The news is by your side.

اگست 2015 کرکٹ کی دنیا کا تاریخی مہینہ

دنیا بھر میں جانا پہچانا اور جنون کی حد تک دیوانگی سے دیکھا اور کیھلا جانے والا کھیل کرکٹ جس میں ہر لمحے اتار چڑاو دیکھنے میں نظر آتا ہے مگر اس کھیل میں اِیک وقت ایسا بھی آتا ہے کہ اس کھیل سے محبت رکھنے والے مداحوں کی آنکھوں سے آنسو جاری ہوجاتے ہیں اور وہ وقت ہوتا ہے جب کسی عظیم کھلاڑی کے ریٹائرمنٹ کا وقت ہوتا ہے اور مداح کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ اپنے پسندیدہ کھلاڑیوں کو ہمیشہ کھیلتا ہوا دیکھیں چاہے ان کی کچھ بھی پرفارمنس ہو۔

جب سے عالمی دنیا میں کرکٹ کے کھیل کو فروغ ملا ہے تب سے لے کرآج تک بے پناہ مشہور اوراپنے اپنے وقت کے بہت عظیم کھلاڑی سامنے آتے رہے ہیں جیسے ویو رچرڈسن، کلیولاوئڈ، مدثرنظر، حنیف محمد، جاوید میانداد، کارٹنی والش، برائن لارا، سچن ٹنڈولکر، انضمام الحق، سعید انور، مرلی دھرن، سٹیووا، ایلن بارڈر، شان پولاک، وسیم، وقار، ثقلین مشتاق، شین وارن ، ایڈم گلکرسٹ، گلن میک گرا، وغیرہ یہ ایسے نام ہیں جنھوں نے کرکٹ کی دنیا میں اپنا ایک مقام بنایا اور آج پوری دنیا میں انھیں اچھی کھیل کی سبب یاد کیا جاتا ہے جو اب کرکٹ سے ہٹ کر دوسرے شعبوں میں اپنی کارگردگی کا مظاہرہ کررہے ہیں۔

اگست کا مہینہ تاریخی اعتبار سے بہت اہمیت اختیار کرچکا ہے جس میں بیشتر بین الاقوامی ریکارڈ دیکھنے میں آئے، اگست کا مہینہ شروع ہوا تو اس کے آغاز میں ہی پاکستان نے سری لنکا کو دوسرے ٹی ٹوئنٹی میں سنسنی خیز مقابلے کے بعد شکست دے کر کئی سال بعد سری لنکا کو تینوں طرزکی کرکٹ کی سیریز میں شکست دے کرتاریخ رقم کی اورپھراس کے بعد روایتی حریف آسٹریلیا اورانگلینڈکے درمیان جاری ایشز سیریزمیں انگلینڈ کے ہاتھوں آسٹریلیا کو  دو تین سے شکست، جولائی میں اپنے ہوم گراوٗنڈ میں پاکستان کے ہاتھوں بدترین شکست کھانے والاسری لنکا کا بھرپور کم بیک، سری لنکا اور بھارت کے درمیان دو ٹیسٹ کی سیریز میں سری لنکا نے پہلا ٹیسٹ جیتا جس سے انکے کھلاڑیوں میں اعتماد بحال ہوا مگر بھارت نے دوسرے ٹیسٹ میں سری لنکا کو شکست دے کر سیریزبرابرکردی۔

اگست کے اختتام کا آخری ہفتہ دنیائے کرکٹ میں ایک خاص پہچان اور نام بنانے والے دو عظیم کھلاڑیوں کے لیے بھی اگست 2015تاریخی مہینہ تھا۔ اگست میں آسٹریلیا اور انگلینڈ کے مابین کھیلے جانے والی سیریزایشیز کا پانچواں اورآخری ٹیسٹ کرکٹ کی دنیا کا تاریخی میچ بن گیا جب آسٹریلیا کے کپتان مائیکل کلارک نے ایشیز سیریز ہار جانے کے بعد پانچویں ٹیسٹ سے پہلے ہی ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا تھا ٹھیک اسی طرح سری لنکا کے سابق کپتان کمار سنگاکارا بھی بھارت سے کھیلے جانے والی ٹیسٹ سریز سے قبل ہی ریٹائرمینٹ کا اعلان کرچکے تھے اس لیے بھارت اور سری لنکا کی سریز بھی اہمیت کی حامل تھی۔ دونوں عظیم کھلاڑیوں نے اپنے اپنے انداز میں بین الاقوامی کرکٹ کو خیرآباد کہا۔

مائیکل کلارک


مائیکل کلارک ،2 اپریل 1981،کو لیورپول نیوساوؑتھ آسٹریلیا میں پیدا ہوئے، اپنے انٹرنیشنل ون ڈے کیریئر کا آغاز 19جنوری
2003میں انگلینڈ کیخلاف خلاف کھیلے جانے والے ایک روزہ میچ سے کیا، اور اپنا ٹیسٹ ڈیبیو 6اکتوبر 2004میں بھارت کیخلاف کھیلے جانے والے ٹیسٹ سے کیا۔ مائیکل کلارک نے اپنے ایک روزہ میچز کے کیرئیر میں 245میچوں میں 44۔ 58 اوسط سے 7981 رنز بناے ،اور 57وکٹیں لیں ، ایک روزہ میچز میں بہترین اسکور 130 رہا، جس میں 8سینچریز اور 58نصف سینچریز بھی شامل ہیں ۔

