اسی میں ہے بیوقوف! میں نے دیکھا ہے یہ جو اس قوم کے سیاست دانوں کا قبیلہ ہے ناں، یہ بالکل ہم ویمپائرز کی انسانی شکل ہے۔ یہ بھی لوگوں کو چکنی چپڑی باتوں میں پھنسا تے ہیں اور کبھی سچ نہ ہونیوالے خواب دکھا کران کا خون چوستےہیں۔ انکے بھی بیشترکام دھندے اندھیرے میں ہوتے ہیں۔ یہ بھی عالیشان زندگی گزارتےہیں اورلوگ ان سے ڈرتے بھی خوب ہیں۔ وہ دیکھو- سڑک پرکسی وی آئی پی کیلئے روٹ لگ گیا ہے۔ بس اب تماشا دیکھنا۔
یہ وی آئی پی کیلئے روٹ لگنا کیا ہوتا ہے؟
کہا ناں! کچھ دن میرے پاس رہولگ پتہ جائیگا۔
ملیحہ خادم سماجی اور سیاسی موضوعات پر لکھنے میں دلچسپی رکھتی ہیں