ایک یونی ورسٹی میں لیکچر تھا ۔ میں نے طلبہ سے کہا کہ کہ اگر آپ تعلیم اس لئے حاصل کر رہے ہیں کہ ڈگری ملنے کے بعد اچھی ملازمت کر سکیں گے تو پھر آپ کا شمار بے وقوفوں میں ہوتا ہے ۔ سوال یہ نہیں کہ آپ کو اچھی ملازمت مل سکے گی یا نہیں ۔ سوال یہ ہے کہ آپ اپنی تعلیم اور ڈگری کو اعداد و شمار میں تول رہے ہیں ۔ اعداد وشمار کے حساب سے آپ پیچھے ہیں اور وہ لڑکا آپ سے کہیں آگے ہے جس نے سکول کالج کی تعلیم حاصل نہیں کی ۔
مثال کے طور پر آپ حساب لگائیں کہ ایم اے تک کی ڈگری لینے کے لئے اب تک آپ کا یا آپ کے والدین کا کتنا سرمایہ لگ چکا ہے ۔ اب موازنہ کریں اس لڑکے سے جو سکول کی بجائے ورکشاپ میں بھیجا گیا ۔ اس نے کچھ سال بطور چھوٹا کام کیا اور پھر منجھا ہوا مکینک بن گیا ۔ یاد رہے اس سارے عرصہ میں وہ پیسے لگانے کی بجائے کماتا رہا ہے ۔ اب اس کا اپنا گیراج ہے اور وہ استاد بن کر گیراج چلا رہا ہے ۔ آپ کی جتنی تنخواہ لگے گی اس سے زیادہ وہ کما رہا ہے اور اپنے ساتھ دو چار چھوٹوں کا گھر بھی چلا رہا ہے ۔ اعداد و شمار کے لحاظ سے تو آپ اس سے پیچھے رہ گئے ہیں ۔
پرائز بانڈ سے انعامی رقم حاصل کرنے کا آسان طریقہ*
ایک طالب علم نے مجھے ٹوک دیا اور کہنے لگا کہ آپ کیا کہنا چاہتے ہیں کہ ہم نے تعلیم حاصل کر کے غلطی کی ہے ؟ ۔میں نے کہا ، بالکل نہیں ! لیکن تعلیم حاصل کر کے اسے کلرکی تک محدود کر دینا یقینا غلطی ہو گی ۔ آپ کو تعلیم سوچنے کے نئے زاویے فراہم کرتی ہے ۔ یہ آپ کو بتاتی ہے کہ مارکیٹ میں پرانی چیز کو نئے انداز سے کیسے بیچا جا سکتا ہے ۔ اسی لئے ہائیر ایجوکیشن میں ’’پریزنٹیشن ‘‘ کو خاصی اہمیت حاصل ہے ۔
نصاب ترتیب دینے والے نے تو اسے اہمیت ہی دی ہے لیکن ہمارے نظام میں یہ محض خانہ پری بن کر رہ گئی ہے ۔ آپ کو مارکیٹ میں نکلنا چاہئے ۔ آپ کی تعلیم آپ کو یہ بتائے گی کہ کس مارکیٹ میں کس چیز کی جگہ بن سکتی ہے اور اسے کس انداز سے پیش کر کے زیادہ کمایا جا سکتا ہے ۔ تعلیم ہی آپ کو بتاتی ہے کہ کم سرمایہ کی صورت میں کسی کی ملازمت کی بجائے دو چار دوست مل کر مائیکرو فنانس بزنس کر سکتے ہیں ۔ تعلیم ہی آپ کو بتاتی ہے کہ مائیکرو فنانس کی مدد سے ریڑھی لگانے جتنی رقم سے دکان بنائی جا سکتی ہے ۔
مثال کے طور پر میرے پاس صرف دو لاکھ روپے تھے ۔ میں نے سروے کیا تو معلوم ہوا ان دو لاکھ سے میں ایک چھوٹا سا برگر پوائنٹ ہی کھول سکتا ہوں اور یہ ضمانت بھی نہیں کہ یہ دکان چلے گی بھی یا نہیں ۔ میں نے اس سے قبل ایسا کوئی کام بھی نہیں کیا تھا ۔ مجھے مارکیٹ سروے کا بھی علم نہیں تھا ۔ میں نے چند دوستوں کو ساتھ ملایا ۔ تین تین دوستوں کی ٹیمیں بنائیں ۔ ہر ٹیم سے کہا ہم 50 ہزار سے اپنا کاروبار شروع کرتے ہیں ۔ ان کے ڈیڑھ ڈیڑھ لاکھ میں اپنا حصہ یعنی 50 ، 50 ہزار شامل کیا ۔اور شہر کے چار مختلف حصوں میں چار برگر پوائنٹ کھول لئے ۔ ہم نے فیصلہ کیا کہ پہلے 6 ماہ ہم اس کاروبار میں سے رقم نہیں نکالیں گے ۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ اگلے 6 ماہ میں برگر کے ساتھ ساتھ شوارما بھی لگنے لگا ۔ ایک پوائنٹ پر پیزا بھی چل نکلا ۔