اگر ہم ٹیسٹ میچز کی جانب رخ کریں تو اس میں بھی کلارک نے عمدہ کاردگی کا مظاہرہ کیا ، کلارک نے اپنے ایشیز کے آخری ٹیسٹ میچ تک 115 ٹیسٹ میچز کھیلے اور 49 کی اوسط سے 8643رنز اسکور کیے جس میں 28 سینچریز اور 27نصف سینچریز بھی شامل ہیں۔ اور بولنگ کے شعبے میں 31وکٹیں لیں اور ایک اننگ کا بہترین اسکور 329 ناٹ آوٹ رہا۔

کلارک نے اسٹریلیا کی ٹیم کی کپتانی کے دوران بہت سے کارنامے انجام دیے جنھیں کرکٹ کی تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا ، کلارک کی ہی کپتانی میں آسٹریلیا نے ایشیز 2013-2014میں کھیلے جانے والی سیریز میں وائٹ واش کیا ، پانچ مرتبہ عالمی کپ جیتنے والی ٹیم آسٹریلیا کی گزشتہ چند ماہ قبل ہونے والے ورلڈکپ 2015 کی وننگ ٹیم کے کپتان ہونے کا اعزاز بھی انہی کے پاس ہے۔

کمار سنگھا کارا


انٹرنیشنل کرکٹ کو خیرآباد کہنے والے دوسرے کھلاڑی ہیں سری لنکا کے سابق کپتان کمار سنگا کارا۔ ان کا شمار دنیا کے بہترین وکٹ کیپر بیٹسمینوں میں کیا جاتا ہے۔  کمارسنگاکارا 27اکتوبر 1977کو سری لنکا کے شہر مٹل میں پیدا ہوے ، کمار سنگاکارا نے اپنے ایک روزہ کیریر کا آغاز 5جولائی 2000میں پاکستان کے خلاف ہونے والے میچ سے کیا، اپنے ٹیسٹ کیریئر کا آغاز 20جولائی 2000میں کھیلے جانے والے ساوٗتھ آفریقہ کے خلاف کھیلے جانے والے ٹیسٹ میچ سے کیا۔ کمار سنگاکارا نے 134 ٹیسٹ میچز میں 12400 رنز اسکور کیے جس میں 38سینچریز اور 52 نصف سینچریز شامل ہیں ، ٹیسٹ میں بیٹنگ اوسط 57رہی۔ ون ڈے کیریئر میں 404 میچز کھیلے 42 کی اوسط سے 14234 رنز اسکور کیے جس میں 25 ینچریز اور 93 نصف سینچریزشامل ہیں ۔ ٹی ٹوئینٹی کیریئر میں 56 میچز کھیلے جس میں 31 کی اوسط سے 1382رنز بناے جس میں 8 نصف سینچری شامل ہیں ۔ ٹیسٹ کا بہترین اسکور 319، ون ڈے میں بہترین اسکور 169 ،اور ٹی ٹوئینٹی میں بہترین اسکور 78 رہا۔ کمارا سنگا کارا نے وکٹ کے پیچھے بہترین وکٹ کیپنگ کے دوران مجموعی طور پر 472 کھلاڑیوں کو اپنی بہترین وکٹ کیپنگ سے آوٹ کیا جس کے بعد انھوں نے اسٹریلیا کے وکٹ کیپر ایڈم گلکرسٹ کا ریکارڈ برابر کیا اور اپنے فن کا لوہا منوایا بائیں ہاتھ سے کھیلنے والے سنگا کارا نے اپنے 15 سالہ کیرئیر میں خوب نام کمایا مختلف کھلاڑیوں کے ساتھ ریکارڈ پارٹنرشپس کا ریکارڈ بنایا اور یوں دیکھتے ہی وہ وقت بھی آگیا جب اس ستارے نے انٹرنیشنل کرکٹ سے رخصتی کا اعلان کردیا اور یوں اب انکے مداح انھیں سری لنکا کی نمائندگی کرتے نہیں دیکھ پائیں گے۔

سری لنکا اور بھارت کے مابین 20اگست سے 24اگست 2015 تک کھیلے جانے والا دوسرا ٹیسٹ سری لنکا کے بہترین وکٹ کیپر بلے باز کمار سنگاکارا کا اپنی آفیشل سری لنکن ٹیم میں آخری مرتبہ نمائندگی کرتے دکھائی دیے جس پر صرف انکے سری لنکن مداح ہی نہیں بلکہ پوری دنیا میں انکے مداح موجود ہیں اور وہ انکے الوداع کہنے پر اداس ہیں مگر یہ گیم کا حصہ ہے سینیئرکھلاڑی جب انٹرنیشنل کرکٹ سے ریٹائرڈ ہوتے ہیں تو نئے کھلاڑیوں کو موقع ملتا ہے جس سے نئے ٹیلینٹڈ کھلاڑی ابھر کر سامنے آتے ہیں اور یوں ہی یہ سلسلہ چلتا رہتا اسی طرح 20اگست سے 24اگست 2015 کو اسٹریلیا اور انگلینڈ کے درمیان کھیلے جانے والا پانچواں اور آخری ایشیز ٹیسٹ میچ مائیکل کلارک کا اپنی ٹیم کی بطور کپتانی اور کھلاڑی نمائندگی کرتے ہوے آخری ٹیسٹ تھا یوں مائیکل کلارک نے اپنے انٹرنیشنل کیریئر کو الوداع کہہ دیا۔ کرکٹ میں بہت سے کھلاڑی اپنا لوہا منوانے آتے ہیں مگر کچھ لوگ اپنی پرفارمنس سے ایسے اپنے مداحوں کو متاثر کرتے ہیں کہ وہ انکی واہ واہ کرنے کو مجبور ہوجاتے ہیں۔ ۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ کرکٹ کی دنیا میں اگست 2015 تاریخی اہمیت اختیار کرگیا ہے ۔

شاید آپ یہ بھی پسند کریں