دنیا کی سب سے بڑی نام نہاد جمہوریت بھارت کا اگر اصلی چہرہ دیکھنا ہو تو مکتی باہنی کی تحریک کا مطالعہ کیجئے جو کہ بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے اور جسے ماضی قریب میں ہی بھارتی وزیر اعظم اپنی بڑی کامیابی کے طور پر گنواتے نظر آئے۔ مکتی باہنی بھارت کی پاکستان کے خلاف برملا ریاستی دہشت گردی کی بد ترین مثال بھی ہے جس کے نتیجے میں پاکستان کا ایک بازو یعنی مشرقی پاکستان اس سے کٹ گیا۔ اسی دوران بھارت میں ہندو مذہب کے سائے میں پنپنے والی زعفرانی دہشت گردی/ انتہا پسندی (ہندوتوا نظریہ) لئے پروان چڑھنا شروع ہوئی جس کے تحت انتہا پسند ہندوؤں کو اپنے ‘ اکھنڈ بھارت’ کے بیوقوفانہ خواب کو تکمیل دینا مقصود تھا اورہے۔
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی، بھارت کے قومی سلامتی کے مشیر اجیت کمار دوول، اور یوگی ادتیا ناتھ، اسی نظریے کے سرگرم داعی ہیں۔ اور اس ہندتوا نظریے کی ہولناک قلعی کھولنے کے لئے نریندد مودی کی ایماء اور مکمل سرپرستی میں (بھارتی ریاست گجرات میں) ہونے والے مسلم کش فسادات ناگزیر مثال ہیں جس کے باعث بھارتی وزیر اعظم پر منصب وزارت عظمیٰ پر فائز ہونے سے قبل امریکا میں داخلے پر مکمل پابندی عائد تھی۔
علاوہ ازیں،بھارتی وزیر اعظم کی گاہے بگائے بلوچستان کو پاکستان سے الگ کرنے کی گیڈر بھبھکیاں بھی عالمی برداری سے پوشیدہ نہیں ہیں۔ سونے پر سہاگہ بھارت کا میڈیا بھی جنگی جنون اور اپنی متعصب رپورٹنگ سے اپنی عوام کی آنکھوں میں دھول جھوکنے میں اپنے انتہا پسند وزیر اعظم کا ہمنواء معلوم ہوتا ہے۔ ایسے میں بھارت بطور ریاست محاذ آرائی کی پالیسی پر عمل پیرا ہوتے ہوئے خطے کے امن کو داؤ پر لگانے کے لئے پر تول رہا ہے۔ اگر اب تک پاکستان نے ہوش سے کام نہ لیا ہوتا تو کب کی پاک بھارت جنگ چھڑ چکی ہوتی ۔ جس میں دونوں جانب سے معصوم لوگ نریندد مودی ( بی جے پی) کی انتخابی سیاست کے بھینٹ چڑھ چکے ہوتے مگر آفرین ہے پاکستان پر جو کہ تاحال تدبر سے کام لیتے ہوئے ایک ذمہ دار جوہری ریاست ہونے کا ثبوت دے رہا ہے۔
اگر گزشتہ دہائی پر نظر دوڑائیں تو بلاشبہ دہشت گردی ایک ہولناک حربی حکمت عملی کے طور پر ابھر کر سامنے آئی ہے جس کا تعلق پانچویں نسل کی جنگ سے ہے جس میں جنگ کے متنوع عوامل( سایسی، معاشی، میڈیا، امن و امان، عدلیہ، پولیس وغیرہ) کو یکجا کر کے ٹارگٹ ملک کے خلاف بروئے کار لایا جاتا ہے ۔ لگتا ہے بھارت نے تو پاکستان کو کاؤنٹر کرنے کے لئے صرف اسی پر ہی اکتفا کر لیا ہے کیونکہ بھارتی افواج بظاہر اپنی ناگفتہ بہ حالت کے باعث پاکستانی افواج کا مقابلہ کرنے کی نہ تو جسارت کر سکتی ہیں اور نہ ان کی اب وہ اہلیت و قابلیت ہے کہ وہ ایک ایسی فوج کا مقابلہ کر سکیں جس نے پوشیدہ دشمن کے خلاف ’شہری جنگ‘ نہ صرف جیتی ہو بلکہ اس کی حربی حکمت عملی دنیا کی متعدد ملٹری اکیڈمیوں میں پڑھائی جا رہی ہو۔
