وزیراعظم نواز شریف نے نئے سال کی مبارکباد دیتے ہوئے قوم سے کہا ہے کہ نئے سال کی خوشی میں پیٹرول کی قیمتیں مزید کم کردی گئی ہیں قوم بھی اس مبارکباد کو اب 2015ءدسمبر تک بھی سمیٹ لے تو بڑ ی بات ہے کیونکہ وزیراعظم تومبارک باد دے چکے اور جناب پیٹرول فی الحال 78روپے 58پیسے ہوگیا ہے ۔
قوم بھی وزیراعظم کو مبارکباد دیتی ہے، کہ وہ پیٹرول 78روپے 58پیسے ہی خریدے گی، مگر اسے یہ پیٹرول 79روپے میں پڑے گا، کیونکہ پیٹرول پمپ والے 72 پیسے قوم کو واپس نہیں کریں گے، اور یوں پیٹرولیم مالکان روزانہ اس قوم سے چاروں صوبوں سیںکڑوں روپے ناجائز کمائیں گے۔
نئے سال میں ہی بے ایمانی کا آغاز ہوا ہے ،وزیراعظم ملک اورقوم پررحم کریں اورا ن کے وزیروں پر بھی جو انہیں غلط مشورے دے رہے ہیں، جبکہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار تو سی اے ہیں ہم جیسے مفلس اور غریب صحافی کو پیسے گراں گز ررہے ہیں، تو کیا وزیر خزانہ کو یہ حساب کتاب سمجھ نہیں آرہا۔
ادھر مبارکباد دینے والے وزیراعظم کی حکومت نے اپنے اخراجات پورے کرنے کیلئے پیٹرولیم مصنوعات پر 22 فیصد سیلز ٹیکس لگا دیا ہے، جو غیر قانونی ہے کیونکہ صرف قومی اسمبلی ہی کسی ٹیکس میں اضافہ کرواسکتی ہے یا نیا ٹیکس عائد کرسکتی ہے، حکومت یہ اقدام نہیں اٹھا سکتی۔
اگر وزیراعظم حکومت کے اخراجات پورے کرنے کیلئے 5فیصد سے بڑھا کر 22فیصد ٹیکس پیٹرول کی مد میں عوام سے لے سکتی ہے تو پھر ہم بحیثیت پاکستانی قوم اور عوام کے وزیر اعظم سے درخواست کرتے یہں کہ وہ قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلی کے ممبران کو دی جانے والی سہولتیں بھی 50فیصد کر دی ہیں، قوم کو جلتی دھوپ میں کیوں کھڑا کیا جاتا ہے، کچھ دھوپ کا مزہ تو آپ اور آپ کی کابینہ بھی لے۔
اپوزیشن کا تذکرہ اس لئے نہیں کیا کہ آپ کے مقابل اپوزیشن نہیں ہے ، تو پھر جو دل کرے وہ کرتے رہیں ، بحیثیت شہری اور صحافی کے آپ کو یاد دلانا ضروری سمجھتے ہیں کہ کچھ اس طرح بھی حکومت کے اخراجات میں کمی کی جاسکتی ہے قومی اسمبلی سینیٹ ممبران اور صوبائی ممبران ، مشیر، 22گریڈ کے افسران کا بزنس کلاس کاہوائی سفر ختم کیا جائے۔
ریلوے میں اے سی بوگیاں خصوصی طور پر بک کی نہ جائیں بلکہ اجتمائی سفرکو ترجیح دی جائے ، دی وی آئی پی پرٹو کول ختم کیا جائے، ایک شخصیت ایئرپورٹ سے باہر آنے کے بعد اگر بڑا وزیر ہے تو اس سے وابستہ محکمے کی بے شمار گاڑیاں ار پولیس کی موبائل اور اگر خاص وزیر ہے تو پھر روڈ بھی بلاک کردیتے ہیں اور حد نگاہ گاڑیاں ہوتی ہیں ختم کریں ان پروٹوکول کوقوم سے لیا ہوا 22فیصد ٹیکس اس مد میں کیوں خرچ کیا جارہا ہے۔
قوم تو ویسے ہی پمپ مالکان کو ایک لیٹر پر 72پیسے زیادہ دے رہی ہے، یعنی اب پاکستانی قوم حکومت کے فضول اخراجات کے علاوہ داداگیری سے لیا گیا پیسہ بھی خاموش سے دے گی، جبکہ اسٹیٹ بینک نے پیسوں کا لین دین ختم کردیا ہے، اس کے باوجود وزیر خزانہ نہ سمجھ سکے کہ قوم کو پیسے کون دے گا۔
