The news is by your side.

اس زمیں کی مٹی میں خون ہے شہیدوں کا

پاکستان کا قیام شب قدر، جمعۃ الوداع ماہ رمضان المبارک 1368ھ بمطابق 14 اگست 1947ء عمل میں آیا۔ ظہور پاکستان کا یہ عظیم دن جمعۃ الوداع ماہ رمضان المبارک اور شب قدر جو ہزار مہینوں سے بہتر ہے، محض اتفاق نہیں ہے بلکہ خالق و مالک کائنات کی اس عظیم حکمت عملی کا حصہ ہے جس سے رمضان، قرآن اور پاکستان کی نسبت و تعلق کا پتہ چلتا ہے۔ یہ شب عبادت، پاکستان کی سعادت پر اور یوم جمعۃ الوداع اس مملکت خداداد کی عظمت پر دلالت کرتی ہے۔ رمضان اور قرآن استحکام پاکستان کے ضامن اور آزادی کے محافظ ہیں۔ عید آزادی ہمارا تمدنی، تہذیبی تہوار ہے۔ایک دن، ایک عہد۔رنگ مذہب اور ذات کو بالاطاق رکھتے ہوئے اکٹھے ہوئے۔ وہاں کوئی پنجابی سندھی یا پٹھان نہیں تھا۔ وہاں پاکستان تھا ۔

یہ14 اگست کا دن ایک خاص اہمیت کا حامل اور حب وطنی کا جذبے بھرپور ایک خاص دن ہوتا ہے ۔۔ ایک ایسا دن جس کا بچوں اور نوجوانوں کوعید کے دن کی طرح ہی انتظار ہوتا ہے ۔۔ گھروں ، چھتوں ، گاڑیوں ، موٹر سائیکلوں کو لوگ سجانا شروع کر دیتے ہیں ۔۔ بچوں کے سکولوں کالجوں وغیرہ میں بھی خاص پروگرام ہوتے ہیں ۔ ایک تو سب کو سرکاری سطح پر چھٹی ہوتی ہے تو سب لوگ اس دن کو پورے جوش اور جذبے سے مناتے ہیں ۔14 اگست صرف ایک دن نہیں بلکہ ایک خاص تہوار ہے جس دن پاکستان معرض وجود میں آیا ۔۔ بڑے بزرگوں سے پاکستان بننے کی داستانی سسنے کو ملتی ہیں جس سے جذبہ حب الوطنی میں مذید اضافہ ہوجاتا ہے ۔۔ بزرگوں کی ملک کی خاطر لازوال قربانیوں کی داستانیں سن کر ملک کی خاطر کچھ کرنے کا جذبہ و ولولہ پیدا ہوتا ہے کہ ہمیں بھی اپنے بزرگوں کی طرح کچھ کرنا چاہیے انھوں نے بڑی مشکل اور محبت کے ساتھ اسے بڑی قربانیوں کے بعد بنایا ہے اب ہمیں بھی اس ملک کو مزید بہتر پرامن بنانے کے لیے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے ۔

14 اگست کا دن پاکستان میں قومی تہوار کے طور پر بڑے دھوم دھام سے منایا جاتا ہے اس کے علاوہ پاکستانی جو بیرونِ ملکوں میں مقیم ہیں وہ بھی بہت جوش خروش سے اس دن کی تقریبات کا اہتمام کرتے ہیں ۔۔ 14 اگست 1947ء کا سورج برصغیر کے مسلمانوں کے لیے آزادی کا پیامبر بن کر طلوع ہوا تھا۔ مسلمانوں کو نہ صرف یہ کہ انگریزوں بلکہ ہندؤوں کی متوقع غلامی سے بھی ہمیشہ کے لیے نجات ملی تھی۔ آزادی کا یہ حصول کوئی آسان کام نہیں تھا جیسا کہ شاید آج سمجھا جانے لگا ہے۔ نواب سراج الدولہ سے لے کر سلطان ٹیپو شہید اور آخری مغل تاجدار بہادر شاہ ظفر تک کی داستاں ہماری تاریخ حریت و آزادی کی لازوال داستان ہے۔ 1857ء کی جنگ آزادی کے المناک واقعات بھی اسی سلسلے کی کڑیاں ہیں۔ سات سمندر پار سے تجارت کی غرض سے آنے والی انگریز قوم کی مسلسل سازشوں، ریشہ دوانیوں اور مقامی لوگوں کی غداریوں کے نتیجے میں برصغیر میں مسلمانوں کی حکومتیں یکے بعد دیگرے ختم ہوتی چلی گئیں۔ اگرچہ مسلمان حکمرانوں اور مختلف قبائل کے سرداروں نے سر دھڑ کی بازی لگا کر اور جان و مال کی عظیم قربانیاں دے کر انگریزوں کو یہاں تسلط جمانے سے روکنے کے لیے ہر ممکن کوششیں کیں تھیں۔

