The news is by your side.

میرے گلشن کے ننھے پھولوں ، تم آج بھی یاد ہو

سولہ دسمبر پاکستان کی تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے سولہ دسمبر کا دن پاکستان کی تاریخ میں یوم سیاہ کے نام سے یاد کیا جاتا ہے کیونکہ اس دن پاکستان میں اہم واقعات رونما ہوئے ان دونوں کے واقعات نے لاکھوں دلوں کو افسردہ اور ہزاروں آنکھوں کو اشکبار کردیا تھا ،سال مختلف ہیں لیکن واقعات ایسے ہی ہیں جنہوں نے پاکستانی عوام کو خون کے آنسو رولا دیا ، ایک واقع نے پاکستان کو دو لخت کیا تو دوسرے واقع میں دہشتگردوں نے پشاور کے آرمی پبلک اسکول میں معصوم ننھے طالب علموں کو  بے دردی سے شہید کردیا ۔

سولہ دسمبر کی صبح ساڑھے دس بجے آرمی پبلک اسکول پشاور میں زوروشور سے پڑھائی جاری تھی اچانک فضا گولیوں کی تڑتڑاہٹ اوربچوں کی چیخوں سے گونج اٹھی سات درندہ صفت دہشتگرد اپنے ناپاک عزائم کے ساتھ اسکول میں گھس آئے تھے اوربچوں پرگولیاں برسارہے تھے، اساتزہ اور پرنسپل نے بچوں کی ڈھال بننے کی کو کوشش کی توانہیں بھی  دہشتگردوں نے موت کے گھاٹ اتار دیا، دہشتگرد زخمی بچوں کوفرش پرگھسیٹتے کتابوں کو زمین پرپٹختے،  بچے روتے چلاتے، تو وہ قہقہے لگاتے لیکن اس درندگی کا آخرانجام ہونا ہی تھا پاک فوج کے جانباز جوانوں نے دہشتگردوں کے ناپاک عزائم خاک میں ملاتے ہوئے انہیں جہنم وصال تو کردیا لیکن بد قسمتی سے فنا کے گھاٹ اترنے سے پہلے دہشتگردوں نے ایک سوبائیس بچوں سمیت ایک سوسینتالیس افراد کوشہید کردیا لیکن پاک فوج کے زندہ دل سپاہیوں کے بدولت ساڑھے نوسو افراد کوبچالیا گیا۔

پاکستان جوپہلے ہی دہشت گردی کی آگ میں جل رہا تھا اس کو مزید نقصان پہچانے کے لیے ملک دشمنوں قوتوں نے وہ گھناؤنا کھیل کھیلا کہ اس واقعے کی جتنی مذمت کی جائے تھوڑی ہے، جنگ کے بھی کچھ اصول ہوتے ہیں جس میں بچوں اور عورتوں پر وار نہیں کیا جاتا مگر یہاں تو دشمنوں نے سارے اصولوں کو آگ کی بھٹی میں ڈال کر بچوں پر ظلم کی انتہا کردی۔

یہ پاکستانی تاریخ کا مہلک ترین دہشت گردانہ حملہ تھا، سانحہ پشاور نے صرف ملک میں ہی نہیں بلکہ پوری دنیا کو دکھ اور غم میں مبتلا کردیا ہے بلکہ یوں کہا جائے کہ ہر انسان اس واقعے کی بربریت کو دیکھ کر خون کے آنسو رو رہا تھا تو بے جا نہ ہوگا کیونکہ متاثرہ اسکول کے درودیوار دہشت اور ہولناکی کی دردناک کہانی آج بھی سنا رہے ہیں۔

سانحہ آرمی پبلک اسکول کے شہدا کی پہلی برسی سے دو دن پہلے آئی ایس پی آر نے بڑوں اور بچوں کے خون کو گرما نے کیلئے ایک اور خو بصورت نغمہ بھی جا ری کیا، سانحہ پشاور کے بعد دہشتگردوں کے بزدلانہ حملے پر نغمہ’بڑا دشمن بنا پھرتا ہے جو بچوں سے لڑتا ہے‘نے قوم کاحوصلہ بلند کیا تھا، آئی ایس پی آر کےگانے میں کھلے الفاظ میں دشمن کو چیلنج کیاگیا،جو بچوں سے ڈرتا ہے، وہ آنے والے کل کو کیا خاک مارے گا۔

سانحہ کوایک سال ہونے پر آئی ایس پی آر نے اسی گانے کا سیکوئیل جاری کیا جو شہدا کی یادوں کو تازہ کر گیا سال بیتنے پر بھی بدلہ وار سے نہیں بلکہ دشمنوں کوعلم سے مات دینے کا عزم کیا گیا، شہید بچوں کی یاد میں پاک فوج کے دونوں گانوں نے قوم کاحوصلہ بڑھایا، ایک گانے میں دشمن کو للکارا گیا تودوسرے میں علم کاپیغام دیا گیا، سانحہ پشاور کے بعد جب ہر آنکھ اشکبار تھی تو ایک بچے کی آواز نے پوری قوم کے حوصلے بلند کردئے۔

جس طرح نائن الیون کے بعد دنیا میں تبدیلی آئی،اسی طرح سانحہ اے پی ایس کے بعد پاکستان بھی بدل گیا، وزیراعظم نواز شریف کی زیر صدارت آل پارٹیز کانفرنس بلائی گئی، جسمیں دہشتگردوں کے خلاف کا رروائی اورمقدمات فوجی عدالت میں چلانے کی کا اعلا میہ جا ری ہوا جسے پا رلیمنٹ نے منظور کیا تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے ایک سو چھبیس دن سے جاری دھرنا ختم کیا تمام سیاسی جماعتیں اور فوج دہشتگردوں کیخلاف متحد ہوگئیں، فورسز نے تابڑ تور کارروائیاں کر کے ہزاروں دہشتگردوں کو گرفتار کیا، ہزاروں مقدمات درج ہوئے آپریشن ضرب عضب مزید تیز کردیاگیا، قبائلی علاقوں میں کارروائی سے اے پی ایس کے حملے میں ملوث دہشتگرد مارے گئے،جبکہ گرفتار ہونے والے دہشتگردوں کو تختہ دار پر لٹکا دیا گیا۔

سانحہ اے پی ایس کے واقع نے قوم کو دہشتگردی کے خلاف متحد تو کردیا ایک سوال ذہن میں ضرور آتا کہ ہم سانحہ آرمی پبلک اسکول کی طرح پاکستان ہونے والی تمام دہشتگردی ، مظالم اور بربریت کے خلاف ایک کیوں نہیں ہوسکتے؟ بلا شبہ سانحہ آرمی پبلک کا غم بہت ہے لیکن ساتھ ہی ملک ہونے والے دہشتگردی کے تمام واقعات پر اگر ایک ہوجائیں تو دہشتگرد کبھی اس قوم پر حملہ کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتے۔

شاید آپ یہ بھی پسند کریں