گزشتہ دنوں میں نے ایک خبر پڑھی کہ ای او بی آئی (سینئر سٹیزن) کے لئے عمران خان اور ان کے وزراءنے نوٹیفکیشن جاری کیا ہے کہ اب ان سینئر سٹیزن کو5250 کے بجائے6500 ملیں گے۔یہ اخبارات کی خبر ہے، اگر اس خبر میں سچائی ہے تو یہ عمر رسیدہ غریب لوگ عمران خان اور ان کی حکومت کو سلام کرتے ہیں کہ انہوں نے اس پر توجہ دے کر شاید اپنی حکومت کی معیاد طویل کرلی ہے۔
ماضی کے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو جنوبی ایشیاءکے بہترین وزیر خزانہ ہونے پر آئی ایم ایف نے اسحاق ڈار کو سال کا بہترین وزیر خزانہ قرار دیا تھا، جس پر سابق وزیراعظم نواز شریف نے انہیں خراجِ تحسین پیش کیا تھا۔مزے کی بات دیکھیں دونوں سینئر سٹیزن کے زمرے ہیں آتے ہیں۔ یاد رکھنا چاہیے کہ جب کسی محتاج، غریب، نادار، بے حال، مفلسی کا شکار، غربت کے اندھیروں میں ڈوبا ہوا انسان ان بڑے لوگوں کے فیصلے پر خاموشی اختیار کرلے تو پھر وہ ”آہ“ رب کی طرف جاتی نہیں پھر وہ لوٹتی بھی ہے مگر جب یہ ”آہ“ واپسی اختیار کرتی ہے تو پھر وہ میرے رب کا قانون ہوتا ہے جو مفلس اور غریب ہیں جو رب کے فیصلے کے منتظر ہوتے ہیں۔
ماضی میں کئی آرٹیکلز میں نے سینئر سٹیزن کے لئے تحریر کئے اور ہمیشہ نواز شریف اور اسحاق ڈار سے مودبانہ گزارش کرتا رہا کہ خدارا ان عمر رسیدہ افراد کا خیال کیجئے مگر اسحاق ڈار اور نواز شریف تہی دامانوں کا مذاق اڑاتے رہے اور کبھی کسی مثبت تحریر پر توجہ نہ دی اور ای او بی آئی میں اسحاق ڈار نے سالوں 5250 دے کر انہی غریبوں کو توہین و تذلیل کے گھوڑے پر سوار کرایا۔سابق وزیراعظم کو تو جمعے کی چھٹی ختم کرنے پر حالات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور تقریباً ہر جمعے کو ان کے لئے بری خبر ہوتی ہے اور اب اسحاق ڈار بے یارو مددگار لندن کی گلیوں میں پیدل پھرتے نظر آتے ہیں۔ مانا کہ وہ معاشی طور پر سختیاں نہیں جھیل رہے مگر معاف کیجئے، عزت نفس اور اللہ کا قانون بھی کوئی چیز ہوتی ہے۔
گزشتہ دنوں صبح کے اخبارات میں ایک خبر بہت نمایاں تھی کہ وزیراعلیٰ سندھ کے مشیر اطلاعات و قانون اور اینٹی کرپشن بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ سندھ حکومت سود کے خلاف جہاد کا اعلان کرتی ہے اور اس پر قانون سازی کی جائے گی، اس بیان پر انہیں خراجِ تحسین یقینا پیش کرنا چاہیے۔
