The news is by your side.

کوئی ہے! جو ہدایت پاسکے

ہوش سمبھالتے ہی اپنے معاشرہ میں ایک انجانی بحث کو سنا جس میں ہر گزرتے دن کے ساتھ اسقدر تیزی آئی کے نفرتوں اور بغض کی آگ نے ہمارے معاشرے کو تباە کردیا۔ یہ بحث خود کو فرشتہ سمجھنے اور دوسرے کے ایمان میں شک پیدا کرنے کی بحث تھی۔ اس بحث نے خود پسندی اور فرقہ واریت کےایک نہ رکنے والے سلسلے کو شروع کیا جس نے آج پوری امت مسلمہ کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ آج بھی روزاول کی طرح سازش کہیں اور تیار ہوتی ہےاور اسے نافض اسلامی سلطنت میں موجود منافق کرتے ہیں یہی وجہ ہے کہ الله تبارک وتعالی نےقرآن کریم میں بار بار منافقین کی چالوں کا ذکر فرمایا۔

سازشوں کا سلسلہ تو اسلام کی آمد سے ہی شروع ہوگیا تھا جس میں تیزی حضرت عثمان غنیؓ کی شہادت سے شروع ہوئی جو آج تک جاری ہےاورشاید قیامت تک جاری رہےکیونکہ آقا کریم صلی الله علیہ وآلہ وسلم نے فرمادیاتھا کے میری امت میں 73 فرقے بن جائیں گے۔

آخر کون سی وجوہات تھیں کہ دشمن نے ہمیں آپس میں لڑا دیا۔ یقینا ہمارا دشمن جانتا ہے کہ وہ ہمیں شکست نہیں دے سکتا لہذا انہوں نے ہمارے اندر نفرت کا ایسا بیج بویا تاکہ ہم خود ایک دوسرے کو کاٹ ڈالیں اور دشمن بیٹھ کے تماشہ دیکھے۔

غیروں کی سازشوں اور اپنوں کی کوتاہیوں نےامت مسلمہ کےاجتماعیت کےاصول کو شدید نقصان پہنچایا۔ آج کوئی کیا ہے تو کوئی کیا۔ میں یہاں فرقوں کے نام نہیں لکھنا چاہتا کیونکہ میں امت محمدی صلی الله علیہ وآلہ وسلم کے بس دو نام جانتا ہوں۔ یہ دو نام مسلمان اور مومن ہیں۔ اور یہ وہی نام ہیں جن سے الله تبارک و تعالی نے اس امت کو مخاطب کیا۔ اس کے علاوہ ہمارا کوئی تعارف نہیں ہوسکتا۔

قرآن کریم میں اگر فرقہ کا ذکر آیا بھی ہے تو ان کی ممانعت کی صورت میں آیا- فرقہ واریت میں ڈوبےاور دین میں نئے راستے نکالنے والوں کی آنکھیں کھولنے کیلۓ قرآن پاک کی یہ آیات کافی ہیں۔

“اور ان لوگوں کی طرح نہ ہونا جو متفرق ہو گئے اور احکام بین آنے کے بعد ایک دوسرےسے (خلاف و) اختلاف کرنے لگے یہ وہ لوگ ہیں جن کو قیامت کے دن بڑا عذاب ہوگا”

(3:105)

“جن لوگوں نے اپنے دین میں (بہت سے) رستے نکالے اور کئی کئی فرقے ہو گئے ان سے تم کو کچھ کام نہیں ان کا کام خدا کے حوالے پھر جو کچھ وہ کرتے رہے ہیں وہ ان کو (سب) بتائے گا”

(6:159)

“(اور نہ) اُن لوگوں میں (ہونا) جنہوں نے اپنے دین کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا اور (خود) فرقے فرقے ہو گئے۔ سب فرقے اسی سے خوش ہیں جو اُن کے پاس ہے”

(30:32)

ان آیات میں الله تبارک وتعالی نے تمام باتوں کو نہایت وضاحت سے بیان فرمادیا ہے۔ الله کی کتاب تو کھلی ہدایت ہے۔ “تو ہے کوئی ہدایت لینے والا؟”

نبی کریم صلی الله علیہ وآلہ وسلم نے خطبہ حجتہ الوداع میں جاہلیت کے ان تمام دساتیر کو رد کر کے اسلام میں ذات برادری، فرقہ بندی کو ختم کردیا۔ اسی روز الله کے رسول صلی الله وآلہ علیہ وسلم نے باربار اجتماعیت اور بھائی چارے کا درس دیا۔

قرآن کو سمجھیے اور خود کو کسی فرقہ سے مت جوڑئے اپنی پہچان کو وہی رہنے دیجیے جو الله تبارک تعالیٰ نے پسند فرمائی ہے۔

اسلام میں کسی کو دوسرے پر برتری نہیں ہے اگر برتری ہے بھی تو تقویٰ کی بنیاد پر ہے۔ حضرت ابوبکرصدیقؓ، حضرت عمر فاروقؓ، حضرت عثمان غنیؓ اور حضرت علیؓ کی زندگیوں کو پڑہئے۔ ان میں سے کسی ہستی نے خود کو مکمل نہیں کہا بلکہ اپنی زندگیوں کو الله تبارک وتعالی کے احکامات پرعمل کرتے ہوۓ گزاردیا۔

ہم ان تمام ہستیوں کےمبارک قدموں کی خاک بھی نہیں ہیں مگر یہی ہمارے رہنما ہیں اور انکی رہنمائی ہی باعث نجات ہے۔

مسلمان الله تبارک و تعالی کا دیا ہوا نام ہے جبکہ فرقے انسانوں کی تخلیق ہیں۔

حضرت محمد صلی الله علیہ وآلہ وسلم کے علاوە کوئی مکمل نہیں ہے۔ ہم سب میں الله تبارک وتعالی نے خیر بھی رکھا ہےاور شر بھی۔ خیر سے فائدە اٹھانا ہمارا کام ہے اور شر کے بارے میں فیصلہ کرنا الله تبارک و تعالی کا استحقاق ہے۔

ہمیں چاہئے کہ ہم اس جشن آزادی پر ہر فرقے کے بت کو توڑ کر خود کو صرف اور صرف سچا اور پکامسلمان بناتے ہیں

شاید آپ یہ بھی پسند کریں