واضح رہے یہی وہ امر ہے جس کے باعث بھارتی اسٹیبلیشمنٹ اور حکومت بوکھلاہٹ کا شکار دکھائی دیتی ہے، اس لئے اپنے بھاری بھرکم دفاعی بجٹ کو حلال کرنے کے لئے بھارت ایک جھوٹے اور کھوکھلے سرجیکل اسٹرائیک کے لبادے میں چھپ کر اپنے جنونی میڈیا اور عوام کو متاثر کرنے کی سرتوڑ کوششیوں میں لگا ہوا ہے، کہ کسی طرح وہ انہیں یہ باور کرادے کہ اس نے مقبوضہ کشمیر میں نام نہاد پلوامہ حملے کا بدلہ پاکستان سے لے لیا ہے۔
حالانکہ اس حملے کو بھارت کا فالز فلیگ آپریشن قرار دیا جا رہا ہے جس کا ملبہ ماضی کی طرح پاکستان پر گرانے کی کوشش کی گئی مگر پاکستان نے متعدد سوالات اٹھاتے ہوئے اسے یکسر مسترد کر دیا۔ اس حملے میں جو بارودی مواد ، گاڑی استعال کی گئی وہ بھارتی فوج کے زیر استعمال تھی نا کہ پاکستانی فوج کے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے اپنی پریس بریفنگ کے دوران بھارت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ لائن آف کنٹرول کے پار آپ کا ملٹی لئیر ڈیفنس سسٹم موجود ہے اس کے باجود پاکستان سے آپ کی طرف دراندازی کیسے ہو جاتی ہے؟؟؟ آپ اس قابل کیوں نہیں ہیں کہ اسے روک سکیں؟۔
انہوں نے مزید کہا تھا کہ، بھارت کو سوچنا ہو گاکہ ایسا کیا ہوا کہ مقبوضہ کشمیر کے نوجوان اس نہج پر پہنچ گئے کہ ان سے موت کا خوف ختم ہو گیا؟؟؟ یہاں واضح رہے کہ گزشتہ پندرہ سالوں سے پاکستان نے خود کش بمباری کی متعد ہولناک مناظر دیکھے ہیں جس میں اس کے بچے، خواتین، فوجی، پولیس والے اور سویلین نشانہ بنتے رہے۔ مگر بھارت میں خود کش حملہ پہلی بار ہوا ہے جس کے باعث اس کے اوسان خطا ہو گئے ہیں اور وہ مکمل طور پر پاگل ہو گیا ہے۔ کیونکہ اسے معلوم ہے اگر یہ انسانی بم اسکے دیگر علیحدگی پسند تحریکوں کے حامل علاقوں مثلاً میزورام، تری پورا وغیرہ میں داخل ہو گئے تو اس کا شیرازہ بکھر جائے گا۔
اسی لئے گزشتہ رات 2 بج کر 55 منٹ پر بھارتی فضائیہ کے طیارے آزاد کشمیر میں تین منٹ کے لئے چارائیروناٹیکل میل تک کے پاکستانی علاقے میں داخل ہوئے جنہیں پاکستانی فضائیہ نے دم دبا کر بھاگنے پر مجبور کر دیا اور انہیں جلدی میں بھاگنے کی رفتار کو بڑھانے کے لئے اپنے 4 پے لوڈ جبہ/ بالاکوٹ کے مقام پر گرانے پڑے۔ واضح رہے اس سے پہلے وہ لاہور اور سیالکوٹ کے وسطی علاقے کی جانب سے پاک فضائیہ کی معمول کے مطابق ائیر کمبیٹ پیڑرولنگ کے باعث داخل ہونے میں ناکام رہے۔ جو کہ پاک فضائیہ کی بڑی کامیابی ہے کہ اس نے بھارتی فضائیہ کو اس کا ہدف پورا کرنے سے قبل ہی بھاگنے پر مجوبر کر دیا۔ یہاں میں بتاتی چلوں کے لائن آف کنڑول پر دونوں ممالک کی آرٹلری یعنی توپ خانہ موجود ہے جس کی رینج 35 سے 40 کلومیٹر تک ہے اگر اس پر انحصار کرنے کی بجائے بھارت نے جنگی طیارے استعمال کئے ہیں تو یقیناً اس کا ہدف چار میل سے زائد پاکستان میں گھس کر شہری آبادی یا عسکری تنصیبات کو نقصان پہنچانا تھا جسے پاکستان نے بروقت کارروائی کر کے ناکام بنا دیا گیا۔
