The news is by your side.

سانحہ 31 اکتوبر1986: داستانِ ظلم کا آغاز

آٹھ اگست 1986ء کو کراچی کے نشتر پارک میں ایم کیو ایم کے جلسہ عام نے پاکستان کے سیاسی ایوانوں میں ہلچل مچا دی۔اس جلسے کے بعد مہاجر دشمن قوتیں اور استحصالی عناصر ایم کیوایم کے خلاف سرگرم عمل ہوگئے اور وہ مہاجروں کے خلاف طرح طرح کی سازشوں میں مصروف ہوگئے۔

کراچی کے بعد حیدرآباد کی عوام کی خواہش ہوئی کہ حیدرآباد میں بھی ایم کیو ایم کا جلسہ ہو۔چنانچہ31 اکتوبر 1986ء کو حیدرآباد کے پکا قلعہ میں جلسہ عام کا اعلان کیا گیا۔

31اکتوبر 1986 کو کراچی کے معصوم، بے گناہ افراد کے لہو سے وہ تاریخ لکھی گئی، جب حیدرآباد میں ہونے والے ایم کیو ایم کے جلسے میں شرکت کے لئے جانے والے حق پرست عوام کے پر امن جلوس پر سہراب گوٹھ کے قریب بے دردی کے ساتھ بلاجواز گولیوں کی بوچھاڑ کردی گئی اور مظلوم اور نہتےعوام کو نشانہ بنایا گیا جس میں درجنوں حق پرست ہمدرد اور کارکنوں کو بے دردی سے قتل کر دیا گیا۔

لیکن اس کے باوجود حق پرست عوام نے حیدرآباد کے جلسے کو کامیاب بنایا، 31 اکتوبر کو سانحہ سہراب گوٹھ میں شہید ہونے والے درجنوں ایم کیو ایم کے ہمدرد ، کارکنان و عزیز و اقارب آج بھی اپنے پیاروں کے غم میں خون کے آنسو رونے پر مجبور ہیں، مہاجر قوم کی تاریخ اس طرح کے سانحات سے بھری ہوئی ہے.یہ وہ وقت تھا جب ایم کیو ایم کے پاس اسلحہ کے نام پر ایک پستول تک نہیں تھا۔
لیکن افسوس اس کے باوجود الٹا مہاجروں اور ایم کیوایم کو مورد الزام ٹھہرایا جاتا ہے کہ ایم کیو ایم کی قیادت نے عوام کو کہا کہ ٹی وی اور وی سی آر بیچو اور اسلحہ خریدو لیکن یہ کوئی نہیں بتاتا کہ سرکاری سرپرستی میں دہشت گرد مہاجر آبادیوں میں گھس کر قتل عام کرتے تھے اور ہمیشہ ان مواقع پر قانون نافذ کرنے والے ادارے گدھے کر سر سے سینگ کی طرح غائب رہے۔

سانحہ سہراب گوٹھہ ملک کی تاریخ کا سیاہ ترین باب ہے.ایم کیو ایم پر ظلم کا آغاز اِسی دن سے شروع ہوا، سانحہ سہراب گوٹھ اور سانحہ مارکیٹ چوک کا مقصد یہ تھا کہ سندھ میں اردو اور پشتو بولنے والوں کے درمیان لسانی فسادات کرواۓ جائیں۔

ایم کیو ایم ان تمام چیرہ دستیوں کے باوجود ایسی جماعت نہ تھی ، جو ظلم کے آگے جھکتی یا چند سکوں کے عوض اپنے ضمیر کو بیچ دیتی، ایم کیو ایم نے حق گوئی اور حق پرستی کی راہ کو اپنے لہو کے چراغ جلا کر روشن کیا ہے، مگر جابر کے سامنے گردن نہ جھکائی۔

حق کی راہ پر چلنے والے کبھی متزلزل نہیں ہوتے ہیں، الله ہمیشہ ان لوگوں کا ساتھ دیتا ہے جو مظلومیت کا ساتھ دیتے ہیں، آج ہمیں جتنی بھی کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں وہ سب شہیدوں کی لازوال قربانیوں کا ثمر ہے کہ انہوں نے اپنی جانیں قربان کرکے ہمیں یہ درس دیا ہے کہ سچی تحریک کے لئے کام کرنے والے ساتھی اپنی جانیں قربان کرکے ہی تحریک کو جلا بخشتے ہیں، اگر شہدائے حق تحریک کے لئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش نہ کرتے تو یہ کامیابیاں جو آج ہمیں ملی ہیں وہ ناممکن تھیں۔

شاید آپ یہ بھی پسند کریں