The news is by your side.

فساد کی جڑ پروار کرنا ضروری ہے

پاکستان آرمی نے اپنے سپاہ سالار جنرل قمر جاوید باجوہ کی کمانڈ میں آپریشن رَدُّالفَسَاد کا آغاز کیا ہے ۔ جس میں پاکستان نیوی، پاک فضائیہ ، رینجرز ، پولیس اور دیگر خفیہ ادارے بھی پاک آرمی کے آپریشن میں حصہ لیں گے ۔ یعنی پاک فوج نے امن دشمنوں کے خلاف مزید زمین تنگ کرنے کی ٹھان لی ہے ۔ آپریشن کا مقصد ملک سے دہشت گردی کا مکمل خاتمہ ہے۔ آپریشن رَدُّالفَسَاد شروع کرنے کا مقصد اب تک کی کامیابیوں کو مستحکم بنانا اور دہشت گردوں کا بلاتفریق خاتمہ ہے۔ نیشنل ایکشن پلان پر مکمل عملدرآمد کیا جائے گا ۔ یہ آپریشن ملک بھرمیں ہو گا جس میں فضائیہ اور بحریہ بھی شامل ہوں گی۔ پنجاب میں رینجرز اورقانون نافذ کرنے والے ادارے بھی آپریشن میں حصہ لیں گے۔ موجودہ آپریشن جاری رکھنے کے ساتھ ساتھ بارڈر مینجمنٹ پر خصوصی توجہ دی جائے گی۔ ملک بھر میں غیر قانونی اسلحہ و گولہ بارود کی روک تھام کا عمل بھی آپریشن کا حصہ ہو گا۔

اس سے پہلے پاکستان آرمی کی جانب سے جون 2014 میں شمالی وزیرستان میں آپریشن ضربِ عضب کا آغاز کیا ۔ جس میں فورسز کو بڑی کامیابیاں ملیں۔ پاک فوج کی جانب سے خیبر ایجنسی میں اکتوبر 2014 میں آپریشن خیبر-ون شروع کیا گیا جبکہ مارچ 2015 میں آپریشن خبیر-ٹو شروع کیا گیا جو علاقے سے دہشت گردوں سے پاک کرنے کے بعد ختم کر دیا گیا تھا ۔ جون 2009ء میں پاک فوج کی جانب سے وزیرستان میں کمانڈر بیت اللہ محسود کے گروپ کے خلاف کی جانے والی فوجی کارروائی کو آپریشن راہ نجات کا نام دیا گیا تھا ۔ پاک فوج کا ملک بھر میں آپریشن ’’رد الفساد‘‘ کا آغاز فسادیوں کے گرد گھیرا تنگ کیا تو پہلے اس آپریشن میں پہلے ہی دن میں بہت کامیابیاں حاصل کی خاص کر پنجاب میں بھی کاروائی میں بڑی تعداد مٰں اسلحہ وغیرہ برآمد ہوا ۔

اس آپریشن کا مقصد یہ ہے کہ ملک میں بچےکچھے دہشت گردوں کے خلاف کاروائی عمل میں لائی جائے گی۔ دہشت گردی کے خلاف جنرل باجوہ کا یہ قدم ملک میں دہشت گردی کو ختم کرنے میں اہم قردارادا کرے گا اور اس فیصلے پر پوری قوم پاک فوج کے شانہ بشانہ ساتھ کھڑی ہے۔ عوام شرپسندوں کے خلاف شروع ہونے والے آپریشن کا خیرمقدم کرتی دعا کرتی ہے کہ ملک سے دہشت گردی جیسے ناسور کا ہمیشہ کے لیے خاتمہ ہو۔ اس آپریشن جاری رکھنے کے ساتھ ساتھ بارڈر مینجمنٹ پر خصوصی توجہ دی جائے گی۔ ملک بھر میں غیر قانونی اسلحہ و گولہ بارود کی روک تھام کا عمل بھی آپریشن کا حصہ ہو گا۔