قائد اعظم محمد علی جناح نے کیا خوبصورت بات کی تھی کہ ’’  پاکستان اسی دن یہاں قائم ہو گیا تھا، جس دن برصغیر میں پہلا شخص مسلمان ہوا تھا‘‘۔ حقیقت یہ ہے کہ برصغیر کے مسلمانوں نے کبھی بھی انگریز کی حکمرانی کو دل سے تسلیم نہیں کیا تھا۔ انگریزوں اور ان کے نظام سے نفرت اور بغاوت کے واقعات وقفے وقفے کے ساتھ بار بار سامنے آتے رہے تھے۔ برطانوی اقتدار کے خاتمے کے لیے برصغیر کے مسلمانوں نے جو عظیم قربانیاں دی ہیں اور جو بے مثال جدوجہد کی ہے۔ یہ ان کے اسلام اور دو قومی نظریے پر غیر متزلزل ایمان و یقین کا واضح ثبوت ہے۔ انہی قربانیوں اور مسلسل جدوجہد کے نتیجے میں بالآخر پاکستان کا قیام عمل میں آیا تھا۔

قائداعظم محمد علی جناحؒ بانی پاکستان اس نظریاتی اساس کے پاسدار تھے ۔ وہ قرآن حکیم ہی کو پاکستان کا آئین و قانون تصور کرتے تھے۔ علامہ محمد اقبالؒ صرف اسلامی نظام کے حوالے سے ہی مسلمانان ہند کی تحریک آزادی کے علمبردار تھے۔ بانیان پاکستان کی فکر سے دوری آزادی کی برکات سے محرومی کا باعث ہو سکتی ہے۔

جشن آزادی   جوش و خروش سے منانے کی تیاریاں چل رہی ہیں ۔ لیکن اِدھراسلام آباد اور پنچاب کا سیاسی موسم بڑا گرم ہے ۔ پانامہ کا ہنگامہ ، نواز شریف کی نااہلی ، وزیر اعظم کی تبدیلی ، نئے الیکشن کی تیاریاں ، چل رہے ہیں ۔ پوری دنیا کی نظریں پاکستان پر لگی ہوئی ہیں ۔ مگر کشمیر کے بارے میں کوئی بات نہیں کر رہا کشمیر بھارت کے ظلم و ستم میں جل رہا ہے میں اپنے کئی آرٹیکل اور بلاگز میں ذکر کر چکا ہوں کہ اس کا واحد حل زور بازو یعنی اپنی بہادر افواج کے ذریعے کشمیر کو بھارت سے چھڑوانے میں ہی ہے۔

تحریک پاکستان کے دوران بر صغیر کے کونے کونے میں ’’لے کے رہیں گے ٗپاکستان ،بن کے رہے گا ٗپاکستان‘‘ اور’’پاکستان کا مطلب کیا ؟ لا الہ الا اﷲ‘‘، خیبر سے لے کرراس کماری تک ہر جگہ یہی نعرے گونجتے تھے۔ یہ نعرے بر صغیر کے مسلمانوں کے دلی جذبات کے حقیقی ترجمان تھے۔عرصہ دراز سے غلامی کی زنجیروں میں جکڑے ہوئے مسلمانوں کو آزادی ملنے کی اُمید پیدا ہو چلی تھی۔وہ اس بات کو اچھی طرح سمجھتے تھے کہ اگر یہ موقع ہاتھ سے نکل گیا تو پھر انگریزوں کے چلے جانے کے بعد وہ ہمیشہ ہمیشہ کے لیے ہندو بنیا کی غلامی میں چلے جائیں گئے۔ وہ ہر طرح کے سامراج سے چھٹکارا چاہتے تھے۔اس مقصد کے حصول کیلئے بڑی سے بڑی قربانی دیں مگر اس مقصد سے پیچھے ہٹنا انہیں گوارا نہ کیا۔ یہی جذبہ آج بھی کشمیریوں میں موجود ہے ۔ کشمیریوں کا آج بھی یہی نعرہ ہے کہ پاکستان کا مطلب کیا ؟ لا الہ الا اﷲ ۔ ہم کیا چاہتے آزادی ‘‘ خاص کر کشمیری قوم گزشتہ اکیس سال سے لہو لہان ہے ۔ قابلِ رحم ہے وہ قوم جس کا سیاستدان چالاک اور آرٹ لوگوں کے تضحیکی کارٹون بنانا ہو۔ قابلِ رحم ہے وہ قوم جو اپنی تاریخ بھول جاتی ہو اور قصے کہانیاں یاد رکھتی ہو ۔ ہمیں اپنی تاریخ اور کشمیر کی آزادی کو نہیں بھولنا چاہئے بلکہ کشمیریوں کے لیے کچھ کرنا چاہیے۔