مگر اس کے باوجود بھارتی میڈیا کا جنگی جنون ٹھنڈا نہیں ہوا ، انہوں نے دھواں دھار قسم کی ٹرانسمیشن جاری رکھی جس میں بھارتی فضائیہ کے جھوٹے سرجیکل اسٹرائیک کے ڈرامے کی ویڈیو بھی وہ دکھائی جاتی رہی جو کہ پاکستانی ائیر فورس کے شاہینوں کے ایک ائیر شو کی ہےجو کہ یو ٹیوب پر ستمبر 2017ء سے اپ لوڈ ہے۔ علاوہ ازیں، انہوں نے جیش محمد کے ایک تربیتی کیمپ پر حملے کا بھی دعویٰ کیا جس میں انہوں نے 300 سے زائد دہشت گردوں کو مارنے کا صرف دعویٰ ہی کیا کوئی ثبوت فراہم نہیں کیا۔ جس کا جواب ڈی جی آئی ایس پی آر نے اس طرح سے دیا کہ ہمارا سامنا ایک بیوقوف دشمن سے ہے جو کہ جھوٹ کا سہارا لیتا ہے اگر ہمت ہے تو اکیس منٹ پاکستان میں ٹک کر دکھاؤ!۔
اگر بات کی جائے پاکستانی سول سوسائٹی اور میڈیا کے رسپانس کی تو وہ اس واقعے کے بعد نہایت مثبت رہا۔ تمام سیاسی قائدین، حزب اختلاف اور حکومتی جماعت الغرض سب بشمول میڈیا ایک صفحے پر دکھائی دئیے۔ سب یک زبان ہو کر پاک افواج کی پشت پر کھڑے ہو گئے اور متفقہ فیصلہ کیا گیا کہ بھارت نے پاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزی کر لی ہے اب باری پاکستان کی ہے۔ اب پاکستان بھارت کو سرپرائز کرے گا اس کے لئے جگہ اور وقت کے انتخاب کا فیصلہ افواج پاکستان پر چھوڑ دیا گیا ہے۔ جس سے بھارت کو یقینی طور پر جھٹکا لگا ہے اور اس کے اوسان خطا ہو گئے ہیں کہ پاکستان ان کے ساتھ اب کیا کرنے والا ہے آخر؟؟؟؟۔
ایسا لگتا ہے بھارت کسی بڑی خوش فہمی میں تھا کیونکہ ماضی کی حکومتوں کی جانب سے اسے سخت جواب نہیں دیا جاتا رہا تو اس نے سمجھا اس بار بھی پاکستان دب جائے گا مگر اسے معلوم نہیں تھا کہ اب یہ نہ صرف نیا پاکستان ہے بلکہ اس کی افواج بھی روایتی جنگیں لڑنے والی افواج نہیں بلکہ ماڈرن وار فئیر سے لیس نہایت مستعد، اور ہمہ وقت چوکس اور تیار افواج ہیں۔
شروع سے ہی پاکستان کی حکمت عملی فوری ردعمل نہیں تھی بلکہ پاکستان پہلے بھارت کو اقوام عالم کے سامنے بے نقاب کرنا چاہتا ہے اور اس کے جھوٹ کے غبارے سے ہوا نکال کر اس کی چالاکیاں دنیا کے سامنے لانا چاہتا ہے اس لئے وہ جائے وقوعہ پر اقوام متحدہ کے مشن اور ملکی اور بین الاقوامی میڈیا کو دورہ کرائے گا تاکہ وہ حقائق کو اپنی نظروں سے دیکھ لیں۔ حتٰی کہ بھارتی میڈیا کو بھی دورے کی دعوت دی گئی تاکہ وہ اپنی حکومت کے جھوٹ کا بھانڈہ بیچ چوہرائے پر پھوٹتا اپنیآنکھوں سے دیکھ سکیں۔
لہٰذا پاکستانی عوام کو حوصلے سے کام لینا چاہیے افواج پاکستان اور حکومت پاکستان بھارت کے بالکل برعکس ایک پیشگی تیار کردہ حکمت عملی کے مطابق عمل پیرا ہیں اور وہ عوام کی امیدوں پر پورا اتریں گے ۔ مگر اس کے لئے جو چیز درکار ہے وہ ہے آپ سب کا بھروسہ اور ساتھ۔ اس لئے آخر میں آپ سب سے میری اتنی سی گزارش ہے کہ سوشل میڈیا پر دشمن کے پروپیگنڈے کو کاؤنٹر کریں، خود اس کا شکار مت ہوں۔ کیونکہ جنگیں فوجیں نہیں قومیں لڑا کرتی ہیں۔