جس فساد کو ختم کرنے کے لئے آپریشن ”ردالفساد“ شروع کیا گیا ہے یہ گزشتہ تیس برس سے اس خطے میں پھیلتا چلا آ رہا ہے ۔ نائن الیون ہی امریکہ میں تو دہشت گردی کا ایک واقع ہوا تھا لیکن پاکستان اور افغانستان میں ”نائن الیون“ ایسے ان گنت واقعات ہو چکے ہیں جن میں لاکھوں لوگ مارے گئے ہیں۔ افغانستان میں تو لاکھوں افغان شہری اورسیکورٹی اہلکار جاں بحق ہوئے ہیں۔ پاکستان میں بھی ایک اندازے کے مطابق ایک لاکھ کے قریب پاکستانی شہری‘ فوجی اور پولیس اہلکار جاں بحق ہوئے ہیں پاکستان میں دس سال پہلے شروع ہونے والے دہشت گردوں کے حملوں کا سلسلہ اب بھی جاری ہے۔ آپریشن راہ راست اور اس کے بعد آپریشن ضرب عضب شروع کئے گئے۔ ”ضرب عضب“ شروع ہونے کے بعد جنوبی اور شمالی وزیرستان میں قائم وہ ٹھکانے تباہ کئے گئے جہاں پاکستان میں خود کش حملوں اور تخریب کاری کی منصوبہ بندی کی جاتی تھی۔ ”ضرب عضب“ میں پاکستان کے اندر حملے کرنے والوں پر کاری ضرب لگائی گئی لیکن وہ عناصر ابھی مکمل طورپر ختم نہیں ہو سکے جو پاکستان میں سیکیورٹی فورسز‘ پولیس‘ عام شہریوں اور زندگی کے مختلف شعبوں میں لوگوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ گزشتہ تیس برس میں پاکستان مسلسل اس بحران کی لپیٹ میں ہے جو افغانستان سے شروع ہوا تھا۔

نائن الیون کے بعد طالبان اور ان سے وابستہ تنظیموں اور ان کے ہم خیالوں نے پاکستان کو دہشت گردی کے خلاف عالمی اتحاد کا حصہ بننے کی سزا دی پاکستان کا شاید ہی کوئی شہر ہو جس میں سیکیورٹی فورسز‘ پولیس‘ عام شہریوں‘ تاجروں اور سرکاری اہلکاروں کو نشانہ نہ بنایا گیا ہو۔ محسوس ہوتا ہے کہ ضرب عضب نے دہشت گردوں کو جو نقصان پہنچایا تھا اور انہیں منتشر کردیا تھا اس کے بعد وہ کچھ عرصہ تک پاکستان میں کوئی بڑی واردات کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکے۔ اب پھر منظم ہونے لگے ہیں اور انہوں نے دوبارہ حملے کرنے کی صلاحیت حاصل کر لی ہے۔ گزشتہ دو ہفتوں میں انہوں نے پاکستان کے چاروں صوبوں میں حملے کر کے یہ پیغام دیا ہے کہ وہ ایک مرتبہ پھر اس پوزیشن میں آچکے ہیں کہ وہ اپنے منتخب کردہ ہدف کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔ ”ردالفساد“ آپریشن کے ذریعہ دہشت گردوں کی طرف سے پھیلائے گئے فساد کے خاتمے کے لئے پوری قوم کو کردارادا کرنا ہوگا محض فوج اور سیکیورٹی اداروں پر ذمہ داری ڈال کر حسب معمول معاملات زندگی کو چلانا ممکن نہیں ہوگا۔

جب ہم فساد کا لفظ استعمال کرتے ہیں تو عام طور پر فتنہ و فساد کی ترکیب استعما ل کرتے ہیں، اسلام میں فتنہ کو قتل سے بڑھ کر قبیح جرم قرار دیا گیاے۔ مگر یہاں تو فساد بھی جاری ہے ا ور قتل و غارت گری کا کھیل بھی عروج پر ہے، اسے کچلنے کے لئے فوج کی طاقت کو استعمال کئے بغیر چارہ نہیں ۔ سوات، اور فاٹا میں دہشت گردی کا قلع قمع فوجی آپریشنوں کے ذریعے ممکن ہوا، کچھ کام جنرل کیانی کے دور میں ہوا جسے جنرل راحیل نے ضرب عضب اپریشن کے تحت بڑی حد تک مکمل کر دیا مگر دہشت گردی پر قابو پانے کے لئے دنیا کی مختلف قوموں کو برسوں لگ گئے ہیں۔