گزشتہ دنوں اخبارات میں یہ خبر بھی آئی کہ قومی بچت میں سینئر سٹیزن کو جو760 روپے ماہانہ ملتے تھے، انہیں اب990 روپے کردیا گیا ہے اور اس کے لئے عمران خان اور ان کی کابینہ مبارک باد کی مستحق ہے۔راقم کی مودبانہ گزارش ہے قابلِ احترام چیف جسٹس سپریم کورٹ ثاقب نثار صاحب سے کہ خدارا آپ از خود نوٹس لیں کہ اللہ تعالیٰ اس نیک کام کو آپ کے ہاتھوں کروا دے اور آپ صرف عمر رسیدہ سینئر سٹیزن کے لئے قومی بچت میں اسلامی سرٹیفکیٹ کا اجراءکروادیں اور کم از کم انہیں اس مد میں ایک ہزار روپے ادا کئے جائیں جو انہیں اسلامی سرٹیفکیٹ سے ملیں۔میں نے قومی بچت کے آفس کا جائزہ لیا، وہاں نیک اور نمازی حضرات سود لے کر اپنا گزارہ کرتے ہیں، جب پرائیویٹ بینک اسلامی سرٹیفکیٹ کے نام پر390 روپے ایک لاکھ پر دیتے ہیں تو جس عمر رسیدہ فرد کو ریٹائر ہونے کے بعد کم از کم بارہ لاکھ بھی ملتے ہیں تو وہ 4680 روپے میں کیسے گزارہ کرے گا اور گھر میں غیر شادی شدہ بچیوں کا بھی ساتھ ہو، لہٰذا آپ سے مودبانہ گزارش ہے کہ آپ از خود نوٹس لے کر اس مسئلے کو جلد سے جلد بحیثیت چیف جسٹس سپریم کورٹ حل کروا کر عمر رسیدہ لوگوں کی دعائیں اپنے دامن میں سمیٹ لیں۔ رب ذوالجلال آپ کو اپنی عدالت میں عزت و توقیر سے ضرور نوازے گا۔
میرے محترم یہ آپ کے لئے عشق رحمۃ اللعالمین ہوگا، آپ کا یہ کارہائے نمایاں کام تاریخ کے سنہری لفظوں میں لکھا جائے گا اور عمر رسیدہ افراد کے لئے آپ کی طرف سے کسی اعزاز و اکرام سے کم نہیں ہوگا، میں نے نیکی کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے، پروردگارِ عالم آپ کو حوصلہ دے، اس کام کو خوش اسلوبی سے حل کرنے کا۔
میں وزیر خزانہ اسد عمر اور وفاقی مذہبی امور نور الحق قادری سے بھی گزارشات کروں گا کہ وہ قومی بچت میں عمر رسیدہ افراد کے لئے اسلامی سرٹیفکیٹ کا اجراءکروانے میں اپنا اہم کردار ادا کریں، صبر کی چادر تلے بیٹھے ہیں یہ بے چارے عمر رسیدہ افراد، ان پر توجہ دیں جو پاکستانی ایمانداری سے زندگی گزارتا ہے اس کے لئے معاشی طور پر بڑھاپا بہت تکلیف دہ ہوتا ہے۔
میں ایک ایسے انکم ٹیکس کمشنر کو بھی جانتا ہوں کہ انہوں نے کبھی بے ایمانی سے کام نہیں کیا، ساری عمر نیکی کی، حرص، لالچ، چوری، رشوت ستانی سے دور رہے۔ میں رب کو گواہ بناکر یہ بات لکھ رہا ہوں، جب مرحوم ریٹائرڈ ہوئے تو میں نے ان سے پوچھا، اب آپ کیا کریں گے، ہنستے ہوئے جواب دیا کہ ایک نجی فرم نے ایک لاکھ روپے ماہانہ کی آفر دی ہے۔یہ 1994ءکی بات ہے تو ہم نے برجستہ کہا کہ آپ جلدی سے جوائن کرلیں۔ انہوں نے مسکراتے ہوئے کہا کہ ایک لاکھ تنخواہ لے کر مجھے اس فرم کا 20 لاکھ انکم ٹیکس بچانا ہوگا، یہ کام میں نے دورانِ ڈیوٹی نہیں کیا اور اگر کرتا تو میرے پاس گھر میں سفیدی کرانے کے پیسے ہوتے مگر اس وقت راقم نوجوانی کی دہلیز پر تھا، اب خیال آتا ہے تو بہت دکھ ہوتا ہے کہ جب انہیں انکم ٹیکس سے بقایا جات ملے تو انہوں نے پنشن قومی بچت میں ڈال دی۔
