The news is by your side.

حضرت امام جعفر صادق رضی اللہ عنہ کے سائنسی ارشادات

ہم لوگوں کو حضرت امام جعفر صادق رضی اللہ عنہ صرف رجب کے کونڈوں پر ہی یاد آتے ہیں اس کے علاوہ ہمیں کچھ خبر نہیں کہ اتنی عظیم ہستی نے کیا کیا رموز کھولے ہیں۔ سائنس میں بھی ان کے بے پناہ ارشادات ہیں۔ جابر بن حیان کے نام سے کون واقف نہیں وہ آپ ہی کا شاگردِ رشید تھا۔ آپ حضرت امام جعفر رضی اللہ عنہ کے درج ذیل کچھ ارشادات سنیں اور سوچیں کہ ہمارے اسلاف کیا تھے ۔ ہم لوگ اپنے اسلاف کو صرف عبادت گزار ہونے کے اور کچھ سمجھتے ہی نہیں ہیں۔

دنیا ایک چھوٹے سے چھوٹے ذرے سے وجود میں آئی ہے اور وہ ذرہ بھی دو متضاد قطبین سے مل کر بنا ہے۔ اسی طرح مادہ وجود میں آیا پھر مادہ کی اقسام بن گئیں اور یہ اقسام مادے میں ذرات کی کمی بیشی کا نتیجہ ہیں (ایٹمی تھیوری) جو ستارے ہم آسمان پر دیکھتے ہیں ان میں کچھ ایسے بھی ہیں جن کی روشنی کے مقابلے میں سورج کی روشنی بالکل مدھم ہے۔ (جن کو آج سائنس نے کوازر ستارے کا نام دیا ہے) ہوا ایک عنصر نہیں ہے بلکہ ہوا میں چند اجزا ہوتے ہیں جن کی موجودگی سانس لینے کے لیے ضروری ہے (اس زمانے میں عناصر اربعہ کا نظریہ رائج تھا لیکن آپ نے اس پر تنقید کی) تمام وہ اشیا جو مٹی میں پائی جاتی ہیں انسانی بدن میں موجود ہیں۔

انسانی بدن میں چار عناصر زیادہ مقدار میں اور آٹھ عناصر اس سے کم مقدار میں اور پھر آٹھ عناصر اس سے بھی کم مقدار میں پائے جاتے ہیں۔ سائنس کے مطابق بھی ان عناصر کی ترتیب یہ ہے۔ پہلے چار آکسیجن،کاربن، نائٹروجن اور ہائیڈروجن۔ پھر آٹھ میگنیشیم، سوڈیم، پوٹاشیم، کیلشیم، فاسفورس، کلورین، سلفر اور آئرن۔ پھر ان سے بھی کم مقدار میں پائے جانے والے آٹھ عناصر مولیسیڈنم، سیلینیم، فلورین، کوبالٹ، مینگانیز، تانبا، آیوڈین اور زنک ہیں۔)

کسی چیز کے نظر آنے کے لیے اس کا بذاتِ خود روشن ہونا یا روشنی کا اس چیز سے ٹکرا کر ہماری آنکھوں میں آنا ضروری ہے۔ جس قدر روشنی ہماری آنکھ میں داخل ہوتی ہے اس قدر ہمیں صاف نظر آتا ہے دور کی چیز ہمیں اسی لیے دھندلی نظر آتی ہے کیونکہ اس سے ٹکرا کر آنے والی روشنی کی بہت کم مقدار ہماری آنکھوں میں داخل ہو پاتی ہے دنیائیں صرف ایک یا دو نہیں ہیں بلکہ بے شمار ہیں جن کا شمار کرنا انسانی عقل سے بعید ہے (آج کی سائنس بھی یہی کہتی ہے) ۔

شاید آپ یہ بھی پسند کریں