اس بات میں کوئی شک نہیں کہ افعال گردہ (کلیہ) کا بنیادی فعل جسم میں موجود خون کی صفائی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ جسم میں موجود غیر ضروری اور زہریلے مادوں کا جسم سے اخراج بھی ہے ۔صحت مند گردہ (کلیہ) نہ صرف جسم انسانی میں پانی اور نمکیات کے تناسب کو برقرار رکھتا ہے، بلکہ خون میں موجود خلیوں کی ساخت کو بھی بحال رکھنے میں نہایت اہم کرادرادا کرتا ہے ۔
ہمارے جسم میں غیر ہضم شدا غذا کا اخراج اور فاسد اجزا (زہریلے مادوں) کا انخلا ایک ہی وقت میں جاری رہتا ہے ۔انسانی جسم میں نظام اخراج چار راستوں سے ہو تا ہے جن میں گردہ کو نہایت اہمیت حاصل ہے ۔
۔1۔ ایک صحت مند گردہ (کلیہ ) ایک دن میں ایک سے دو لیٹر (URINE)پیشاب جسم سے مثانہ کے راستہ خارج کرتا ہے جس میں پانی ،نمکیات اوردیگرزہریلے مادے شامل ہو تے ہیں
2۔ مقصد کہ راستہ غیر ہضم شدہ غذا “غیر ضروری اجزا” کا اخراج بھی جسم سے ہو تا ہے ۔
3۔ بذریعہ سانس منہ کے راستے بخارات کا جسم میں داخلہ اور اخراج ہو تا ہے جس میں ہمارے پیپھڑے نہایت اہم فعل انجام دیتے ہیں اس عمل میں جسم سے CO2 کاربن ڈائی آکسائیڈ کا اخراج ہو تا ہے اور ہمارے جسم میں آکسیجن داخل ہو تی ہے ۔
4۔ جلد کے راستے بذریعہ پسینہ ہمارے جسم سے نائٹروجنی مواد اور کچھ دیگر نمکیات کا اخراج ہو تا ہے۔
گردہ کے مریض کی کچھ بنیادی علامات
1۔مثانہ کے ذریعہ خون کا اخراج ہو نا۔
2۔جبرہ اور پاؤں پر سوجن کی علامات ۔
3۔پیشاپ کا نہ آنا یا دقت سے آنا ۔
4۔کمر کے پچھلے حصے میں پسلی کے نیچے کی جانب درد کا ہو نا۔
5۔پیشاپ کے رنگ میں تبدیلی یا جھاگ بننا۔
امراض گردہ کی اقسام اور علامات طب یونانی کی روشنی میں
بنیادی طور پردو مزاج گردہ (سوئ مزاج الکلیہ ) کی دو قسمیں ہیں
1۔سوئ مزاج حار
2۔سوئ مزاج بارد۔
1۔ حار علامات:
قادور (پیشاب ) رنگین (زرد یا سرخ) ہو جاتا ہے گردہ کا مقام “پشت کمر”گرم ہو تا ہے اور خواہش جماع قوی ہو تی ہے ۔
2۔ بارد علامات:
قادور (پیشاپ ) اور بدن کی رنگت سفید ہو تی ہے اور جماع کی خواہش زائل ہو جاتی ہے پشت کمزور اور جھکی ہو ئی ہو تی ہے ۔
علاج حار:
(منبرد شربت پلائیں) مثلاً شربت انار ،شربت ذرشک ،شربت خشخاش ۔
علاج بارد:
گردوں کی برودت میں معجون کمونی سے بہت زیادہ نفع حاصل ہو تی ہے ۔
طب یونانی میں اس مرض کی مندرجہ ذیل اقسام بھی قابل ذکر ہے۔جن کا علاج بھی علامات اور منراج کے مطابق ہوجاتا ہے ۔
1۔منصف کلیہ گردہ کی کمزوری WEAK KIDNEY
2۔ورم گردہ ،ورم الکلیہ NEPRITIS
3۔حعات الکلیہ ،گردہ کی پتھری KIDNEY STONE
4۔بول الدم ،پیشاپ میں خون آنا HEMATURIA
5۔عرالبول ،پیشاپ کا تنگی سے آنا URINARY RETENTION
6۔بول زلائی ،گدلاپیشاپ ALBUMIN IN URINE
7۔بول فی الفرامش ،بستر پر پیشاپ کرنا BED WETTING
پیشاپ کے ٹسٹ سے ہمیں غذائی بے اعتدالی اور امراض کلیہ کو سمجھنے میں بہت حد تک مدد مل جاتی ہے ۔
پانی:
جیسا کہ میں پہلے ہی بیان کر چکا ہو ں کہ ایک صحت مند گردہ ایک دن میں ایک سے دو لیٹر پیشاب بذریعہ مثانہ ہمارے جسم سے خارج کرتا ہے جس میں دیگر فاسد مادہ بھی شامل ہوتے ہیں ۔
پروٹین:
ایک صحت مند گردہ کے URINE میں سے پروٹین کے اخراج کی مقدار مضر ہو تی ہے پیشاپ میں پروٹین کی موجودگی جسم میں موجود AMINO ACID میں بے اعتدالی کا پتہ دیتی ہے ۔
نمکیاتMINERALS/SALTS :
ایک صحت مند گردہ کے یو رین میں سے 16GM تک نمکیات کا اخراج ایک معمول کی بات ہے مگر اس کے تعداد میں کمی یا زیادتی جسم میں موجود بیماری کا نشاندہی کرتی ہے ۔
گلوکوزGLUCOSE:
ایک صحت مند گردہ کہ یورین میں گلو کوز /شکر کی مقدارصفرہوتی ہے۔اس کی موجودگی جسم میں diabetic کا پتہ دیتی ہے ۔
یوریا.
