پاکستان اور ویسٹ انڈیز کیریبین میدانوں میں آٹھویں مرتبہ ٹیسٹ سیریز میں آمنے سامنے ہیں۔ ویسٹ انڈیز کیریبین میدانوں میں 4 بار ٹیسٹ سیریز میں فتح حاصل کرنے میں کامیاب رہا اور تین ٹیسٹ سیریز بغیر کسی نتیجے کے اختتام پزیر ہوئیں۔
اس مرتبہ جب پاکستان نے ٹیسٹ سیریز کے آغاز میں پہلے ٹیسٹ میں بہترین پرفارمنس دکھائی تھی تو ایسا محسوس ہورہا تھا کہ پاکستان اس بارسیریز جیت کر تاریخ رقم کرڈالے گا۔
شائقینِ کرکٹ بارباڈوس کے میدان میں پاکستان کرکٹ ٹیم کی پرفارمنس دیکھ کر حیرت کے سمندر میں غوطے لگانے پر مجبور ہیں کہ آخر یہ ہمارے کھلاڑی ایک دم کھیلنا کیسے بھول جاتے ہیں۔
پہلے ٹیسٹ میچ میں دس ہزار رنز مکمل کرنے والے تجربہ کار کرکٹر یونس خان ہو یا پھر پاکستان کی جانب سے سب سے زیادہ ٹیسٹ میچز میں قومی ٹیسٹ ٹیم کی کپتانی کرنے والے مصباح الحق دونوں ہی دوسرے ٹیسٹ میں ٹیم کو سنبھالنے میں ناکام رہے۔
پاکستان اور ویسٹ انڈیز کے درمیان دوسرا ٹیسٹ میچ 30 اپریل سے 4 اپریل تک بارباڈوس میں کھیلا گیا۔ ویسٹ انڈیز نے پہلے کھیلتے ہوئے پہلی اننگ میں زبردست بلے بازی کی اور پوری ٹیم 312 رنز بناکر آؤٹ ہوگئی ۔ ویسٹ انڈیز کی جانب سے روسٹن چیس نے 131 رنز کی اننگ کھیلی اور زبردست بیٹنگ کا مظاہرہ کیا۔ جیسن ہولڈر نے 58 رنز اور کیرن پاول نے 38 رنز اسکور کیے۔
پاکستان کی جانب سے نوجوان بالر محمد عباس نے 4 وکٹیں, محمد عامر نے 3 اور یاسر شاہ نے 2 وکٹیں لیں۔ شاہنیوں نے اپنی اپنی پہلی اننگ میں اچھے انداز میں اننگ کا آغاز کیا , جس سے قومی ٹیم کی پوزیشن مضبوط محسوس ہوئی۔
پاکستان کی جانب سے اظہر علی نے بہترین ٹیسٹ اننگ کھیلی اور بہت مختاط انداز میں کھیلتے ہوئے 105 رنز اسکور کیے اس کے اعلاوہ مصباح الحق ایک بار پھر سینچری اسکور نہ کرسکے اور بدقسمتی سے 99 رنز پر آوٹ ہوئے اور احمد شیزاد نے 70 رنز بنائے اس کے اعلاوہ کوئی بہتر کھیل پیش نہ کرسکا۔
بابر اعظم , یونس خان بنا اسکور کیے اور اسد شفیق 15 رنز بناکر پویلین واپس گئے اور یوں پاکستان کرکٹ ٹیم 81 رنز کی برتری کے ساتھ 393 رنز پر ڈھیر ہوگیا۔
ویسٹ انڈیز کی جانب سے بالر گیبرل نے 4 وکٹ , بیشو اور جیسن ہولڈر نے 3,3 وکٹیں لیں۔
پاکستان کی پوزیشن چوتھے روز کے احتتام تک کافی حد تک مستحکم تھی, کہا جارہا تھا کہ اس بار پاکستان تاریخی فتح حاصل کرنے جارہا ہے۔ ویسٹ انڈیز نے چوتھے روز اچھی بلے بازی کا مظاہرہ کیا اور روسٹن چیس‘ ہولڈر اور شائے ہوپ نے زبردست بیٹنگ کی ‘ ویسٹ انڈیز کی جانب سے دوسری اننگ میں شائے ہوپ نے سب سے زیادہ 90 رنز کی اننگ کھیلی‘ ویسٹ انڈیز ٹیسٹ کے پانچویں روز دن کے آغاز پر ہی 268 پر ڈھیر ہوگیا پاکستان کی جانب سے یاسر شاہ نے شاندار بالنگ کی اور 7 وکٹیں لیں۔
