The news is by your side.

گیارہ جون، کچھ یومِ تجدید کےبارے میں

اپریل اور مئی 1978 کے گرم تپتے ہوئے دن تھے جامعہ کراچی میں آنے والے الیکشن کی ابتدائی تیاریاں شروع ہوچکی تھیں ایسے مٰں ایک لڑکا جامعہ کراچی کے دیگر طلبہ و طالبات کے ہمراہ گرما گرم بحثوں میں الجھا ہوا پایا گیا جس کے بحث کا موضوع ’’مہاجروں کے مسائل اور ان کی ساتھ ہونے والی زیادتیاں ’’۔یہ کوئی اور نہیں بلکہ اے پی ایم ایس کے قائد و بانی الطاف حسین تھے۔

گزرتے دنوں کے ساتھ ساتھ کچھ کر دیکھانے کا وقت قریب آرہا تھا اور آخر کار ماہ جون آگیاچند ہم خیال طالبعلموں نے اپنے ارادے کو عملی جامہ پہنانے کا عزم کرلیا۔

11 جون کا سورج طلوع ہوا تو چند مٹھی بھر طالبعلموں کا خواب حقیقت بن گیا اور انہوں نے اپنے نظریہ کو پھیلانے اور محروم طبقے کو حقوق دلانے کے لئے ایک آرگنائزیشن کی بنیاد رکھ دی ، اس آرگنائزیشن کا نام (اے پی ایم ایس او) آل پاکستان مہاجر اسٹوڈینٹس آرگنائزیشن رکھا گیا۔

11424459_10155695171550434_4073677730630203855_n

بلاشک و شبہ اے پی ایم ایس او کے قیام کے لئے الطاف حسین طویل جد وجہد تھی پہلی مرتبہ کسی نے مہاجروں کے حقوق کی بات کی جارہی تھی پہلی مرتبہ کسی نے مظلوموں اور مہاجروں کے ساتھ ہونے والی زیادتی کے خلاف آواز اُٹھائی تھی۔چند مٹھی بھر طلبہ کا یہ پودا دیکھتے ہی دیکھتے ایک تناور درخت بن گیا۔،

ایک تحریک میں نوجوان طالبعموں نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور عوام کی خدمت میں دن رات ایک کردیا ،الطاف حسین کی قیادت میں اس تحریک سے جڑے ایک ایک فرد نے اس طرح سے عوام کے حقوق کے لئے جد وجہد کی کہ جس کو تاریخ بھلا نہیں سکتی ۔

اے پی ایم ایس او کے قیام اور اس کی دیکھ کر مخالفین سے رہا نہ گیا اور وہ اس تحریک کے خلاف سازشوں میں لگ گئے لیکن الطاف حسین اور اے پی ایم ایس او کے ساتھیوں نے تمام تر ہتکھڈوں کا ڈٹ کر مقابلہ کیا۔

 گیارہ جون 1978ء کو اے پی ایم ایس او کی بنیاد کے ساتھ ہی ملک میں بیداری کا شعور اور 98فیصد مظلوم عوام کے حقوق کے حصول اور پرامن انقلاب کی جدوجہد کا آغاز ہوگیا تھا ۔

11392876_10155695170940434_8873786932046008117_n

آل پاکستان مہاجر اسٹوڈینٹس آرگنائزیشن نے اپنی مختصر سہ مددت میں مہاجر طلبا و طالبات کے ساتھ تعلیمی اداروں میں کوٹہ سسٹم کے خلاف بھرپور آواز اُٹھائی،اس کے علاوہ مہاجر طلبہ و طالبات کے ساتھ پیش آںے والے مسائل کے خلاف بھی اے پی ایم ایس او کے ساتھیوں نے اپنی جدو جہد جاری رکھی ۔ اے پی ایم ایس او کے قیام کے بعد وسائل کی کمی ایک بہت بڑا چیلنج تھا لیکن الطاف حسین کی قیادت نے اپنی جدو جہد اور کاوشوں سے ہر ناممکن کو ممکن بنایا ۔

کسے معلوم تھاکہ جامعہ کراچی داخلہ پالیسی کے خلاف آواز اُٹھانے والے چند مٹھی بھر طلبہ کی یہ تحریک پاکستان کی سیاست میں ایک بڑی طاقت بن کر ابھرے گی، چند سال گزرنے کے بعد 18 مارچ 1984 کو اے پی ایم ایس او کے قائد الطاف حسین نے سیاسی جماعت مہاجر قومی مومنٹ ایم کیوایم کی بنیاد رکھ کر باقائدہ سیاست میں قدم رکھا۔

ایم کیوایم نے 1987 کے انتخابات میں حصہ لے کر بھر پور کامیابی حاصل کی لیکن مخالفین کو ایم کیوایم اور متوسط طبقے کی ترقی ایک آنکھ نا بھائی اور 19 جون 1992 کو ایم کیوایم کے خلاف ایک ریاستی آپریشن کا آغاز کیا گیا جس میں ہزاروں ایم کیوایم کے کارکنان کو شہید کردیا گیا خود الطاف حسین کے بھائی اور بھتیجے کو بھی شہید کردیا گیا ۔لیکن الطاف حسین نے ہار نہ مانی اور تمام تر مشکلات کا ڈٹ کر مقابلہ کرتے ہوئے 1997 کو مہاجر قومی مومنٹ کو متحدہ قومی مومنٹ میں تبدیل کرکے تحریک کے دروازے تمام قوموں کے لئے کھول دیئے۔

تمام ترمظالم اورمصائب ومشکلات کے باوجودکارکنوں نے تحریک کاساتھ نہیں چھوڑااورثابت قدمی اورمستقل مزاجی سے جدوجہدجاری رکھی، آج 37 سال گزرنے کے بعد بھی اسی عزم واستقلال اورشہیدوں کی قربانیوں کے طفیل تحریک کاپیغام ملک کے کونے کونے میں پھیل رہا ہے ۔

گیارہ جون اس عزم کی تجدید کا دن ہے کہ چاہے کیسے ہی حالات ہوں تحریک کے مشن ومقصد کے حصول کیلئے جدوجہدجاری رکھی جائے۔

Print Friendly, PDF & Email
شاید آپ یہ بھی پسند کریں