اس زمانے میں سینئر سٹیزن کو شاید 1500 روپے ملتے تھے، اسحاق ڈار نے جتنا ان عمر رسیدہ افراد کو کرب میں رکھا ہے یہ بات یہی لوگ جانتے ہیں۔ مقامی نجی بینک سود کے نام پر عام لوگوں کو900 روپے تک پرافٹ دے رہا ہے، کتنا بڑا المیہ ہے کہ صراطِ مستقیم پر چلنے والوں کو رسوا کیا جارہا ہے، وہ بھی بزرگی کی عمر میں اور جو سود لے رہا ہے اسے نوازا جارہا ہے۔خدارا ان بزرگوں کو سود کی ٹرین سے اتارئیے، میں صرف سینئر سٹیزن کے لئے اچھے معاوضے پر قومی بچت میں اسلامی سرٹیفکیٹ کے اجراءکی بات کررہا ہوں ( پورے ملک سے سود کے خاتمے کی بات نہیں کی ہے کہ یہ بہت طویل معاملہ ہے اور اگر ملک سے بھی سود کا خاتمہ ہو تو یہ اچھی بات ہے) یہ معاملہ وفاقی شرعی عدالت کے دائرہ کار میں آتا ہے۔
میری ان سے بھی گزارش ہے کہ شرعی عدالت قومی بچت میں اسلامی سرٹیفکیٹ (عمر رسیدہ لوگوں کے لئے) کے اجراءکے لئے خصوصی طور پر احکامات جاری کرے، اگر وزیراعظم عمران خان، وزیر خزانہ اسد عمر، وفاقی وزیر مذہبی امور نورالحق قادری اگر عمر رسیدہ افراد کے لئے اچھا فیصلہ کرتے ہیں، انہیں سود کی ٹرین سے اتارتے ہیں اور قومی بچت میں اچھے معاوضے پر صرف عمر رسیدہ افراد کے لئے اسلامی سرٹیفکیٹ کا اجراءکروانے میں بہت جلد کامیاب ہوجائیں تو پاکستان میں ان کی تعداد کرڑوں میں ہے۔
راقم ایمانداری سے کہہ رہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کو تہہِ دل سے یہ لوگ ووٹ دیں گے، ان افراد کی نگاہ میں کسی سیاسی پارٹی کی اہمیت نہیں ہوگی اور پھر کروڑوں دعائیں عمران خان اوران کی کابینہ کو ملیں گی۔
وزیرِ اطلاعات و نشریات فواد چوہدری بہت فعال ہیں، وہ اس آرٹیکل پر توجہ دیں اور وزیراعظم کو باور کرائیں کہ وہ اس مسئلے کو فوری حل کروائیں، اس کے علاوہ اسٹیٹ بینک بھی پرائیویٹ بینکوں سے پابندی ختم کریں اور ایک بینک کو اسلامی سرٹیفکیٹ کے اجراءپر اپنی مرضی سے معاوضہ دینے دیں، مقابلے کی دوڑ ہوگی تو پھر تمام بینک اس دوڑ میں شامل ہوں گے، اگر حکومت چاہتی ہے کہ قومی خزانے میں اضافہ ہو، ملک معاشی طور پر مشکلات سے نکلنے میں کامیاب ہو تو پھر پہلی فرصت میں قومی بچت میں اسلامی سرٹیفکیٹ کا اجراءیقینی بنائے تاکہ عمر رسیدہ لوگ اپنا پیسہ قومی بچت میں رکھیں۔
وزیراعظم عمران خان نے بزرگوں کے لئے قومی بچت میں760 کے بجائے 990 روپے کردیئے، یہ انہوں نے اچھا اور ایک عظیم فیصلہ کیا ہے مگر سینئر سٹیزن کے کم از کم ایک ہزار روپے کریں، اسلامی سرٹیفکیٹ کے حوالے سے تو یقینا وزیراعظم عمران خان ان عمر رسیدہ افراد کی دعاؤں کے طفیل کامیابی سے اپنے پانچ سال پورے کرلیں گے ۔