The news is by your side.

کیا آصف زرداری پر آرٹیکل 6 لگے گا؟

جمہوریت کے دعویدار اور پاکستان کھپے کا نعرہ لگانے والے سابق صدرجناب آصف علی زرداری آج پیپلزپارٹی خیبر پختونخوا کے عہدیداروں کی تقریب میں پہنچے،تقریب سے خطاب کرنے راسٹرم پر آئے تو آغاز یہ شعر پڑھتے ہوئے کیا کہ

جب گلستان کولہو کی ضرورت پڑی
سب سے پہلےگردن ہماری کٹی

شعر پڑھنے کے بعد جناب زرداری صاحب نے تقریر میں سیاست کے داؤ پیچ بھی بتائےاور سیاست کے لئے اپنی قربانیوں کا ذکر بھی کیا۔
جزباتی نعروں کے بعد زرداری صاحب نے خود بھی جذباتی انداز میں فوج پر بال واستہ تنقید کرتے ہوئے دو ٹوک کہا کہ ہمیں بھی جنگ لڑنا آتی ہے ، آپ کو تین سال رہنا ہے ، ہمیں ہمیشہ یہاں رہنا ہے، ہمیں تنگ کرنے کی کوشش کی تو ہم بھی اینٹ سے اینٹ بجا دیں گے۔

مجھے زرداری صاحب کے اس بیان پر بالکل بھی حیرانی نہیں ہوئی، یہ کوئی نئی بات نہیں ہے کہ کسی سیاسی رہنما نے پاکستان کے فوجی ادارے کو تنقید کا نشانہ بنایا ہو ، یا یوں کہیں کہ ہر سیاسی جماعت نے یا جمہوریت کے دعویدار شخصیتوں نے کبھی نہ کبھی فوج پر تنقید کی ہے تو غلط نہ ہوگا ۔

زرداری صاحب نے سابق آرمی چیف کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ مشرف دورمیں پانچ سال جیل میں گزارے، پرویزمشرف تین ماہ بھی جیل برداشت کرنے کے لیے تیار نہیں۔

مجھے زرداری صاحب کی تقریر اور تقریر کی ابتداء میں کہنے والے شعر پر ایک شعر یاد آیا کہ

ہاں !میں نے لہواپنا گلستاں کو دیا ہے
مجھ کو گل ِ گلزار پر تنقید کا حق ہے

زرداری صاحب نے جو الزام اسٹبلشمنٹ پر لگایا وہ اتنے چھوٹے نہیں کہ انہیں نظر انداز کیا جائے، اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ  پاکستان کھپے کا نعرہ لگانے والے زرداری صاحب کو فوج کی طرف اشارہ دیتے ہوئے ایسا بیان دینے کی ضرورت پڑی کیوں؟

اگر چند دن پہلے کی بات کی جائے تو ذہن پر ذور ڈالے بنا ایم کیوایم کے قائد الطاف حسین کی جانب سے بھی ایسا ہی ایک بیان دیا گیا تھا جس پر انہوں نے فوج کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا جس کے بعد ملک کی سیاست میں ایک گرما گرم ہلچل سی مچ گئی تھی، وزیر دفاع سمیت تمام سیاسی جماعتوں کی جانب سے الطاف حسین پر تنقید کی بوچھاڑ کردی گئی اور آخر کار فوج کی جانب سے بیان بھی سامنے آیا جس میں ترجمان پاک فوج نے سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئےاسے قابل مذمت قراردیا۔

فوج کی جانب سے ڈی جی آئی ایس پی آرمیجرجنرل عاصم سلیم باجوہ نے کہا تھا کہ فوجی قیادت کے متعلق اس طرح کے بیانات ناقابل برداشت ہیں، فوج اور سیکیورٹی ادارے ہرمشکل وقت میں پاک سرزمین کادفاع اور اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریاں نبھاتے رہیں گے۔

بعد ازاں اس بیان کے بعد اہم وفاقی اداروں نے فوج کے خلاف الطاف حسین کے بیان پرقانونی کارروائی کافیصلہ کرلیا اور حکومت پاکستان نے پیمرا کو خط لکھ دیا تھا کہ الطاف حسین کی نفرت انگیز تقریر نشر کرنے والے ٹی وی چینلز کیخلاف پیمرا ایکٹ سیکشن ستائیس کے تحت کارروائی کی جائے جس کے بعد الطاف حسین کے براہ راست خطاب نشر کرنے پر پابندی لگادی گئی۔

الطاف حسین کے بیان کے بعد تو ایک سیاسی جماعت نے الطاف حسین کو برطانیہ سے پاکستان لا کر آرٹیکل 6 کے تحت مقدمہ چلانے کا مطالبہ بھی کردیا تھا، یہاں یہ سوال جنم لیتا ہے کہ کیا فوج کے خلاف اس بیان پر آصف زرداری پر بھی آرٹیکل 6 کے تحت مقدمہ چلانے کا مطالبہ کیا جائے گا؟

ان تمام حالات کو دیکھتے ہوئے ذہن یہ سوچنے پر مجبور ہوتا ہے کہ آخر آج پیپلز پارٹی کے چئرمین کو ایسا بیان دینے کی ضرورت کیوں پڑی؟کہیں ایسا تو نہیں پیپلزپارٹی اپنے اُوپر لگنے والے کرپشن کے الزام سے خوفزدہ ہے؟ کیا گردش کرنے والی یہ افواہ کہ ایم کیوایم کے خلاف کاروائی کے بعد اب پیپلزپارٹی کی باری ہے کہیں سچ تو نہیں؟

یہ معمہ تو اس وقت ہی حل ہوگا کہ جب فوج کی جانب سے کوئی بیان سامنے آئے گا اگر بیان آتا ہے تو۔

Print Friendly, PDF & Email
شاید آپ یہ بھی پسند کریں