The news is by your side.

بھارت میں نئے دریافت ہونے والے سانپ

ایک شہنشاہ جذبات ہے، ایک مسٹر پرفیکشنسٹ ہے اورایک کنگ خان ہے۔ سب کو ان تینوں کے بارے میں ابھی تک یہی پتہ تھا لیکن اب جدید تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ یہ  تینوں دراصل ’سانپ‘ ہیں۔ یہ جدید تحقیق بھارت کے شعبہ برائے جنونیت و انتہا پسندی کے ڈین ’شیو سینا‘ کے زیرسایہ کی گئی ہے، یہ بھی پتہ چلا ہے کہ ان کے زیر مطالعہ کچھ اورسانپ بھی ہیں جن کو کچھ عرصے میں دنیا کے سامنے پیش کردیا جائیگا۔ ان میں مختلف شعبہ ہائے زندگی کی معروف شخصیات اور اہم لوگ ہوں گے جس کے بعد بھارت کی اچھی خاصی آبادی سانپوں پرمشتمل ہوگی جن سے چھٹکارے اوربچاؤ پربھی ریسرچ کی جارہی ہے۔

دنیا میں اگر بھارت کی کوئی مخصوص پہچان ہے تو وہ صرف اور صرف بالی وڈ ہےجس کی فلمیں، گانے اور اداکارانڈیا کا ایسا برانڈ ہے جو بیرون ملک بے حد مقبول ہونے کے باعث بھارت کو بہت زبردست مالی فائدہ پہنچاتا ہے۔ اس کے علاوہ بھارت کی سیاحت کے فروغ میں بھی بالی وڈ نمایاں حصہ ہے کیونکہ فلموں میں دکھائی جانیوالی چمک دمک اور نمود و نمائش سے متاثر ہوکربہت سے غیرملکی بھارت کا رخ کرتے ہیں۔  کوئی بھارت کو جانے نہ جانے لیکن اس کی فلم اورفلمی ستاروں کو ضرورجانتا ہےاوربہت سے فنکاروں اوراس انڈسٹری میں کام کرنے والوں کے علاوہ بالی وڈ کو اس مقام تک لے جانے میں بھارتی مسلمان  فنکاروں کی محنت اوراسٹارڈم کا نمایاں ہاتھ ہے۔

گزرے پچیس برسوں میں نصیر الدین شاہ، عامر خان، سلمان خان، شاہ رخ خان، اے آر رحمٰن اورجاوید اختر نے اپنےاپنے شعبوں میں بالی وڈ کو ایسے ایسے شاہکار دیئے ہیں کہ  اگرانہیں نکال دیا جائے تو بھارتی فلمی صنعت خالی ہوجائے۔ اپنے کام کی بنیاد پرانہیں بیرون ملک بھی خوب پذیرائی ملی اوریہ حضرات دنیا میں فیس آف انڈیا بن گئے، ان فنکاروں نے ہمیشہ اپنے بھارتی ہونے پراوربھارت نے ہمیشہ ان پرفخرکیا ہے۔

جب امریکہ کے ایک ایئرپورٹ پر شاہ رخ خان کے ساتھ ناروا سلوک کیا گیا تو بھارتی عوام اور حکومت نے زبردست احتجاج کیا تھا اورمعاملہ دونوں ملکوں کے  سفارتی تعلقات کی نوعیت تک پہنچا تھا لیکن  اس وقت ’’ایس آر‘‘ کے  کو پتہ نہیں تھا کہ ایک دن آئیگا جب وہ اپنے ملک میں ہی ’مائی نیم ازخان اینڈ آئی ایم ناٹ اے ٹیررسٹ‘ کہنے پرمجبور ہوجائیں گے اور تب حکومت بھی انکا مقدمہ نہیں لڑے گی اور یقینناً عامر خان کو بھی نہیں معلوم تھا کہ ’’پی کے‘‘ کورانگ نمبرز کے دیش میں اتنی ہزیمت اٹھانی پڑیگی کہ واپسی کیلئے صرف ریموٹ کام نہیں کریگا بلکہ شیو سینا کے امیگریشن کاوئنٹرپرحاضرہونا پڑے گا۔

اے آر رحمٰن اکیڈمی ایوارڈ، گریمی ایوارڈ، بافٹا اور گولڈن گلوب ایوارڈز بھارت لے آئے اور بھارتی سروں کو ساری دنیا میں بکھیر گئے لیکن تنگ نظر ہندو انکے فن کی قدر کرنے کے بجائے انہیں گھر واپسی یعنی دوبارہ ہندو بننے کا مشورہ دے رہے ہیں۔ سوچا تو دلیپ کمار نے بھی نہ ہوگا کہ نام بدلنے کے باوجود آخری عمر میں انہیں ’سانپ ایوارڈ‘ سے نوازا جائیگااور انکی خدمات کایوں مذاق اڑایا جائیگا ۔ دوسری طرف ہمارے فنکاربھارت جانے کو بے تاب دکھائی دیتے ہیں کہ کسی طرح بالی وڈ میں انٹری ہوجائے چاہے کتنی ہی بے عزتی ہو اورایک عدنان  سمعیع خان ہیں جوان حالات کے باوجود بھارتی شہریت ملنے پر سجدہ شکربجا لارہے ہیں۔

جہاں اس ذہنیت کے خلاف  انڈیا میں شدید  بے چینی ہے وہیں بالی وڈ ایکٹر انوپم کھیر ڈھکے چھپے الفاظ میں اس امتیازی سلوک کی حمایت کررہے ہیں، کم از کم انکے ٹوئٹس اورانکے مارچ سے تو یہ ہی لگ رہا ہے۔  سوچئے جب اسٹارز کا یہ حال ہے تو عام مسلمان کتنی اذیت اورخوف میں زندگی گزاررہےہوں گے۔  یہ سب بھارتی ہیں انکا پاکستان سے کوئی خاص تعلق نہیں ہے لیکن پھر بھی ان کو پاکستان کے طعنے دینا مضحکہ خیز ہے ۔ آج کتنے ہی  پاکستانی دو قومی نظریہ اور قائد اعظم کا شکریہ کرتے دکھائی دیتے ہیں کہ وقت نے پاکستان بنانے کے فیصلے کو درست ثابت کردیا۔ ورنہ ہم سب بھی اسی پاگل پن کا سامنا کررہے ہوتے حیران کن بات یہ ہے کہ ویسے تو انڈیا بہت دہشت گردی کا رونا روتا ہے لیکن اپنے اندرحکومتی سر پرستی میں ہونے والی اس مذہبی  دہشت گردی  پر چپ سادھے ہوئے ہے۔

فن اورفنکار کو مذہب کے ترازو میں تولنا شرمناک ہے لیکن بھارت میں چونکہ ایسے لوگوں کا راج آگیا ہے جو ہندوستان کو شدھ کرکے چھوڑیں گے لہذٰا عوام اور سیلیبریٹیز یکساں طور پراس مذہبی دہشت گردی کا نشانہ بن رہے ہیں۔  کتنے ہی ایوارڈ واپس ہوجائیں یا ہندو مسلم ایکتا کی حمایت کرنے والوں کے چیخ چیخ کر گلے بیٹھ جائیں، آنیوالے دنوں میں شیو سینا کی لیبارٹری سے جنونیت کے مزید نمونے باہرآئینگے کیونکہ مودی سرکارکے زیر سایہ ابھی تو پارٹی شروع ہوئی ہے۔

شاید آپ یہ بھی پسند کریں