سعودی عرب نے اپنے طور پر ایک فوجی ا تحاد تشکیل دیا ہے تاکہ دہشت گردی کوکچلا جاسکے، ابھی اس فوجی اتحاد کی کاروائیاں بہت ہی محدود پیمانے پر ہیں۔ایک ستم ظریفی یہ بھی ہے کہ کسی ملک میں جس داعش کے خلاف امریکہ ا ور نیٹو لڑ رہے ہیں ، اسی داعش کی حمایت میں دوسرے ملک میں لڑ رہے ہیں، اس کی مثال شام کی ہے جہاں داعش کی فوجی ا ور مالی امداد کے فیصلے باقاعدہ امریکی کانگرس سے منظور ہوتے ہیں۔ اس طرح سمجھ نہیں آتا کہ دہشت گرد کون ہے ۔ مگر پاکستان میں ایسا کوئی کنفیوژن نہیں پایا جاتا، ہمارے نزدیک دہشت گرد، دہشت گرد ہی ہے خواہ ا س نے اسلام کا لبادہ پہن رکھا ہو یا وہ کوئی نسل پرست ہو یاوہ کوئی صوبائی پہچان رکھتا ہو، یا وہ فرقہ وارانہ تعصب میں دہشت گردی کاارتکاب کرے، پاکستان میں سیاہ کو سفید نہیں کہا جاتا۔ مگر پاکستان پر عالمی سطح پر یہ الزام ضرور لگانے کا فیشن دیکھنے میں آتا ہے کہ یہاں گڈ اور بیڈ کی تمیز کی جاتی ہے جبکہ پاک فوج کے نزدیک جو برا ہے ، وہ برا ہی ہے، اور اب تک جتنے بھی آپریشن کئے گئے، اس میں کسی اچھے یا برے کی تمیز کئے بغیر کاروائی کی گئی، یہی وہ وجہ ہے کہ ہمیں دہشت گردی کو کچلنے میں کامیابی حاصل ہوئی، کراچی رہنے کے قابل ہوا،بلوچستان میں دن اور رات کو سفر کرنا ممکن ہوا اور باقی ملک میں بھی لوگ خوف کی فضا سے چھٹکارہ پا گئے۔

اب دہشت گردوں نے کچھ عرصے کے بعد اپنے آپ کو مجتمع کیا ہے اور کچھ گھنائونی کاروائیاں کر دکھائی ہیں ، مستقبل میں بھی وہ اپنی کوشش جاری رکھ سکتے ہیں مگر جواب میں ہمیں بھی اسی قدر چوکنا اور ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے، جس کے لئے ردالفساد کااعلان سامنے آچکا ہے، یہ آپریشن ملک بھر کے لئے ہے اوراس میں تمام مسلح افواج شامل ہیں ، بحریہ کی ضرورت اس لئے ہے کہ دہشت گرد کراچی تک پہنچنے کی ایک کوشش کر چکے ہیں، وہ بھی دنیا کی جدید تریں میزائل بردار آبدوز کے ذریعے اور گوادر بھی ا ن کے نشانے پر ہے ، گوادر کی تکلیف کسی ایک ملک کو نہیں بلکہ ا یک دنیا کو ہے۔ اسلئے ہماری بحریہ کو غیر معمولی طور پرچوکسی کا مظاہرہ کرنا ہے اور عوام کو یقین ہے کہ پاک بحریہ اس چیلنج سے نبرد آزما ہونے کی پوری پوری صلاحیت رکھتی ہے۔جہاں تک پاک فوج کا تعلق ہے،ا س نے پہلے ہی ثابت کر دیا ہے کہ ا س کے جوانوں
اور افسروں کو اپنی جان، اپنے والدین ، اپنے بیوی بچوں کی بجائے عوام کے مجموعی امن و چین سے غرض ہیں اور وہ اپنی جانیں نچھاور کرکے ملک کو بڑی حد تک محفوظ بنا چکے ہیں۔

مجھے لگی لپٹی رکھے بغیر عرض کرنا ہے کہ ہمارادشمن ایک ہی ہے اور ہم اس کی طرف سے آنکھیں بند نہیں کر سکتے، یہ دشمن خود ہمیں للکار رہا ہے، کھلم کھلا دھمکیاں دیتا ہے، اس کے ایجنٹ ہمارے قبضے اور قید میں ہیں ، اس لئے وہ افغانستان کے پردے میں اپنے آپ کو نہیں چھپا سکتا، افغان ہمارے بھائی ہیں، ہمیں افغانیوں سے لڑانے میں بھارت کامیاب نہیں ہو سکتا، بھارت بزدل نہ بنے اور سامنے آ کر وار کرے، مگر یہ ہمت اس کے اندر نہیں کیومکہ وہ جانتا ہے کہ پاکستان اسے اسی زبا ن میں جواب دے سکتا ہے جو وہ ہمارے خلاف استعما ل کرے گا، اب اکہتر نہیں، جب اس نے ہمیں دولخت کر دیا تھا، یہ چوراسی نہیں جب اس نے چوروں کی طرح سیاچین پر قبضہ کرلیا تھا، ویسے ہم نے سیاچین کا بدلہ کارگل میں اتار دیا تھا۔

