The news is by your side.

بچوں کو دبُونہیں پراعتماد بنائیں

بچے اور پھول دونوں ہی ایک سے ہوتے ہیں کیونکہ دونوں کو ایک سی ریکھ سیکھ کی ضرورت ہوتی ہے۔ پودوں کو جس طرح پانی، ہوا ، روشنی ، کھاد اور نگہداشت کی حاجت ہوتی ہے بالکل اسی طرح بچے بھی توجہ ، ہمدردی ، محبت اور پیار کے مستحق ہوتے ہیں۔

جہاں ان دونوں کی نگہداشت میں کوتاہی ہو جائے سمجھ لیجئیے کہ وہیں نہ صرف ماحول بلکہ پورا معاشرہ ہی خراب ہو جائے گا ۔ بچوں میں ایک اہم مسئلہ اعتماد کا نہ ہونا ہے خیال رہے کہ میں کمپیوٹر ایج اور سوشل میڈیا کے تیز طرار بچوں کی بات نہیں کر رہی بلکہ ایسے بچوں کی بات کر رہی ہوں جو ہوتے تو بے حد ذہین ہیں لیکن شرمیلے بھی ہوتے ہیں اور ساتھ ہی ساتھ ان میں خود اعتمادی کی بے حد کمی بھی ہوتی ہے ۔

بچوں میں اس اعتماد کی کمی کی وجہ ان کے گھر سے شروع ہوتی ہے ایک بچہ سیکھتا تو بے شک ماں سے ہے لیکن آئیڈیلائز ہمیشہ باپ کو کرتا ہے کیونکہ وہ اسے گھر کے سربراہ کے طور پر دیکھتا ہے ، اس لئے جب بچے یہ دیکھتے ہیں کہ ان کے والد کا رویہ بھی بہت ہی دبو ٹائپ ہے یعنی گھر میں امی سے ڈرتے اور باہر دفتر والوں سے تو وہ کافی حد تک منفی سوچنے لگتا ہے ۔

تعلیمی اداروں میں فیورٹ ازم بھی اس کی ایک اہم وجہ ہے کچھ بچوں کو اساتذہ زیادہ پسند کرتے ہیں اور کئی تو کیا اکثر بچوں کے ساتھ امتیازی سلوک روا رکھا جاتا ہے۔ جان بوجھ کر کلاس میں انھیں بلیکبورڈ کے سامنے کھڑا کر کے باقی بچوں کے سامنے کچھ بھی نہ آنے پر ان کی تضحیک کی جاتی ہے جس سے بھی ان کا رہا سہا اعتماد ختم ہو جاتا ہے ۔

اب یہ بتانا تو عبث ہو گا کہ عملی زندگی میں بھی ایسے بچوں کو نوکریوں میں بھی مشکلات کا سامنا ہوتا ہے کیونکہ یہ تو ایک حتمی بات ہے کہ جہاں دو یا دو سے زائد افراد ہوتے ہیں وہاں تصادم تو ہونا ہی ہے اور ایسے دبو بچے بڑے ہو کر  کام بھی زیادہ کرتے ہیں اور انھیں معاشرے میں وہ ستائش اور مقام بھی نہیں مل پاتا جس کے وہ حقدار ہوتے ہیں ۔

لہذا آج ہم ان دبو بچوں کو کچھ ایسے طریقے بتائیں گے جن کے ذریعے سے وہ معاشرے میں اپنا کردار واضح کر سکتے ہیں ، اپنے اچھے کاموں کا کریڈٹ لے سکتے ہیں اور ساتھ ہی ساتھ خود اعتمادی کی بنا پر نہ صرف اپنے ملک بلکہ دنیا بھر کے لئے ایک تعمیری انسان کے طور پر سامنے آ سکتے ہیں ۔

لیکن پہلے ہمیں یہ جاننا ضروری ہے کہ سیلف سٹیم اور سیلف کانفیڈینس میں کیا فرق ہے ۔ سیلف سٹیم آپ کا اپنی ذات کے بارے میں ایک مجموعی تاثر یا سمجھ بوجھ ہے ۔۔ اس میں آپ زندگی کے تجربات سے بہت کچھ سیکھتے ہیں ، یہیں آپ مثبت اور منفی ہونا بھی سیکھتے ہیں اور خودشناس بنتے ہیں۔

سیلف کانفیڈنس سے مراد یہ ہے کہ آپ کو اپنی صلاحیتوں پر بھروسہ ہو اور آپ اس اعتماد کو صورتحال کے مطابق استعمال بھی کر سکیں ۔۔اب کچھ ایسے طریقے ہیں جن پر عمل کر کے ایسے افراد سے اس مشکل کو دور کیا جا سکتا ہے۔