ہم نے ابتدا میں بہت زیادہ نہیں کمایا ، ایک دکان کا منافع بھی چار حصوں میں تقسیم ہونا تھا ۔ لیکن اس نے مجھے ایک عجیب سا حوصلہ عطا کیا ۔ مجھے محسوس ہونے لگا کہ میں ایک ایسا بزنس مین بن گیا ہوں جس کے کاروبار کے چار مراکز ہیں اور شہر بھر میں کاروبار پھیلا ہوا ہے ۔ ہر فوڈ پوائنٹ سے روزانہ کی بنیاد پر چند سو روپے آنے لگے ۔بظاہر یہ کچھ بھی نہیں تھا لیکن آپ حساب لگا کر دیکھیں تو حیرت ہو گی ۔ مثال کے طور پر اگر ابتدا میں ہر دکان سے روزانہ 500روپے مل رہے تھے تواس کا مطلب تھا چار دکانوں سے اوسطا ًدو ہزار یعنی مہینے کے 60 ہزار مل رہے تھے ۔ جس میں مجھے کسی باس کی باتیں نہیں سننا تھیں ۔ کرسی پر بیٹھ کر گھنٹوں کام نہیں کرنا تھا ۔ میں کسی بھی وقت دوستوں سے ملنے جا سکتا تھا ۔ اور مزے کی بات یہ تھی کہ یہ کاروبار مزید بڑھتا ہے ۔ 6 ماہ بعد اگر مجھے ہر دکان سے صرف دو ہزار ملنے لگے تھے تو اندازہ لگا لیں مہینے میں کتنے بنتے ہیں ۔
اس کے علاوہ میں مزید انویسٹمنٹ کرتے وقت نہیں ڈرتا کہ اگر سرمایہ ڈوب گیا تو کیا ہو گا ۔ کیونکہ مجھے معلوم تھا کہ جن چار چھوٹی دکانوں کا سیٹ اپ بن چکا ہے وہاں سے یہ نقصان جلد ہی پورا ہو جائے گا ۔یہ تعلیم کا اصل مقصد ہے ۔ تعلیم آپ کو نئی سوچ اور آئیڈیاز دیتی ہے ۔ میں خاموش ہوا تو ہال میں موجود طالب علم بھی خاموش تھے۔ میں نے ایک نظر انہیں دیکھا اور کہا ‘ بے فکر رہیں ، فرض کر لیں میں نے ابھی تک ایسا کچھ نہیں کیالیکن سوال یہ ہے کہ کیا آپ ایسا کر سکتے ہیں یا نہیں ؟ مجھے بس یہ بتانا تھا کہ تعلیم آپ کو چھوٹے کاروبار یا کام سے نہیں روکتی لیکن اگر آپ چھوٹی دکان یا کاروبار کو پھیلا نہیں پاتے تو پھر سوال تعلیمی قابلیت پر اٹھتا ہے ۔
دنیا سے ریگولر ملازمتیں ختم ہو کر ڈیلی ویجز کی ملازمتوں میں تبدیل ہونا شروع ہو چکی ہیں ۔ اس کا مطلب ہے جتنا کام کریں گے اتنا ہی کما سکیں گے ۔ کیا اس سے بہتر نہیں کہ آپ ایسے چھوٹے چھوٹے سیٹ اپ لگانا شروع کر دیں جن سے دوسروں کو بھی روزگار ملے اور آپ بے فکری کی زندگی بھی گزار سکیں ۔ یہ ضروری نہیں آپ اس دکان پر خود بھی کام کریں کیونکہ آپ تعلیم یافتہ ہیں تو آپ کا کام نگرانی اور اس کاروبار کی جانب لوگوں کو مائل کرنے کے لئے نت نئے آئیڈیاز اور پریزنٹیشن کے بارے میں سوچنا ہے ۔ باقی کام ان ورکرز کا ہے جو ابھی تک آپ کی طرح سوچنا شروع نہیں ہوئے۔