ہرجنگ جیتنے کے لئے ایک ہی اصول ہے اور چرچل نے اس اصول کو انتہائی آسان الفاظ میں یوں بیان کیا تھا کہ میں تمہیں لڑنے کا نہیں مرنے کا حکم دیتا ہوں، اسلام بھی ہمیں لڑنے کا نہیں شہادت کا درس دیتا ہے۔ دہشت گرد ہمیں موت سے ڈرانے کی کوشش کر رہا ہے، امریکی صدر بش نے نائن الیون کے حوادث میں تین ہزار افراد کی ہلاکت کے بعد اپنے عوام سے کہا تھا کہ گھروں سے نکلو ، پارکوں کا رخ کرو، ساحل سمندر پرجاؤ اور سیر وتفریح کے مزے اڑاؤ۔

کیا ہم چند دھماکوں کے بعد اسکول بند کر دیں گے، بازار بند کر کے گھر بیٹھ جائیں گے، یہی تو وہ مقصد ہے جو دہشت گرد حاصل کرنا چاہتا ہے، ہمیں اس کے مقصد کوناکام بنانا ہے، ہر قیمت پر ناکام بنانا ہے۔

کسی کو شک نہیں کہ ہم بھارتی دہشت گردی کا نشانہ ہیں۔مگر ہمارے رہنما بھارت کا نام لینے سے کتراتے ہیں جبکہ بھارت میں پتا بھی کھڑکے تو بلا سوچے سمجھے اس کاالزام پاکستان پردھردیا جاتا ہے۔پاکستان میں بھارت کے لئے نرم گوشہ ہے یا ہم بھارت کی قوت سے خائف ہیں، مجھے اس کا صحیح اندازہ نہیں۔ یہ بیانات تو ہر کوئی دیتا ہے کہ اگر بھارت نے آئندہ کوئی شرات کی تو اسے اعلان جنگ سمجھا جائے گا مگر کبھی کسی نے یہ واضح نہیں کیا کہ بھارت وہ کونسی شرارت کرے جسے اعلان جنگ سمجھا جا سکتا ہے، بھارت کی طرف سے لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کے دعوے کئے جاتے ہیں۔ سرجیکل اسٹرائیک کے اعلانات بھی ہوتے ہیں، یہ بھی سننے کو ملتا ہے کہ بھارت نے پاکستان کے خلاف دہشت گردی کے لئے افغان سرحد پر درجنوں قونصلیٹ قائم کر رکھے ہیں، ہم نے یہ کبھی نہیں کہا کہ بھارت کے ان قونصل خانوں میں افغان دہشت گرد تیار کئے جاتے ہیں ۔ کوئی افغان یا کوئی پاکستانی، انہیں پاکستان سے کیوں اور کاہے کا بیر ہو سکتا ہے، لازمی طور پر انہیں کوئی دوسری طاقت استعمال کر رہی ہے جو پاکستان کی دشمنی میں اندھی ہو چکی ہے اور پاکستا ن کے بے گناہ شہریوں کا خون بہانے سے اسے لطف ملتا ہے۔ یہ طاقت سوائے بھارت کے اور کوئی نہیں۔ اس کے لیڈر کھلے عام پاکستان کو نشانہ بنانے کی دھمکیاں دیتے ہیں۔

مگر بھارت سے نبٹنااکیلے فوج کی ذمے داری نہیں ،اس کے لئے پوری قوم کو یک سو ہونا چاہئے۔ اور قوم نے اگر پیٹ پر پتھر باندھ کو ملک کو ایک ایٹمی قوت بنا دیا ہے تو پھر کونسا خوف ہے جو ہمیں بھارت سے نبٹنے میں مانع ہے۔ہر کوئی جانتا ہے کہ ایٹمی قوت استعمال کے لئے نہیں ہوتی ، بلکہ جنگ کے خطرے کو روکنے کے لئے ہوتی ہے، مگر اب ہم یہ دیکھ رہے ہیں کہ ہماری ایٹمی قوت سے بھارت کو قطعی خوف وخطر نہیں، ہمیں کس چیز کا خوف لاحق ہے، یا ہم ضرورت سے زیاد ہ امن پرست ہو گئے ہیں، امن پسندی بری بات نہیں لیکن آئے روز بے گناہوں کی لاشیں گرتی رہیں تو کیسا امن اور کہاں کا امن۔ہماری امن کی خواہش یک طرفہ ہے اور دنیا اس کے لیے ہماری ستائش بھی نہیں کرتی۔بلکہ ہمارا مضحکہ اڑاتی ہے۔ ردالفساد آپریشن بھی اسی لیے شروع کیا گیا ہے کہ اب دہشت گرد یا پاکستان مخالف قوت کو کچلا جائے۔