اپنے گھر سے ہی بچوں میں سیلف سٹیم اور خود انحصاریت پیدا کریں ، بچوں کے سامنے ایک مضبوط شخصیت کا تاثر پیش کریں اور حقیقت میں بنیں بھی ورنہ سب محنت اکارت ہو جائے گی۔ بچہ چھوٹا سا بھی کام کرے تو اسے اعتماد کی تھپکی دیں، اسے بتائیں کہ تم نے یہ کام بہت اچھا کیا اور اگر نہیں کر سکے تو کوئی نہیں اگلی مرتبہ سہی لیکن تم میں کوئی کمی ہرگز نہیں ہے ۔

بچوں کو ناکامیوں کا سامنا کرنا سکھائیں ، انھیں یہ بتائیں کہ ہر وقت جیت نہیں سکتے اور جیت ہی زندگی نہیں ہے اور جب تک ہاریں گے نہیں مزید اچھے کی امید کیسے ہو سکتی ہے ؟

بچوں کو ان کے کمفرٹ زون سے نکلنا سکھائیں آپ کو وہ بگلے والی کہانی تو یاد ہو گی جس نے اپنے بچے کو اڑنے کے لئے فضا میں چھوڑ دیا تھا ، بس بچوں کو حالات کا سامنا کرنے دیں انھیں خواہ مخواہ پیمپر نہ کریں ورنہ وہ یہ اپنے بچوں کے ساتھ بھی کریں گے اور ہر مشکل کے حل کے لئے آپ کی طرف دیکھیں گے ۔

ہر رات کچھ وقت اپنے بچوں کے لئے مخصوص کر دیں ۔ ان سے ان کے خوف ، دلچسپیوں اور دوستوں کے بارے میں پیار سے اور ان ڈائریکٹ پوچھتے رہیں ، کسی دوست کا حوالہ دے کر یا کسی کارٹون کریکٹر کا کیونکہ بہت سے بچے براہ راست اپنے والدین یا بہن بھائیوں کو سب کچھ نہیں بتاتے ۔ لیکن بلا واسطہ وہ خود کو کافی پرسکون محسوس کرتے ہیں اور وہ سب باتیں بتاتے ہیں جن کا لاوہ ان کے ذہن میں پک رہا ہوتا ہے اور عام حالات میں وہ اسکا ذکر بھی نہیں کرتے ۔

ہمیشہ یاد رکھیں جس چیز کے بارے میں بچہ بچپن میں سیکھتا ہے درحقیقت وہ اسکے دل پر نقش ہو جاتی ہے ۔ کہتے ہیں کہ یوں تو انسان زندگی بھر سیکھتا ہے لیکن بچہ جو پانچ سال تک کی عمر تک سیکھ لیتا ہے اصل میں وہی اسکی تعلیم ہوتی ہے ۔

سیلف سٹیم کے لئے ہمیشہ خود کو مثبت انداز میں کامیابی کی طرف گامزن کریں کیونکہ فرض کریں کہ آپ کا کوئی دوست ہے اور آپ اس سے بے حد محبت کرتے ہیں تو کیا آپ اس کو ہمیشہ اندھیرے میں رکھ کر خوش ہوں گے ، ہر وقت اس کا مذاق اڑائیں گے ہر گز نہیں بالکل یہی آُپ نے خود کیساتھ کرنا ہے خود کو اپنا دوست سمجھیں اور اپنے ساتھ بھی مثبت باتیں کریں ۔ ہمیں کبھی اتنا فرق لوگوں کی باتوں سے نہیں پڑتا جتنا خود سے کرنے والی باتوں سے پڑتا ہے ۔

ان چیزوں کے بارے میں سوچیں جن میں آپ کا میلان یا دلچسپی بہت بہتر ہے اور آُپ ان شعبوں میں کام کر سکتے ہیں ۔ دفتر میں کام کرتے ہوئے اپنے کام کو بہتر طریقے سے انجام دیں ، ٹیم ورک ضرور کریں لیکن اپنی شناخت نہ بھولیں اور اپنے آئیڈیاز کا کریڈٹ خود لینا سیکھیں ۔

اور سب سے آخر میں اپنی خوبیوں کی بھی ایک فہرست مرتب کریں تاکہ آپ اپنی تخلیقی صلاحیتوں پر نظر رکھ سکیں اور کوئی آپ کونظر انداز نہ کر سکے ۔ 

Print Friendly, PDF & Email
شاید آپ یہ بھی پسند کریں