مبارک ہو !کمیٹی بن گئی ہے۔ یہ ایک ایسا جملہ ہے جو ہمیں ہر کچھ دن بعد کسی نہ کسی معاملے پر سنائی دیتا ہے ۔ کتنا کمال کا لفظ ہے کہ اس کے پیچھے قاتل‘ تفتیشی ‘ تادیبی ‘ پولیس ‘ سی آئی اے‘ ایف آئی اے‘ حکومت ، وزیر اعظم‘ صدر ‘ چیف منسٹر‘ گورنر سمیت سب کچھ چھپ جاتا ہے اور ہم انتظار میں لگ جاتے ہیں کہ اب تو کمیٹی بن گئی ہے اب تو کچھ نہ کچھ ہو ہی جائے گا ۔ مجرم کیفر کردار تک پہنچیں گے ‘ انصاف کا بول بالا ہو گا‘ حق آئے گا ،چھا جائے گا اورباطل کا منہ کالا ہوگا‘ وغیرہ وغیرہ ۔
آئیے دیکھتے ہیں کہ کمیٹی کا سفر کیسے شروع ہوتا ہے اور کیسے آگے بڑھتا ہے۔ کسی بھی جرم کی صورت میں پہلی شے تفتیشی کمیٹی ہوتی ہے ، جس پر ظلم کا شکار شخص یا مقتول کا گھرانہ شدید اعترض کرتے ہیں ۔پھر حکومت نوٹس لیتی ہے‘ وزیر اعلیٰ مظلوم کے گھر آتا ہے‘ گورنر نوٹس لیتا ہے اور اعلیٰ سطحی کمیٹی بنا دی جاتی ہے ۔ اب نئی کمیٹی کیونکہ نئی ہوتی ہے اس لیے وہ ہر چیز کا نئے سرے سے جائزہ لیتی ہے ۔ تما م شواہد کا جانچ کر کے یہ کمیٹی تین ماہ میں اپنی رپورٹ حکومت کو ارسال کر دیتی ہے ۔ اس رپورٹ کی شواہد کی روشنی میں حکومت کچھ نہیں کرتی ‘ مظلوم یا اس کے ورثاء عدالت کا دروازہ کھٹکھٹاتے ہیں اور یو ں تیسری کمیٹی قائم ہو جاتی ہے جس کو جوڈیشل کمیٹی کہتے ہیں۔ یہ پہلی سنجیدہ کمیٹی ہوتی ہے ا وراس میں شامل جوڈیشل افسران شواہد کی روشنی میں حالات و واقعات کا جائزہ لیتے ہیں اور پھر اپنی رپورٹ اعلیٰ عدالت کو پیش کر دیتے ہیں۔
عدالت فورا ًایک اور کمیٹی جس کو جے آئی ٹی کہتے ہیں ‘قائم کرتی ہے اور معاملہ اس کے سپرد ہو جاتا ہے۔ یہ جے آئی ٹی انتہائی تجربہ کار افسران پر مشتمل ہوتی ہے جن کو ہم عام زبان مین زیرک بھی کہتے ہیں۔ دوبارہ سے انتہائی باریک بینی سے تمام شواہد کا بھرپور جائزہ لیتی ہے اور پھر اپنی رپورٹ اعلیٰ عدالت کو پیش کرتی ہے ۔رپورٹ میں اکثر تفتیش کے ان حصوں کی نشاندہی کی جاتی ہے جن پر دوباری تفتیش کی جانی چاہئے یا کمزور تفتیش والے حصوں کی بات کرتی ہے ۔ ایک دو ادنیٰ پولیس افسران کی معطلی سفارش کے ساتھ مقدمے کی از سرے نو تفتیش کے لیے ایپیک کمیٹی قائم کرنے کی سفارش ہوتی ہے جو روز کی بنیاد پر مقدمے میں تفتیش کی رفتار کا جائزہ لیتی ہے ۔
قربان جائیے عدل و انصاف کی رفتار پر بس اگر ہم کمیٹی کمیٹی کھیلنا بند کردیں تو نہ صرف انصاف جلد ملنا شروع ہو جائےگا بلکہ ملک میں عدل کے حقیقی دور کا آغاز بھی ہو جائےگا۔ ویسے کبھی کبھی دل میں خیال آتا ہے کہ سوال کروں کہ اگر کوئی سوچے تو ماضی میں بننے والی تما م کمیٹیوں کااحوال نکال لائے ۔یقین کریں ! قیامِ پاکستان سے لے کر آج تک پوری قوم کے ساتھ صرف ایک کھیل کھیلا گیا ہے جس کا نام ہے کمیٹی کمیٹی!۔ یہی سبب ہے کہ ہمارے معاشعے میں انصاف کا حصول مشکل ہی نہیں نا ممکن ہوچکا ہے ۔
اگر آپ بلاگر کے مضمون سے متفق نہیں ہیں تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پرشیئرکریں