بس یہ سہمی ہوئی گونگی قوم خاموش ہے آج تک کسی سیاسی جماعت نے اس پر بات نہیں کی انہیں ضرورت بھی نہیں ہے کہ سینکڑوں لیٹر پیٹرول مفت مل رہا ہے اور پیسے قوم دے رہی ہے،پیسوں کا اضافہ کرکے مخصوص طبقے کو نوازا جاتا ہے، پھر ہم صحافیوں کو سچ لکھنے پربلیک میلر بھی کہا جاتا ہے۔
ادھر سندھ حکومت نے کرایوں میں7سے12فیصد کمی کا اعلان کردیا ہے ہم نے اپنے چپٹراسی سے پوچھا کہ ویگن کے کرایوں میں کمی ہوگئی ہے مبارک ہو اس نے سہمی نظروں سے دیکھتے ہوئے کہا کہ جناب ویگن کی چھت پر سفر کریں یا ویگن کے اندر کرائے پرانے ہی لیے جارہے ہیں صرف کاغذی حد تک اعلان ہوا ہے جبکہ حکومت سندھ نے باقاعدہ نوٹیفیکشن جاری کیا ہے چلے جناب سندھ میں تو حکومت کے وزیر اعلیٰ ضعیف آدمی ہیں جو گذشتہ دور میں بھی تھے اب ان کی ضعیفی کو دیکھتے ہوئے ہم بھی خاموش ہیں کہ بزرگوں کا احترام کرنا چاہیے۔
نوٹیفیکیشن کے تحت رکشہ ، ٹیکسی کے کرایوں میں بھی7سے آٹھ فیصد کمی کردی گئی ہے ہم نے ایک ٹیکسی ڈرائیور سے پوچھا کہ ناظم آباد حیدری کے کتنے پیسے لو گے؟ہم چورنگی ناظم آباد پر تھے ڈرائیور صاحب فرمانے لگے صاحب اس لئے لکھا ہے کہ سندھ کے صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ پولیس کے اعلیٰ افسران کے احکامات کو یہ ٹرانسپورٹر ہوا میں اڑاتے ہیں تو پھر ان کو صاحب ہی لکھا جائے گا۔
خیر ناظم آباد چورنگی سے حیدری تک کے موصوف نے ہمیں کرایہ200روپے بتا رہے ہیں، ٹیکسی ڈرائیور نے بہت ہی حقارت سے کہا کہ جس نے 8فیصد کاا علان کیا ہے اسی کی ٹیکسی میں چلے جاﺅ محکمہ ٹرانسپورٹ اور ماس ٹرانزٹ حکومت سندھ کو سوچنا چاہیے کہ میں رکشتہ اور ٹیکسی میں میٹر ہی نہیں ہیں تو آپ 8فیصد کیسے رکشے اور ٹیکسی والے سے کم کراسکتے ہیں مگر ان لوگوں کو عوام سے لیا لینا دینا۔
خوشی اور گھبراہٹ میں یہ سوچ کے حکومتی ارکان نوٹیفیکیشن نکالتے ہیں کہ ہم بہت بڑا کانامہ کرانے جارہے ہیں، مجھے بتائیں کیا وزیر ٹرانسپورٹ کو یہ بات نہیں پتہ کہ رکشہ اور ٹیکسی میں میٹر ہی نہیں ہیں تو قوم ان لوگوں سے 8فیصد کیسے کم کروائے گی، اس کی وجہ یہ ہے کہ پاکستان میں وزراتیں قابلیت پرنہیں علاقے کے اثر رسوخ پر دی جاتی ہیں۔
ٹرانسپوٹرز سندھ حکومت کی باتیں ماننے کوتیار نہیں ٹرانسپورٹر کہتے ہیں کہ ہم کرایہ کم نہیں کریں گے کیونکہ ہماری گاڑیاں سی این جی پر چل رہی ہے ، ہم پیٹرول پر نہیں چلاتے، سندھ حکومت میں جو ماہر ٹرانسپورٹر بیٹھے ہیں جو نوٹیفیکیشن جاری کرتے ہیں وہ ان ٹرانسپورٹر کو کیوں نہیں بتاتے کہ آپ کی گاڑی حکومت سندھ میں پیٹرول ڈیزل پر رجسٹرڈ ہے ، سی این جی پرنہیں یہ آپ کا ذاتی فعل اور مسئلہ ہے۔
حکومت نے 7سے 2فیصد کرایوں میں کمی کی ہے، آپ اس پر عمل کریں آپ لوگ ایسا نہیں کرتے ہیں تو آپ کا رجسٹریشن منسوخ کردیا جائے، مگر ان میں اتنی ہمت نہیں ہے کیونکہ اس میں بہت سے عوامل شامل ہیں اور یہ سب قارئین جانتے ہیں ویسے بھی دھرنے ختم ہوتے ہی حکومت نے کام دکھانا شروع کردیا ہے، سابق صدر آصف علی زرداری کو بہت ہی توجہ سے سندھ حکومت کی کارکردگی کاجائزہ لینا چاہیے، نہیں تو یہ صوبہ بہت پیچھے چلا جائے۔