The news is by your side.

حکومت کو نوجوانوں کے لئے انقلابی اقدامات کرنے ہوں گے

دنیا میں یوں تو بہت سے دن منائے جاتے ہیں جیسے مدرز ڈے، فادرز ڈے، وومن ڈے، فرینڈ شپ ڈے وغیرہ وغیرہ۔ ٹھیک اسی طرح نوجوانوں کے مسائل کے اجاگر کے لیے اور انکی حوصلہ افزائی کے لیے دنیا بھر میں 12 اگست کو نوجوانوں کے عالمی دن کے طورپر منایا جاتا ہے۔ دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی نوجوانوں کے عالمی دن کو جوش و خروش سے منایا جاتا ہے مختلف این جی اوز اور دیگر گروپس کی جانب سے سیمینارز دیگر ایونٹس کا انعقاد کیا جاتا ہے۔

پاکستان کی آبادی کا تقریباً 63 فیصد حصہ نوجوانوں پر مشتمل ہے جن کی عمر 25 سال سے کم ہیں کسی بھی ملک کی آبادی کا اتنابڑا حصہ یوتھ پر مشتمل ہونا جہاں ایک نعمت ہے وہیں کسی بھی حکومت کے یے بہت بڑے چیلنج سے کم نہیں ہوتا۔ اسی لیے کسی بھی حکومت کی اولین ذمہ داری ہوتی ہیں کہ وہ نوجوان نسل کے مسائل کے حل کیلئے ہر ممکن اقدامات کرے اور انکے لئے مواقع فراہم کرے تاکہ وہ اپنی صلاحیتوں کو بروے کار لاسکیں اور ایک کارآمد شہری کا کردار ادا کرسکیں۔

اس کے لئے ضروری ہے کہ حکومت اور متعلقہ افراد اپنے ملک و قوم سے مخلص ہوں۔ پاکستان کی صوبائی اور وفاقی حکومتوں کو نوجوانوں کے مسائل کے حل کے لیے سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے اگر یوتھ کے مسائل کے حل کے لئے سنجیدگی سے نہیں لیا تو اسکے نتیجے میں معاشرے میں بگاڑ ، بیروزگاری ،بے چینی ،دہشت گردی ،غربت جنم لے گی اورمستقبل کے معمار نوجوان بے راہ روی کا شکار ہونگے۔

پاکستان میں غربت و معاشی مسائل کے حل کے لیے نوجوان نسل کابڑاحصہ اپنے بچپن کے ایام سے ہی کوششیں کرنا شروع کردیتا ہے۔

پاکستان میں تعلیم کی شرح لڑکوں میں 53 فیصد اور لڑکیوں میں 42 فیصد ہے۔ غربت کی وجہ سے پاکستان میں چائلڈ لیبر پاکستان کی تاریخ کا سیاہ پہلو رہا ہے اور آج بھی موجود ہے۔ معاشی مسائل اور دیگر زمہ داریاں نوجوانوں کو مجبور کردیتی ہیں کہ وہ روزگار تلاش کریں اور یوں نوجوانوں کوتعلیم سے دوری اختیار کرنا پڑتی ہے کیونکہ کالجز اور یونیورسٹیز کی بھاری بھرکم فیسیں ادا کرنا ایک عام آدمی کے بس کی بات نہیں اور پاکستان میں اب تک نوجوانوں کے لیے کوئی ٹھوس پالیسی بنائی ہی نہیں جاسکی اور نہ کوی پروگرام متعارف کروایا جاسکا۔

غیرتعلیم یافتہ نوجوانوں کے ساتھ ساتھ پڑھے لکھے نوجوانوں میں بھی پاکستان کے حکمرانوں کی پالیسیوں پر تشویش ہے کہ بے روزگاری کا مسئلہ دن بہ دن شدت اختیار کرتا جارہا ہے۔

بس اس نوجوانوں کے عالمی دن کے طورپر منانے سے کچھ نہیں ہوگا اس کے لیے ضروری ہے کہ ملک سے بے روزگاری جیسے بنیادی مسئلے کوسنجیدہ لیا جائے اور یوتھ کے لیے کوئی ٹھوس اقدامات کئے جائیں اور ان مسائل کے حل کے لئے نوجوانوں کی رائے عامہ کو مدنظر رکھ کر پالیسی ترتیب دی جائے۔

ان چندگزارشات پرعمل کرلیا جائے تو پاکستان میں نوجوانوں کو پیش آنے والے مسائل پر کافی حد تک قابو پایاجاسکتا ہے۔

پورے پاکستان میں نوجوان طلبہ طالبات کو انٹرمیڈیٹ تک مفت تعلیم فراہم کی جائے
گورنمنٹ اسکولز اور کالجز میں تعلیمی معیار کو بہتر بنایا جائے تاکہ علم کے حصول کے لیے طلباء کو پرائیویٹ انسٹی ٹیوٹس کی جانب رخ نہ کرنا پڑے جو ہر غریب آدمی مینیج نہیں کرسکتا۔ پرائیویٹ کالجز ، اسکولز ،یونیورسٹیز میں لی جانے والی بھاری بھرکم فیس کے حوالے سے ریاستی سطح پر چیک اینڈ بیلنس ہونا چاہیے۔

آخری بات یہ کہ نوجوانوں کو اپنی صلاحیتوں کو منوانے کا زیادہ سے زیادہ اور باآسانی مواقعے فراہم کئے جائیں۔

Print Friendly, PDF & Email
شاید آپ یہ بھی پسند کریں