رواں ہفتے میری ملاقات ہمارے سابقہ پرنسپل صاحب سے ہوئی تو بعد سلام دعا حال احوال کے پرنسپل صاحب نے میری تعلیم کا پوچھا میں نے انھیں کہا کہ ابھی بی ایس سی فائنل کے نتائج کا انتظار کررہا ہوں پرنسپل صاحب نے کہا اچھا اورپھر ادھر ادھر کی بات کرتے کرتے انھوں نے مجھ سے کہا کہ آپ نے گریجویشن کے امتحان دیے ہیں اور آپکا شمار پڑھے لکھے طبقے میں ہوتا ہے تو آپ مجھے بتاؤ کہ ہمارے ملک پاکستان کی ترقی میں سب سے بڑی رکاوٹ کیا ہے؟؟ میں نے جب اس کے جواب میں کہنے کے لیے سوچنے لگا تو میرے ذہن میں مسائل کے انبارطواف کرنے لگے جیسے دہشت گردی ،توانائی کا بحران،امن و امان ،تعلیم و دیگر مسائل ابھی میں ذہن میں مسائل کی نمبرنگ ہی کررہا تھا کہ پرنسپل صاحب نے اپنا سوال پھر دھرایا کہ ایسی کیا وجوہات ہیں جس کی وجہ سے پاکستان ترقی نہیں کر پارہا ہے آخر ایسی کیا وجہ ہے؟? ?بہت سوچ و بچار کرنے لگا اور اس سے قبل کہ وہ تیسری باردہراتے میں میں بول پڑا کہ ملک کی ترقی میں سب سے بڑی رکاوٹ دہشت گردی و بدامنی ہے۔
دہشت گردی کے باعث ملک کا ہرشہری غیرمحفوظ ہے ہرجگہ خوف کے سائے منڈلارہے ہیں اسی لیے دوسرے ممالک کے صنعتکار یہاں انوسٹمنٹ نہیں کرتے،غیرملکی سرمایہ کارہمیں خیرباد کہہ رہے ہیں اور جب دہشت گردی و بدامنی کے باعث ملکی معیشت کا بھٹا بیٹھ جائے تو ملک ترقی کیسے کرسکتا ہے؟؟ پرنسپل صاحب میرا جواب سن کر خاموش ہوگئے اور نا میں سر ہلاتے ہوئے بولے کہ آپ کا جواب درست نہیں ہے۔
پرنسپل صاحب کچھ دیر کے لیے خاموش ہوئے تو میں نے دوبارہ عقل کے گھوڑے دوڑائے اور پر اعتماد لہجے میں کہا کہ ‘‘توانائی کا بحران’’ ملک کو ترقی نہیں کرنے دیتا. توانائی کا بحران کی وجہ سے ملکی صنعتوں کا پہیہ جام ہے ملک کی فیکٹریاں اور میلیں فیکٹریاں بند ہوچکی ہیں تمام کاروبار ختم ہوچکا ملک کی آدھی صنعتی انڈسٹری ملک سے باہرمنتقل ہوچکی ہے جس کی وجہ سے ایک طرف ملک میں بے روزگاری بڑھ رہی ہے اور دوسری جانب ملکی ترقی کا پہیہ سست ہوتا جارہا ہے یہ سن کر پھرپرنسپل صاحب نے نا کرتے ہوئے سر ہلایا اور کہا آپ تیسری بار دوبارہ کوشش کیجیئے مسلسل ہر بار غیر تسلی بخش جواب کے بعد پرنسپل صاحب میرے چہرے پر بنے سوالیہ نشان کے ساتھ شرمندگی کے نمایاں آثار دیکھ کر بلا تعامل کہنے لگے بیٹا ! دہشتگردی ،توانائی کا بحران ،اور غربت سمیت دیگر مسائل واقعی ملک کے لیے بہت نقصان دہ ہیں لیکن ملک کی ترقی میں سب سے بڑی رکاوٹ میرٹ کا قتل عام ہے۔