اس وقت اکٹھے مل کرچلنے کے لئے ایک نیشنل ا یکشن پلان کا پلیٹ فارم موجود ہے۔ اسے فعال بنایا جائے ۔ اور پاک فوج کے شانہ بشانہ مزید تیزی سے اور ان کے ساتھ تعاون کرتے ہوئے ہم سب پاکستانیوں کو اپنے ملک کی خاطر سوچنا ہوگا۔ دہشت گردو اب اپنی خیر مناؤ ۔۔ تری بربادیوں کے مشورے ہیں آسمانوں میں۔ پاک فوج ملک دشمنوں پر قیامت کا قہر بن کر ٹوٹے گی اب انشاءاللہ ۔۔ اب اندھیروں کا راج ختم ہونے کو ہے اب فساد ختم ہونے کو ہے ۔ ردالفساد آپریشن صرف ایک آپریشن نہیں دہشت گردی کی موت کا اعلان ہے۔ یاد رکھو ۔۔ ایک مثل مشہور ہے کہ گن کی اہمیت تو اپنی جگہ پر مگر اصل بات یہ ہے کہ گن کے پیچھے کون ہے یعنی ’مین بی ہائینڈ دی گن‘۔ معصوموں کے خون بہا کر ظلم و ستم کی معصوم حدیں پار کرنے والو امن کے دشمنوں ردالفساد تمہارے عزم پر آخری ضرب ہے۔

ردالفساد کو موثر بنانے کےلئے جنرل قمر جاوید باجوہ نے شاندار روڈمیپ دیا ہے دہشت گردی کا خاتمہ پاکستان کی زندگی اورموت کا مسئلہ بن چکا ہے ۔ ردالفساد اپریشن کا اعلان ہوتے ہی دشمن بالاہوچکاہے،اس نےلاہورکواس موقعپرٹارگٹ کیاہےجب پی ایس ایل کے فائنل کے انعقاد کی تیاری ہورہی ہے۔ڈیفنس میں دھماکہ کراکے سات مزدوروں کی جان لے لی۔ ملک کا امن خراب کرنیوالوں کو واقعتاً کڑی سے کڑی سزا ملنی چاہیے تاکہ دشمن وطن عزیز کی طرف دوبارہ میلی آنکھ سے نہ دیکھ سکے۔ اب ملک میں دہشت گردی کا ناسور جڑوں سے کاٹا جانا یقینی ہو گیا ہے جس کے بعد وطن عزیز پہلے کی طرح امن و آشتی کا گہوارہ بن جائیگا اور اقتصادی استحکام کی منزل حاصل ہو جائیگی۔ سکیورٹی فورسز نے ملک بھر میں آپریشن ”ردالفساد“ شروع کرکے دشمن کے ایجنڈے کے تحت ہماری سرزمین پر فساد برپا کرنیوالے انسانیت دشمن دہشت گردوں کی نسلوں تک کو یہ واضح پیغام دے دیا ہے کہ معصوم و بے گناہ شہریوں کی جانیں لینے اور ملک کی سالمیت سے کھیلنے والے مجہول دہشت گرد اور فسادی اپنے بھیانک انجام سے کسی صورت نہیں بچ سکتے۔ اس سے یقیناً قوم میں بھی ایک نیا جذبہ پیدا ہوا ہے اور وہ سیسہ پلائی دیوار بن کر اپنی بہادر و جری سکیورٹی فورسز کے ساتھ ہے ۔ اس تناظر میں آج قومی جذبہ اور یکجہتی برقرار رکھنے کی ضرورت ہے ۔ آج دنیا دہشت گردی کی لپیٹ میں آنے کے باوجود ہماری معیشت کی بہتری پر اطمینان اور ہم پراعتماد کا اظہار کررہی ہے تو اب اس عالمی اعتماد میں کوئی کمی نہیں آنے دینی چاہیے۔ اس کیلئے سب سے پہلے ہمارے سیاست دان حکمرانوں کے سنجیدہ اور باعمل ہونے کی ضرورت ہے۔

Print Friendly, PDF & Email
شاید آپ یہ بھی پسند کریں