The news is by your side.

عمران خان کی اقتصادی ٹیم، با صلاحیت یا متنازعہ

پاکستان کی معیشت کو پائیدار بنیادوں پر استوار کرنے کے لیے دوررس اصلاحات وضع کرنے کے لیے جس طرح کی ٹیم درکار ہے، عمران خان نے مختصر عرصے میں وہ ٹیم بنادی ہے، عمران خان کے وزیرخزانہ اسد عمر ماہر اقتصادیات ہونے کے ساتھ ساتھ اس شعبے میں خاطرخواہ تجربہ رکھتے ہیں، ان کے پاس ایم بی اے کی ڈگری ہے جبکہ بطور سی ای او اینگرو پاکستان ستارہ امتیاز حاصل کرچکے ہیں، جبکہ اقتصادی شعبے میں وزیراعظم کے مشیر خصوصی عبدالرزاق داؤد ہیں جنہوں نے کولمبیا یونیورسٹی سے ایم بی اے کررکھا ہے، پرویز مشرف کے دور میں تجارت کے وزیر رہے اور سٹیٹ بینک آف پاکستان کے ڈئریکٹر رہ چکے ہیں۔

ان کے علاوہ وزیراعظم نے18رکنی اقتصادی مشاورتی کونسل قائم کی ہے، جس میں اس شعبے کے بہترین نام شامل ہیں۔ اس میں ڈاکٹر فرخ اقبال شامل ہیں جنہوں نے معاشیات میں یلے یونیورسٹی امریکہ سے پی ایچ ڈی کررکھا ہے، انسٹیٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن کراچی کے ڈائریکٹر ہیں اور30سال سے ورلڈ بینک کی ریسرچ اور مینجمنٹ میں تجربہ کے حامل ہیں ، اسی طرح ڈاکٹر اشفاق حسن ، جونز ہاپکن یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی معاشیات ہیں ، نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں سکول آف سوشل سائنسز کے پرنسپل کے طور پر فرائض انجام دے رہے ہیں جبکہ یہ1998سے2009تک وزارت خزانہ میں ایڈوائزر رہ چکے ہیں، اپنی خدمات پر ستارہ امتیاز حاصل کرچکے ہیں۔

تیسرا معتبر نام ڈاکٹر اعجاز نبی کا ہے،ڈاکٹر اعجاز آکسفورڈ یونیورسٹی کے زیر اہتمام انٹرنیشنل گروتھ سنٹر کے کنٹری ہیڈ ہیں،شہبازشریف کے بھی معاشی ایڈوائزر رہ چکے ہیں، یہ 22 سال تک ورلڈ بینک کے ساتھ منسلک رہے۔ چوتھا نام ڈاکٹر عابد قیوم سلہری کا ہے، جنہوں نے یونیورسٹی آف گرینوچ یوکے سے فوڈ سیکیورٹی میں پی ایچ ڈی کررکھی ہے،ڈاکٹر سلہری ایس ڈی پی آئی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ہیں، پاکستان سٹیٹ آئل کے بورڈ ممبر رہ چکے ہیں۔

پانچواں نام ڈاکٹر اسد زمان کا ہے ، سٹین فورڈ یونیورسٹی سے معاشیات میں پی ایچ ڈی ہیں جبکہ ورلڈ بینک کے ریسرچ پروجیکٹ کے ڈائریکٹر رہ چکے ہیں، جبکہ آئی ایم ایف کے ساتھ بھی کام کرچکے ہیں، ماضی میں کئی عالمی یونیورسٹیز میں پروفیسر رہے جبکہ حال میں پاکستا ن انسٹیٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس کے وائس چانسلر کے طور پر فرائض نبھارہے ہیں۔چھٹا نام ڈاکٹر نوید حامد کا ہے ، انہوں نے بھی سٹین فورڈ یونیورسٹی امریکہ سے معاشیات میں پی ایچ ڈی کررکھی ہے جبکہ لاہور سکول آف اکنامکس کے ڈائریکٹر ہیں، انٹرنیشنل گروتھ سنٹر اور ایشیائی ترقیاتی بینک سے بھی وابستہ رہے، جبکہ 2011میں شہباز شریف کی معاشی ٹیم کا بھی حصہ رہے ہیں۔

ساتواں نام سٹیٹ بینک آف پاکستان کے پندرہویں سابق گورنر سلیم رضا کا ہے،آکسفورڈ یونیورسٹی سے تعلیم یافتہ ہیں جبکہ پاکستان بزنس کونسل کے سی ای او رہ چکے ہیں۔ آٹھواں نام ماہر معاشیات ثاقب شیرانی کا ہے ، جو انٹرنیشنل گروتھ سنٹر کی ٹیم کا حصہ ہونے کے ساتھ ساتھ وزارت خزانہ کے سابق پرنسپل ایڈوائزر رہ چکے ہیں۔ اسی طرح اس ٹیم میں معیشت میں پی ایچ ڈی کی ڈگری رکھنے والے عاطف میاں بھی شامل ہیں، تاہم ان کا مذہب قادیانیت ہے ، جس کی وجہ سے سوشل میڈیا پر تحریک انصاف کو بڑی تنقید کا سامنا کرنا پڑرہا ہے، ماضی میں قادیانی وزیر خزانہ ہونے کی وجہ سے ملک میں انتشار کے واقعات دیکھنے کو مل چکے ہیں۔

دسواں نام ڈاکٹر عاصم اعجاز خواجہ کا ہے ، ہارورڈ یونیورسٹی سے معاشیات میں پی ایچ ڈی ہیں جبکہ اسی یونیورسٹی میں معاشیات کے پروفیسر ہیں، سنٹر آف اکنامک ریسرچ پاکستان کے کوڈائریکٹر ہونے کے ساتھ ساتھ یو ایس ایڈ سے بھی وابستہ ہیں۔ آخری نام لندن سکول آف اکنامکس سے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کرنیوالے ڈاکٹر عمران رسول ہیں ، جو یونیورسٹی کالج لندن میں اکنامکس کے پروفیسر ہیں، انٹرنیشنل گروتھ سنٹر کے کئی پروگرامز کے کو ڈائریکٹر رہ چکے ہیں ، 2007میں آئی زیڈ اے کا ینگ اکنامسٹ کا ایوارڈ اپنے نام کرچکے ہیں، یورپین اکنامکس ایسوسی ایشن کے ممبر ہونے کیساتھ ساتھ امریکن اکنامک ایسویسی ایشن کے بھی ممبر ہیں۔

یہ وہ ٹیم ہے جس میں صرف ایک شخص کا بھی اگر مکمل تعارف اور سی وی پیش کی جائے تو اس کے لئے کم از کم 10صفحات درکار ہیں، یہ وہ پاکستانی نام ہیں جو دنیا میں تسلیم شدہ ہیں، جن کی خدمات کو عالمی پذیرائی مل چکی ہے۔ عاطف میاں کے متنازعہ انتخاب کے علاوہ پہلی دفعہ کسی وزیراعظم کی جانب سے اتنی باصلاحیت ٹیم کا اعلان کیا گیا ہے ، ایسی ٹیم کا انتخاب بتارہا ہے کہ ارادے پختہ اور نیت صاف ہے۔قوم بس اب صرف اور صرف خوشخبریوں کی منتظر ہے۔

 

Print Friendly, PDF & Email
شاید آپ یہ بھی پسند کریں