جب انسان کسی بیماری میں مبتلاہوکر قریب المرگ ہوتا ہے تو اسے غشی اوربدحواسی کے دورے پڑنے لگتے ہیں مگر یہی انسان جب حسد کی آگ میں جل کراپنی اوقات سے باہرنکلتا ہے تو اس کی مثال اس بدفطرت اورناپاک جانور کی سی ہو جاتی ہے جو سب سے زیادہ بدحواس اوربدمزاج ہوتا ہے اس کی زندگی کا مقصد محض دوسرے کو نقصان پہنچانا ہوتا ہے اورجب یہی نجس جانور پاگل ہوجاتا ہے تو اسے اچھے برے کی تمیز ختم ہو جاتی ہے وہ پاگلوں کی طرح بھاگتا ہے اور اپنے راستے میں آنے والی ہر چیزکو نقصان پہنچاتا ہے۔
کچھ سالوں سے کفار نے مسلمانوں کے خلاف صلیبی جنگوں کا آغاز کر رکھا ہے کبھی دہشت گردی کو اسلام کے ساتھ
جوڑا گیا تو کبھی اسلام کے خلاف زہر اگلا گیا مگر جب اس سے بھی دل نہ بھرا تو کچھ بد بختوں نے دونوں عالم کے
رہبر، دو جہاں کے آقا حضرت محمد صلی الله علیہ وآلہ وسلم کی شان مبارک میں گستاخی کی جسارت شروع کردی اور
یہ جسارت ایک دفعہ نہی کی گئی بلکہ باربارسازش کے تحت مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کیا گیا۔ جب مسلم
دنیا نے احتجاج کیا تو ان نام نہاد آزادی کے علمبرداروں نے اس گستاخی کو آزادیٔ اظہارِرائے کا نام دے دیا۔ مسلمانوں میں شدیدغم و غصہ تھا کیوں کے آقا کریم صلی الله علیہ وآلہ وسلم ہرمسلمان کی پہچان ہیں اورکوئی بھی مسلمان ایمان میں کامل ہوہی نہیں سکتا جب تک اسے محبوب خدا محمّد مصطفیٰ صلی الله علیہ وآلہ وسلم اپنے آپ، اپنے والدین اوراپنی اولاد سے زیادہ محبوب نہ ہو جائیں اسی لئے آقا کریم صلی الله علیہ وآلہ وسلم کے نام لیوا غلاموں کا ایمان ہے کہ
بتلادو یہ گستاخِ نبی کوغیرتِ مسلم زندہ ہے
ان پرمرمٹنے کا جذبہ کل بھی تھا اورآج بھی ہے
کچھ عرصہ قبل فرانسیسی جریدے نے پیغمبر اسلام صلی الله علیہ وآلہ وسلم کی شان میں گستاخی کی ناپاک جسارت کی کچھ عرصہ خاموشی کے بعد چندحملہ آوروں نے جریدے کے دفتر پرحملہ کر دیا جس کے نتیجے میں چند لوگ زخمی ہوئے تو کچھ کی اموات بھی ہوئیں مگرکسی نے تحقیقات کیے بغیرالزام مسلمانوں پرلگادیااورپھرپیرس میں اس حملے کے خلاف مارچ ہوا لیکن حیرت کا مقام یہ تھا کہ اس مارچ کی قیادت دنیا کا سب سے بڑا دہشت گرد کررہا تھا۔
میں ان قابل احترم دانشواروں سے جو دن رات اس مارچ کی مثالیں دے دے کر نہی تھکتےکہتا ہوں کے جنابِ عالی آپ اس مارچ کی مثالیں اہل پاکستان کو دیتے ہیں جس کی قیادت وہ ناپاک قاتل کررہا تھا جس کا اپنا دامن فلسطینیوں کے خون سے رنگین ہے۔ یہ کہاں سے آ گیا امن کا سفیربن کر، یہ تو قاتلوں کا سرداراور ظالموں کا سرغنہ ہے، یہ اسی قبضہ گروپ کاسربراہ ہے جو فلسطین پرظلم اورجبر سے قابض ہے یہاں یہ بات قابل غور ہے کے کچھ دن پہلے فرانس نے اسرائیل کے خلاف اورفلسطین کے حق میں ووٹ دیا تھااور یہی شخص فرانس کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دے رہا تھا ان دھمکیوں کے کچھ دن بعد یہ حملہ ہوا اور یہ نام نہاد لیڈر اس مارچ کی قیادت کرنے پہنچ گیا، واہ تمہاری منافقت’ خود ہی مجرم اور خود ہی ہمدرد۔
اسی دوران فرانسیسی جریدے نے دوبارہ پیغمبر اسلام صلی الله علیہ وآلہ وسلم کی شان میں گستاخی کی جسارت کی
جس رسالے کی تیس ہزار کاپیاں پرنٹ کی جاتیں اس دفعہ پچاس لاکھ کاپیاں تقسیم کی گئیں لیکن افسوس کسی نے اس
جسارت کو دہشت گردی کا نام نہی دیا دیتے بھی کیوں جن کے بدنوں میں بدبو دار خون ہو اورجو اپنے باپ کے نام تک
سے واقف نہ ہوں جو خود ناپاک ہوں وہ سب سے پاک’ الله کے پیارے حبیب صلی الله علیہ وآلہ وسلم کی شان کیسے جان
سکتے ہیں وہ تو اپنی پہچان سے بھی محروم ہیں انہیں نہی معلوم یہ کس شیطانی نطفہ کی پیداوارہیں اورکس گناہ
کے سبب انکی دنیا میں آمد ہوئی ہے۔
تمام زبانوں کے تمام حروف مل کر بھی میرے آقاصلی الله علیہ وآلہ وسلم کی شان بیان نہی کر سکتے کیوں کے یہ وہ
شان ہے جن کی تعریف میں قرآن ہے اور جن کے بارے میں میرے رب کا فرمان ہے:
اور ہم نے آپ کے ذکر کو بلند کردیا ہے
(سورہ الشرح)
یاد کروان قوموں کوجنہوں نے الله کے احکامات سے انکارکیا اورپیغمبروں کوناحق تنگ کیا انھیں الله کے عذاب نے
آ گھیرا تھا اوریاد کروجن کوالله رب العزت نے بندراورخنزیربنا دیا تھا تم توانکی شان مبارک میں گستاخی کے مرتکب ہورہے ہوجوالله کے پیارے ہیں، یہ تو میرے آقاصلی الله علیہ وآلہ وسلم کی شان ہے کے وہ تمام جہانوں کے لئے رحمت
ہیں ان کا ہی فضل ہے کے تمہاری شکلیں ابھی تک مسخ نہی ہوئیں اورتم ظاہری طورپرخنزیریا بندرنہیں بنے۔
الله کی لعنت ہو تم پرالله کا غضب ہو تم پر، تمہاری یہ گستاخیاں تم ہی پرلوٹا دی جائیں گی تم دنیا میں بھی ذلیل ورسوا ہوجاؤ گے اورآخرت میں توعذاب عظیم پہلے ہی تیار ہے۔ آج دنیا میں ایک مرتبہ پھ تم نے اسلام کے خلاف ماحول بنایا ہے مگر یاد رکھنا آج تم نے دنیا کو میرے آقا کریم صلی الله علیہ وآلہ وسلم کے بارے میں جاننے اوران کی حیات مبارک پڑھنے کا پیغام دیا ہے اور جو محمدصلی الله علیہ وآلہ وسلم کی حیات مبارکہ پڑھ لیتا ہے ہدایت انکا مقدربن جاتی ہے، تم یونہی جلتے رہو گے اوردنیا میرے آقاصلی الله علیہ وآلہ وسلم کے فیض سے فیض یاب ہوتی رہے گی۔
رہے گا یونہی انکا چرچا رہے گا
پڑے خاک ہو جائیں جل جانے والے