The news is by your side.

سیاسی غلام اور آزاد میڈیا

ادارہ بیرونی دباؤ سے آزاد خود مختار ‘ اس کا اپنا طریقہ کار ہوتا ہے وہ اپنے فیصلوں میں آزاد ہوتا ہے
ادارہ سے جب ایک فرد ریٹائر ہوتا ہے تو اس کی جگہ دوسرا قابل شخص اس ادارے کا سربراہ بن جاتا ہے- اس کا دارومدار اس شخص کی قابلیت پر منحصر ہوتا ہے- مگر ہمارے ہاں دنیا کی انوکھی جمہوریت ہے- جہاں ملک کے تمام ادارے سیاسی مداخلت کا شکار ہیں- جب بھی نیا حکمران آتا ہے وہ تمام اداروں میں من پسند افراد کو لگا دیتا ہے- جس کی وجہ سے میرٹ کا قتل ہوتا ہے اور ادارے ملک کے لئے بوجھ بن جاتے ہیں- اس کی کارکردگی زیرو ہو جاتی ہیں-

آج “افواج پاکستان” کے علاوہ پاکستان کے جس ادارے کودیکھ لیا جائے ہر ادارے میں سیاسی غلاموں کی فوج ہے- نہ کوئی قانون ہے اور نہ کوئی طریقہ- جس کا جو دل چاہتا ہے کرتا ہے اور اپنے آقاوں کے حکم پر فیصلے کیے جاتے ہیں-

حال ہی میں پیمرا جو کہنے کو تو ایک آزاد اور خودمختار ادارہ ہے نے جلدی میں اجلاس بلا کر پاکستان کے آزاد میڈیا چینل ARY News کو 15 روز کے لئے بند کر کے ایک کروڑ جرمانہ لگا دیا گیا- نہ میرٹ نہ قانون اتنی پھرتی سے فیصلہ ہوا گویا ARY ٹیم نے ملک سے سنگین غداری کر دی ہو-

پیمرا کے قانون کے مطابق جب کوئی چینل خلاف قانون کوئی پروگرام نشر کرتا ہے تو اسے شوکاز نوٹس دے کر وضاحت طلب کی جاتی ہے-

فیصلے کے اگلے دن ARY کے CEO سلمان اقبال نے عدالت میں پیش ہو کر اپنا موقف پیش کیا- جس کو سن کر عدالت نے پیمرا کو حکم دیا ARY News کی نشریات کو فوری بحال کیا جائے-

سلمان اقبال نے عدالت میں پیش ہو کر تمام ٹیلی ویژن چینلز اور ہیڈز کو یہ پیغام دیا کے کوئی فرد یا ادارہ قانون سے بڑھ کر نہیں ہے- بہتر تو یہ تھا پیمرا کے تمام ممبرز کو طلب کر کے وضاحت مانگی جاتی تا کے آیندہ کسی چینل کو بغیر ضابطہ بند نہ کیا جاتا-

تمام جمہوری ممالک میں جب کسی شخص یا ادارے پر کوئی الزام لگتا ہے تو وہ خود کو تحقیقات کے لئے پیش کر دیتا ہے- مبشر لقمان نے کھرا سچ میں متعدد کرپشن کی کہانیاں سناہیں- مگر باوجود اس کے ان رپورٹس کی تحقیقات کر کے مجرموں کو سزائیں دی جاتیں اس چینل کو ہی بند کر دیا گیا-

کوئی ان جمہوریت پسندوں کو یہ بھی بتاۓ جناب جمہوریت میں میڈیا بھی آزاد ہوتا ہے اور ہر تنقید کے جواب اپنی اصلاح سے دیا ہے نہ کہ TV چینلز بند کروا کے۔

Print Friendly, PDF & Email
شاید آپ یہ بھی پسند کریں