The news is by your side.

آزادی رائے یا بغض کی آگ

اسلام کی آمد کے ساتھ ہی اللہ رب العزت کے دین اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بغض رکھنے والے بد بختوں کا وجود ہمیشہ سے ہی کسی نہ کسی شکل میں رہا ہے- کبھی اس بغض کو عداوت اور کبھی آزادی اظہار رائے کا نام دیا گیا-نفرت میں جلتے ان بدبختوں کو کیا معلوم کے ان کی ان ناپاک جسارتوں سے وہ ہمارے دل سے دین اسلام اور ہمارے آقا حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  کی محبت نہی نکال سکتے کیوں کے ہماری جان’ ہمارا مال ہمارا سب کچھ اللہ رب العزت کا ہم پر احسان عظیم اور آقا کریم کا صدقہ ہے-

بیشک اللہ کا احساں ہے جس نے ہمیں اپنے محبوب حضرت محمدصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عطا کر دے- آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا وجود مبارک انسانیت اور پوری کائنات کے لئے رحمت و برکت کا  مجموعہ ہے- آپصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے فیض سے کائنات کا ذرہ ذرہ منور ہو رہا ہے آقا کریم کے دامن سے تو وہ بدبخت بھی فیض پا رہے ہوتے ہیں جو گستاخی کی جسارت کرتے ہیں – یہ آقا کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ہی تو ان پر فضل ہے کے انکی شکلیں مسخ نہ ہوئیں کیوں  کے میرے آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تمام جہانوں کے لئے رحمت ہیں- ان گستاخوں  اور بدبختوں کو محمدصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے تمام فیوض کا علم ہے مگر یہ مسلمانوں سے بغض کی آگ میں اس قدر جل رہے ہیں کے نہ دن میں سکون ہے نہ رات میں – ان کی مثال ابو جہل کی سی ہے – ابو جہل ان اشخاص میں سے تھا جس نے آقا کریم کے سب سے زیادہ معجزات اپنی آنکھوں سے دیکھنے مگر اسے اس کے بغض  اور حسد نے ہدایت سے دور رکھا –

آج بھی اسلام اور مسلمانوں سے دوہرہ سلوک کیا جاتا ہے- ایئر پورٹ سے لے کر شاپنگ ہال تک مسلمانوں کو سیکورٹی کے نام پر تنگ کیا جاتا ہے- مسلمان خواتین کے حجاب پر پابندی لگا دی گئی- جب بھی کوئی دہشت گردی ہو اسے اسلام سے جوڑ دیا جاتا ہے- ہاں اگر کسی اور مذہب کے لوگ کچھ غلط کام کریں تو اس کے مذہب پر تنقید نہیں ہوتی مگر مسلمان کوئی جرم کر لے تو اسلام کے خلاف سب زبانیں یوں چلتی ہیں کے یہ کوئی ثواب کا کام ہو- رہی بات سوشل میڈیا کی تو اس پر اہل علم جاہلیت کے ترجمان بن کر ہر گناہ کو مسلمانوں سے جوڑتے ہیں – مسلمانوں کے خلاف ٹیگز کو ہٹایا نہیں جاتا اور نہ ہی اسلام اور پیغمبر اسلام محمدصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان میں گستاخی کے ویڈیو کلپس کو ہٹایا جاتا ہے- یہ بغض نہی تو کیا ہے- آپ کے انہی دوہرے رویوں سے اسلامی دنیا میں بےچینی کی لہر دوڑی ہے-

فرانس میں جاری حالیہ کشیدگی کو بھی اسلام کے خلاف استعمال کرتے ہویے مساجد پر حملے کے گئے کیا یہ دہشت گردی نہیں- حلالنکے سب کو معلوم ہے فرانس نے  حال ہی میں فلسطین کے حق میں ووٹ دے کر دنیا کے  سب سے  بڑے دہشت گرد  کو ناراض کیا  ہے- لہٰذا اسلام کو الزام دینے کے بجاے اپنی منافقت کو بدلیے- جس دن آپ نے منافقت چھوڑ دی تو ساری دنیا امن کا گہوارہ بن جا ہے گا-

رہی بات میرے آقاصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان میں گستاخی کی تو یاد رکھنا جنکی شان اللہ رب العزت نے بلند کی ہو’ جو مسلمانوں کے دلوں میں بستے ہوں’ جنکا نام عرش سے زمین تک ہر وقت گونجتا ہو’ جو دو جہانوں کے سردار ہیں- ان کی شان میں گستاخی کا تصور کوئی کر ہی نہی سکتا-

بغض کی آگ میں جلنے والے ان بدبختوں کے لئے یہی کافی ہے کے قیامت تک یہ اپنی جلائی ہوئی آگ میں جلتے رہے گے اور محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا پیغام پھیلتا رہے گا- ان کے لئے اس جہان میں بھی ذلت ہے اور آخرت میں بھی ذلت’ رسوائی اور دردناک عذاب ہے-

 

 

شاید آپ یہ بھی پسند کریں