The news is by your side.

یہاں پولیو نہیں انسانیت مرتی ہے

گھروں میں جب بهوک اور فاقوں کا بسیرہ ہو بچے بھوکھ سے بلک رہے ہوں تو ماں کی ممتا بے چین ہو جاتی ہے کیوں کے ماں ایک ایسی ہستی ہے جس کو الله رب العزت نے ایسا دل دیا ہے جو اپنے وجود کو بھول کر اپنی اولاد کی خاطر اپنا سب کچھ قربان کرنے کو تیار ہوتی ہے اسلام میں تو عورت اس ہستی کا نام ہے جو بیٹی ہے تو اپنے والدین کے لئے رحمت، بیوی ہے تو اپنے شوہر کا آدھا دین اور اگر ماں ہے تو اپنی اولاد کے لئے جنت ہے۔ عورت کا یہ مقام الله کی جانب سے مقررکردیا ہے مگرمقامِ افسوس یہ ہے کے عورت کو اس کا اصل مقام کبھی دیا ہی نہی گیا- کبھی کسی پروڈکٹ کی تشہیر کے نام پر عورت کی تذلیل کی گئی تو کبھی حسد کی آگ میں جل کر اس سے زندگی کا حق ہی چھین لیا گیا۔

کوئی بھی عورت جان بوجھ کرگھر سے نہیں نکلتی کیونکہ وہ جانتی ہے کہ ہمارے اس معاشرے میں عورت چاہے کسی بھی عہدے پر فائزہوجائے اسے یہ معاشرہ قبول کرنے کو تیار ہی نہیں ہے لیکن عموماً مشکل حالات اور فاقہ کشی اسے گھر سے نکلنے پے مجبور کرتے ہیں۔

اس جاہلیت کی حالیہ مثال بلوچستان کے دارلحکومت کوئٹہ میں دیکھنے کو ملی جہاں پولیو ورکرز کو محض اس لئے قتل کر دیا کہ وہ ہمارے بچوں کے مستقبل کی خاطر اپنا حال قربان کررہی تھیں۔

حال ہی میں ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے پاکستان کو پوری دنیا میں پولیو پھیلانے والا ملک قرار دیا ہے اور اگر حالات یہی رہے تو وہ وقت دور نہیں جب پوری دنیا میں ہم پاکستانیوں کا داخلہ بند کر دیا جائے گا۔

یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں تھا اس سے پہلے بھی بہت سی ہیلتھ اور پولیو ورکرز کو اسی جرم کی سزا دی گئی کوئی میرے اس سوال کا جواب دے کہ کیا آج کسی انسان کو مارنا اتنا آسان ہوگیا ہے کیا ان ظالموں نے کچھ لمحوں کے لئے یہ بھی نہیں سوچا ہوگا کے ہم جن کو قتل کر رہے ہیں یہ بھی کسی کی مائیں، بہنیں اور بیٹیاں ہونگی۔-

ہاں! سوچتے تو وہ ہیں جو انسان ہوں یہاں تو انسانوں کی کھال میں چھپے بھیڑیے رهتے ہیں۔ کہاں کی انسانیت اور کیسے انسان۔

پولیو ورکرز میں اکثریت ہیلتھ ورکرز کی ہوتی ہے جن کی ماہانہ تنخواہ 7 سے 8 ہزار کے درمیان ہے حالات کی تنگی ان بہنوں کو پولیو ٹیم میں ڈیوٹی دینے پر مجبور کرتی ہے کہ کچھ پیسے اضافی مل جائیں جس سے ان غریبوں کے گھر میں چند لمحوں کی خوشحالی آجائے۔

مجھے نہیں معلوم میں انصاف کی التجا کس سے کروں ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ ان قاتلوں کو سرِعام سزائیں دی جاتیں مگر یہ کام کون کرے گا- حکومت نے تو اپنی ذمہ داری محض مذمت کر کے ادا کر دی ہے لہذا اس کیس کی فائل اب ہمیشہ کے لئے بند ہو جائے گی اور پولیو مرے یا نہیں بہنیں قربان ہوتی رہیں گی۔

Print Friendly, PDF & Email
شاید آپ یہ بھی پسند کریں