The news is by your side.

شہر کراچی میں اموات کی وجہ: حکمران یا غربت

 کراچی میں سورج کی تپش میں کچھ کمی ضرورآئی، مگر ریکارڈتوڑگرمی سے ہلاکتوں کاسلسلہ تھم نہ سکا، گرمی کے آفٹر شاکس اب بھی کئی گھروں میں صف ماتم بچھا رہے ہیں شہرمیں آج بھی گرمی کی شدت سےہزاروں افراد جان کی بازی ہار گئے، ڈی جی ہیلتھ نے حالیہ گرمی سےبارہ سو چودہ اموات کی تصدیق کردی ہے۔

ہلاکتوں کی اس بُری خبر کےساتھ اہلیان کراچی کیلئےاچھی خبریہ ہےکہ اسپتالوں میں ہیٹ اسٹروک سےمتاثرہ مریضوں کی تعدادبتدریج کم ہوتےہوئےچندمریضوں تک رہ گئی ہے۔

کراچی میں گرمی اور لوڈشیڈنگ سے کاروبار زندگی بری طرح متاثرہوا ہے، کراچی میں قیامت خیز گرمی تو گزر گئی مگر اپنے پیچھے بھیانک اثرات چھوڑ گئی ،شہرِقائد میں ہیٹ اسٹروک کے قاتل نے شہریوں کا برا حال کر کے رکھ دیا، معصوم شہری تڑپ تڑپ کر مرتے رہے مگر کے الیکٹرک اورحکمرانوں کے کانوں پر جوں تک نہ رینگی اور وہ بے حسی کا مظاہرہ کرتے ہوئے خامو ش تماشائی بنےرہے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کراچی میں گرمی سے بڑھتی ہوئی اموات کی صورتحال پر غور کرنے کے لئے سندھ کابینہ کااجلاس تو طلب کیا لیکن معاملے کا یہ پہلو یقینا تشویش ناک ہے کہ ایک طرف کراچی میں گرمی کی شدت نے ماضی کے تمام ریکارڈ توڈ دیے تو دوسری جانب شہر میں پانی کی کمی کا معاملہ بھی حل نہیں کیا جاسکا۔

لیکن اگر بات کی جائے صوبائی وزیر صحت جام متحاب ڈھر کی تو انہوں نے آج ایک بیان میں کہا کہ ہیٹ سٹروک کا شکار ہونے والوں میں 60سے 65 فیصد ان لوگوں کی ہے جو نشے کے عادی اور سڑک پر سوتے ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ بجلی کی  بندش سے 35فیصد خواتین اور متعدد معمر افراد جاں بحق ہوئیں۔

افسوس وزیر صحت صاحب کراچی کے غریب عوام کو شاید نشے کا عادی سمجھتے ہیں، جبکہ میڈیا رپورٹس کے مطابق شہر قائد میں ہزاروں افراد کے ہلاکتوں کی وجہ شہر میں پانی کی قلت اور سخت گرمی میں بجلی کی فراہمی معطل ہونا ہے، گرمی کے باعث ہلاک ہونے والے افراد میں زیادہ تر افراد کا تعلق ان علاقوں سے ہے جو غریب علاقوں یا کچی آبادی میں مقیم ہیں۔ جن میں چند خاندان تو ایسے ہیں جن کے پاس وسائل کی کمی باعث پینے کا ٹھنڈا پانی بھی میسر نہیں ہوتا ہے ۔

کراچی میں ہلاکتوں کی سب سے بڑی وجہ لوڈ شیڈنگ تھی جس کے باعث لوگ شدید گرمی‘ لوڈ شیڈنگ اور پانی کی قلت کے باعث دم گھٹنے سے مرتے چلے گئے اور ان کا کوئی پرسان حال نہیں تھا، حکمرانوں کی نااہلی اور بے حسی کے باعث ہزاروں جانوں کا نقصان ہوا حکمران خود ائیر کنڈیشنڈ کمروں اورٹھنڈے ایوان میں اجلاس کرتے رہے اور عوام کا کوئی پرسان حال نہ تھا کہ کراچی میں زندہ لوگوں کو بجلی پانی میسر ہے اور نہ ہی مرنے کے بعد قبرستانوں میں جگہ اور غسل کے لئے پانی میسر ہے، یہ ہمارے حکمرانوں کے لئے ڈوب مرنے کا مقام ہے۔

اس صورتحال پر ایک تلخ سوال ذہن میں آتا ہے کہ کیا غریب عوام کو اس ملک میں جینے کا حق نہیں ہے ؟ میں نے پڑھا تھا کہ عوام کو بنیادی سہولت فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہوتی ہے لیکن افسوس ایسا ہوتا دیکھائی نہیں دیتا ، ہزاروں زندگیاں اجڑ گئیں لیکن حکمران آج بھی صرف بیان بازی اور ایک دوسرے پر الزام تراشی کرتے نظر آئے،اور ماضی کی طرح عوام کو صرف و صرف مایوسی کا ہی سامنا رہا۔

Print Friendly, PDF & Email
شاید آپ یہ بھی پسند کریں