ایک صحت مند گردہ24 گھنٹوں میں 25گرام یوریا کا خراج کرتا ہےاسکی کمی یازیادتی سے جسم میں نائٹروجن کے اضافے کا علم ہوتا ہےجو کہ گردہ کیلئے نہایت خطرناک ہوتا ہے
یورک ایسڈ:
پیشاب میں یورک ایسڈ کی مقدار صفر اعشاریہ8 گرام ہونی چاہیئے اسکی مقدار میں اضافہ بھی جسم میں نائٹروجنی اجزاء کا جسم میں اعتدال سے زیادہ ہونے کا پتہ دیتی جو کہ نہایت حطرناک ہوتا ہے اور کئی امراض کی وجہ بنتے ہیں
کریٹا نائن
پیشاب میں کریٹانائن کی مقدار1اعشاریہ4 گرام ہونی چاہیئے اور اسکی مقدار میں اضافہ جسم میں فاسق مادوں کی موجودگی کا پتہ دیتی ہےجوکہ محتلف قسم کی انفیکشن کا باعث بنتی ہے
چند بنیادی غذائی اصول
گردے کی مریض کوجہاں بستر پر آرام کا مشورہ دیاجاتا ہے وہاں غذائی احتیاط کا بھی مشورہ دیا جاتا ہے تاکہ مریض جلدی شفایاب ہوسکے
پروٹین:
غذا میں پروٹین کی نارمل رہےاور جس میں تمام حیوانی ونباتاتی لحمیات کم استعمال کرنے کا کہا جاتا ہے تاکہ خون میں یورک ایسڈ کی مقدار کم رکھی جا سکے ۔
سوڈیم:
گردہ کے مریضوں کی عمومی غذا میں سوڈیم کی مقدار ایک سے دو گرام روزانہ ہونی چاہیے یاد رہے یہ سوڈیم کا درجہ ہے نمک کی مقدار نہیں ہے
پوٹاشیم :
مریض کے خون میں پوٹاشیم کی کمی بیشی کو خوراک کے ذریعے بحال رکھنا چاہیے ۔
انرجی (طاقت):
مریض کی خوراک کو کاربو غذاؤں سے عموما بھرپور رکھنا چاہیے تاکہ وہ اپنا جسمانی وزن مناسب حد تک بحال رکھ سکیں
کولیسٹرول :
اگر خون میں کولیسٹرول کا درجہ بلند ہو اور اس کی وجہ سے گردہ کی شریانیں سخت ہو رہی ہو تو غذا میں کولیسٹرول کی مقدار کو خاصا کم کرنا پڑے گا ، ایسے حالات میں غذا میں چکنائی کی مقدار کو کم کریں مثلا دیسی گھی ،حیوانی چربی ،مکھن ، دودھ کی بالائی ، سری پائے ، نہاری ، سموسے ، پکوڑے ، کھوپڑا ، آئس کریم اور بیکری مصنوعات وغیرہ
وٹامنز اور پھلوں کا استعمال:
امراض گردہ کے مریض زیادہ تر کمزوری محسوس کرتے ہیں اور خصوصا پیشاب آور ادویات ان میں مزید نقاہت کا باعث بنتی ہیں اس لیے ان مریضوں کو مجموعی غذا سے ہٹ کر پھلوں کا زیادہ استعمال کرنا چاہیے
احتیاط :
درد گردہ کے مریضوں کو چاول ، گوبھی ، آلو ، بھنڈی ، کیلا ، ماش کی دال اور لیس دار غذاؤں کے استعمال میں احتیاط سے کام لینا چاہیے
گردہ کے مریض کے لیے موافق غذائیں
جو غذائیں امراض گردہ میں مریض کے لیے نہایت مفید ہوتی ہیں وہ مندرجہ ذیل ہیں سرد غذائیں تخم کھیرا ، ککڑی ،تخم کاسنی ، کاکنج، تخم جو کائی ، تخم حرفہ،لوکی، کھیرا ،تربوز ، کاسنی ،آش جو ، عرق لیموں ، شورہ گوکھرو اس طرح گرم غذائیں تخم گاجر ، پرسباؤشان ، املتاس ، تخم کرفس ، سونف ، کباب چینی ، برنجاسف ،خشک زوفا، اجمود ، اجوائن دیسی ، تخم خباری ، پودینہ ، کلونجی اور بلسان وغیرہ نہایت مفید ہیں