The news is by your side.

شبِ معراج انسانی سوچ کیلئے ایک معجزہ

سرِ لا مکاں سے طلب ہوئی
سوئے منتہیٰ وہ چلے نبیﷺ

27رجب کی شب حضرت محمد مصطفیﷺ کو معراج کا شرف عطا کیا گیا ہے اسی شب اللہ تعالی نے اپنی سب سے محبوب ہستی رحمتہ اللعالمین حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کو آسمانوں کی سیر کرانے عالم آخرت دکھانے اور بالمشافہ
اپنی زیارت وملاقات کے لئے معراج کا شرف عطاکیا ۔

قرآن پاک میں بنی اسرائیل کی پہلی آیت میں اس واقعہ کا ذکر موجود ہے ، جو معراج یا اسراء کے نام سے مشہور ہے ، احادیث میں بھی اس واقعہ کی تفصیل ملتی ہے، شب معراج انتہائی افضل اور مبارک رات ہے ہے کیونکہ اس رات کی نسبت معراج سے ہے ۔

شب معراج سے مراد یہ ہے کہ  رات کے کچھ حصے میں حضورﷺ مسجد اقصیٰ تک تشریف لے گئے، راستے میں مختلف عجائبات الٰہی کا مشاہدہ کیا عہاں انبیائے اکرام علیہ السلام کے اجتماع کو نماز پڑھائی ، پھر وہاں سے آسمانوں  کی سیر کرتے ہوئےسدرۃ المنتہیٰ تک گئے وہاں سے ذات باری تعلیٰ تک تشریف لے گئے اور لاتعداد عنایتوں سے فراز  ہوکر واپس تشریف لائے ۔

سرکار ﷺ ملے جاکے ہیں اس شب کو خدا سے
اس واسطے کہتے ہیں سب اس کو شبِ معراج

 معراج کا سفر دو حصوں پر مشتمل ہے ، پہلے حصہ میں حضرت جبرائیل علیہ السلام کے ساتھ بیت اللہ سے بیت المقدس کا سفر جس میں مختلف مقامات پر ٹھتے، نماز ادا کرتے ہوئے پہنچنا شامل ہے جبکہ دوسرا حصہ بیت المقدس  ست تمام آسمانوں سے ہوتے ہوئے ، مختلف انبیا علیہ السلام کی حاضری اور رسول اللہ ﷺ کی اقتدا میں نماز ادا کرنا بھی  شامل ہے ، اللہ تعالیٰ نے رحمتہ العالمین حضرت محمد مضطفیٰﷺ کو آسمانوں کی سیر کرانے عالم آخرت دکھانے اوربالمشافہ اپنی زیارت وملاقات کے لئے معراج کی سعادت عطا کی جب کہ اس شب کو ہی اللہ تعالیٰ نے سرور کونین حضرت محمدﷺ کو عزاب دوزخ سے نجات کا سبب بننے والی 5وقت کی نماز کا تحفہ عنایت فرمایا تھا۔

اُمت کو نمازوں کا ملا تحفہ ہے اِس میں
ہرگز نہ تم اے مومِنو بھولو شبِ معراج

اللہ تعالیٰ نے بھی حضور ﷺ کے معجزہ معراج کا ذکر اپنی بزرگی برتری اور شان صمدیت کی قسم کھا کرلیا، سوال پیدا ہوتا ہے کہ  اللہ کو سُبحٰن الذِی سے سفر معراج کو بیان کرنے کی ضرورت کیوں محسوس ہوئی؟ اللہ پاک کے کلام  میں کسی مسلمان کو شک وشبہ ہو نہیں سکتا اور کفار ومنکرین پر اللہ کی قسم کھانے یا نہ کھانے سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔

قرآن میں خود رب نے کیازکر ہے اِس کا
اِس درجہ پسند آئی ہے رب کو شبِ معراج

 اس کی پہلی حکمت و وجہ یہ تھی کہ واقعہ معراج ایک عظیم اور نادر الوجود معجزہ ہے، اللہ پاک نے اس واقعہ کو اپنی بزرگی کے اظہار کے ساتھ شروع کرکے معترضین کے اس اعتراض کو رد یا کہ واقعہ معراج حالتِ خواب میں رونما ہوا نہ کہ حالتِ بیداری میں اگر معراج حالت خواب میں ہوتی تو رب کریم کبھی اس کا ذکر قسم کھا کرنہ کرتا قسم کھا کر واقعہ معراج کو بیان کرنے کا واحد مقصد یہ ہے کہ معراج نبی کریم ﷺ کو حالت خواب میں نہیں بلکہ عالم بیداری میں ہوئی تھی۔

اگر اس واقعہ کا تعلق خواب سے ہوتا عالم بالا عرش الہٰی ، جنت ودوزخ ، فرشتوں ، جنرائیل علیہ السلام اور آسمان کی زیارتیں انبیاء کرام علیہ السلام اور اولیاء کرام ؓ کو اکثر عالم خواب میں ہوتی رہتی ہیں اس صورت میں معراج اتنا عظیم واقعہ نہ ہوتا کہ جس کو قسم کھا کر بیان کرنے کی ضرورت ہو۔

 اللہ تعالٰی نے اس واقعہ کے ذریعے اپنی قدرت کے بے شمار عجائبات کو ظاہر کیا ہے،پاک ہے وہ ذات جو اپنے بندے کو رات ہی رات میں مسجد الحرام سے مسجد اقصٰی لے گیا، واقعہ معراج کی یاد میں اہل ایمان اس رات زیادہ سے زیادہ عبادت کرتے ہیں۔

لیلکن مسلمان شب معراج کے مقاصد بھول چکے ہیں، ہمیں اس رات دوسرے فضول کاموں میں وقت ضائع کرنے کی بجائے خالق کائنات سے ملنے والے تحفے نماز کی پابندی کرنی چاہئے ۔

اے مومنو پھر ہم کو مقدر سے ملی ہے
خوش ہو کے سب ہی آج مناوں شب معراج

Print Friendly, PDF & Email
شاید آپ یہ بھی پسند کریں