دنیا کی تاریخ اٹھا کر دیکھ لیجیے ! جو قوم بھی ترقی نہیں کرپارہی یا ترقی سے تنزلی کی گھاٹیوں میں جاگری ہے اسکی بنیادی وجہ اس قوم میں میرٹ کا قتل عام ہی ہوگا اگر کسی ملک میں میرٹ پر کام نہیں ہوتے میرٹ کی بجائے سفارشوں اور تعلقات کی بنیاد پر تقرریاں ہونے لگیں تو پھر آہستہ آہستہ نااہل لوگ ہی زندگی کے ہرشعبے میں حکمرانی کرتے ہیں اور اگر کسی جگہ اہل لوگوں کی جگہ نااہل لوگ براجمان ہوجائیں تو یہ یقینی بات ہے کہ یہ نااہل لوگ اس طرح کام نہیں کرسکتے جس طرح ایک اہل اور باصلاحیت شخص کرسکتا ہے نااہل شخص کو بااختیار بنانے کا مطلب بندر کے ہاتھ میں استرا تھمانا ہے نااہل لوگ اچھے اور آباد اور ترقی کرتے اداروں کو چند دنوں میں برباد کرنے کے لیے کافی ہوتے ہیں ایسا ممکن ہی نہیں کہ نااہل لوگوں کے ہوتے ہوے کوئی ملک ترقی کرسکے.ہمارے عزیز پاکستان میں کس چیز کی کمی ہے یہ ملک طویل و عریض سرسبزو شاداب میدانی علاقوں پر مشتمل ہے زراعت کے زریعے پاکستان اپنی اور بیرونی دنیا کی اجناسی ضرورت کو بخوبی پوری کرسکتا ہے اس ملک میں سنہرے ریگستانوں کے طویل قطعے موجود ہیں جن کی بیش بہا معدنی پیداوار سے یہ ملک ایشیاء کا شہنشاہ بن سکتا ہے اس ملک کی زمین اگر گیس کوئلے نمک جیسے قیمتی وسائل اگلتی ہے تو وہیں پر یہ مہربان زمین سونے چاندی زمرد یا قوت جیسے زخائرکا سینہ کھولے ہوئی ہے وہ کونسی نعمت ہے جو قدرت نے اس ملک کو نہیں دی مگر پھر بھی ترقی ہمارا مقدر نہیں ہے۔
دنیا کہ بہت سے ممالک میں پاکستان کے مقابلے میں وسائل انتہائی کم ہیں لیکن وہ ترقی کی منزلوں کو چھو رہے ہیں اسکی سب سے بڑی وجہ صرف و صرف میرٹ پر عمل درآمد ہے اگر وطن عزیز پاکستان میں سفارش کلچر ختم ہوجائے اور میرٹ کا قتل عام ہرشعبے سے ختم ہوجاے اور میرٹ کی بنیاد پر اہل لوگوں کو اہم ذمہ داریاں دی جائیں تو یہ ملک بہت تیزی سے ترقی کی منازل طے کرسکتا ہے ہم اپنے ہاتھوں سے ہی اپنے مستقبل کو اندھیروں میں ڈبو رہے ہیں اگراب بھی میرٹ کی بنیاد پرفیصلے نہ کیے گئے تو اس کا خمیازہ ہمیں تو بھگتنا ہے مگر مستقبل میں یہ ہماری آنے والی نسلوں کو بھی اپنے جال میں جکڑ لے گا یہ کسی فردواحد کا مسلہ نہیں پورے پاکستان کا مسلہ ہے دوسرے ممالک خود اپنی مدد آپ کے تحت ترقی کررہے ہیں اورہم اپنی معیشت کو چلانے کے لیے دوسرے ممالک کا سہارا لے رہے ہیں۔ پرنسپل صاحب نے اپنی گفتگو کا اختتام کیا اور کہنے لگے کہ آپ نے جو پاکستان کی ترقی میں رکاوٹ بتائی ( دہشتگردی توانائی بدامنی امن و امان ) یہ سب اپنی جگہ آپ نے ٹھیک کہا مگر جب تک ہم ان تمام چیزوں اور مشکلات سے نمٹنے کے لیے اہل لوگوں کو آگے لیکر نہیں آینگے اور میرٹ کا قتل عام بند نہیں کرینگے تب تک ہمارا ملک ترقی نہیں کرسکتا۔
صحیح کہاپرنسپل صاحب نے کوئی بھی ملک کسی بھی شعبے میں بنا میرٹ پر عمل درآمد کے ترقی نہیں کرسکتا،اسی میرٹ کے قتل عام کی وجہ سے پاکستان کی ترقی کا پہیہ رک گیا ہے جس دن سے میرٹ پر عمل درآمد شروع ہوجائے گا پاکستان ترقی کی طرف گامزن ہوجائیگا۔