ویسٹ انڈیز نے ٹیسٹ کے آخری روز پاکستان کو جیتنے کے لیے 187 رنز کا ہدف دیا جو پاکستان کے لیے پہاڑ ثابت ہوا۔ پاکستان کرکٹ ٹیم نے ایک بار پھر ثابت کردیا کہ قومی ٹیم واحد ٹیم ہے جس کے بارے کچھ بھی کہنا قبل ازوقت ہے ۔ پاکستان اپنی پرفارمنس سے کب کیا کرڈالے کوئی کچھ نہیں کہہ سکتا۔
ویسٹ انڈیز کی جانب سے 188 رنز کے ہدف کو کرکٹ ایکسپرٹس اور شائقین کرکٹ کی جانب سے آسان تصور کیا جارہا تھا دراصل وہ قومی ٹیم کے لیے کافی مشکل تھاـ۔ دوسری اننگ میں قومی ٹیسٹ ٹیم ریت کی دیوار ثابت ہوئی 188 رنز کے ہدف کا تعاقب کرتے ہوئے پوری ٹیم 81 پرڈھیر کیا ہوئی کہ فتح شکست میں تبدیل ہوگئی جوکہ پاکستان ٹیسٹ کرکٹ کا دسواں اور ویسٹ انڈیز کے خلاف ساتواں کم ترین اسکور ہے۔
تجربہ کار کھلاڑی یونس خان ہو یا پھر نوجوان بلے باز بابر اعظم کوئی بھی بارباڈوس کے میدان میں کالی آندھی کا سامنے ٹک نہ سکا ۔ ویسٹ انڈیز کی جانب سے دوسری اننگ میں بالر گیبرل نے 11 رنز کے عوض 5 و کٹیں لیکر شاہینوں کی اُڑان کو ناکام بنایا اور اِسی پرفارمنس کی بنیاد پر میچ کے بہترین کھلاڑی قرار پائے۔
پاکستان کی جانب سے مصباح الحق , بابراعظم ,اسد شفیق سمیت چھ کھلاڑی ڈبل فیگر اسکور کرنے میں ناکام رہے اور ایک آسان ہدف کے تعاقب میں پاکستانی بلے بازوں کے غیرزمہ دارانہ کھیل نے تاریخی جیت کو شکست میں تبدیل کردیا۔ ویسٹ انڈیز نے دوسرا ٹیسٹ جیت کر سیریز 1-1 سے برابر کردی ۔
پاکستان اور ویسٹ انڈیز کے درمیان تیسرا اور فائنل ٹیسٹ میچ 10 مئی سے 14 مئی تک ونڈسر پارک ڈومنیکا میں کھیلا جائے گا۔ پاکستان کرکٹ ٹیم کے پاس یہ ایک بہترین موقع تھا کہ ایک آسان ہدف حاصل کرلیتے تو آج شکست پر افسوس کرنے کے بجائے تاریخی فتح پر ہرطرف خوشی کا ماحول ہوتا, خیر وقت گزر گیا اب لکیر پیٹنے سے کچھ نہیں ہوسکتا۔
اب سوال یہ ہے کہ کیا مصباح الحق اور تجربہ کار کھلاڑی یونس خان اِس طرح کی پرفارمنس کے ساتھ اپنی آخری سیریز کو یادگار بنائیں گے ؟ سینئریا چند ایک کھلاڑی کی پرفارمنس اپنی جگہ لیکن ٹیم پرفارمنس کہاں ہے ؟ کیونکہ ٹیسٹ ٹیم کا چوتھی اننگ میں اِس طرح سے ناکام ہونا یہ پہلی مرتبہ یا کوئی انوکھی بات نہیں ہے۔ اِس سے قبل ہم آسڑیلیا اور نیوزی لینڈ کے خلاف سیریز کا جائزہ لیں تو وہاں بھی یہ ہی غلطیاں کی گئیں تھیں۔
پاکستان کو اگلے میچ میں اپنے مطلب کا نتیجہ حاصل کرنا ہے تو ماضی میں ہونے والی غلطیوں پر قابو پانے کی کوشش کرنا ہوگی ورنہ اس بار بھی ویسٹ انڈیز میں ٹیسٹ سیریز فتح کا خواب‘ خواب ہی رہ جائے گا۔