پاکستان لاتعداد قربانیوں کے طفیل وجود میں آیا۔ قربانیوں کی ایک ناختم ہونے والی فہرست ہے جو ہمارے آبا ؤ اجداد کے دلوں میں محفوظ ہے۔ جب  کوئی سچا واقہ ہمارے سامنے کوئی بزرگ پیش کرتے ہیں تو انکی آنکھیں نم ہو جاتی اور آواز رندھ جاتی ہے۔ ایک فلم جو انکی بینائی سے محروم ہوتی ہوئی آنکھوں میں چلنے لگتی ہے، ان انکھوں میں آگ کے شعلے بھی نظر آتے ہیں اور ادھر ادھر بھاگتے معصوم و لاچار لوگ بھی دیکھے جا سکتے ہیں۔ ہم اس درد کو اور اس تکلیف کو نہیں سمجھ سکے اور شاید نہ ہی سمجھ سکیں گے۔ وہ بزرگ آج بھی تصور میں وہ لال رنگ جس کی ہولی دشمن نے بہت بے رحمی سے کھیلی تھی، اپنے کپڑوں پر محسوس کرنے لگتے ہیں اور بے خیالی میں اپنے کپڑے جھاڑنے لگتے ہیں۔ تازہ تازہ لہو کی مہک پھر انہیں ستانے لگتی ہے۔ بکھری ہوئی بے سر و پا لاشیں، آبروریزی کی چیخیں ان کا دل دہلانے لگتی ہی ہیں ۔

یہی حال کشمیر کے مسلمانوں کا ہے وہ آزادی کی خاطر کئی سالوں سے قربانیاں دے رہے ہیں ۔۔ مقبوضہ جموں و کشمیر اور بھارت کی شمال مشرقی ریاستوں کے تقریباً6کروڑ لوگ رواں سال بھی بھارت کے یوم آ زادی کو یوم سیاہ کے طور پر روایتی انداز میں منائیں گے۔ہڑتالوں، سیاہ پرچم ، مظاہروں کے ساتھ اس عزم کا اعادہ کیاجاتا ہے کہ بھارت سے مکمل آزادی تک جدوجہد جاری رکھی جائے گی ۔ جب پاکستان کا جشن آزادی کا دن ہوتا ہے تو اس دن کشمیری بھی بھرپور جوش و جذبے سے اسکو مناتے ہیں ۔۔ جو مظالم بھارت نے کشمیریوں پر ڈھائے وہ کسی چنگیز خان اور ہٹلر نے بھی نہیں ڈھائے ہوں گے۔ تا ہم بھارتی نسل کشی کے باوجود کشمیریوں کی تحریک آزادی کو وہ کچل نہ سکا۔ انشاءاللہ جلد ہی کشمیر اپنی آزادی کی جنگ جیت لے گا۔ ویسے بھارت کے ظلم و ستم خطے میں بڑھتے جا رہے ہیں ۔ اور کئی علاقے بھارت سے آزادی کا مطالبہ کر رہے ہیں ۔

بھارت کشمیر پر ظلم و ستم کر کے اپنے ملک کے ہی ٹکڑے کر رہا ہے ۔۔ اور تو اور شمالی مشرقی بھارت میں ارونا چل پردیش، آسام، منی پور، ناگا لینڈ، تری پورہ، میگھالیہ، میزورم، سکم جیسی ریاستیں جہاں بھارتی فورسز عوام پر پے پناہ مظالم ڈھا رہی ہے۔ بھارت نے یہاں کے عوام کوغلام بنا رکھا ہے۔جس کے خلاف وہ بر سر پیکار ہیں۔ یہاں لا تعداد جنگجو تنظیمیں سر گرم ہیں۔ نیشنل لبریشن کونسل آف تنی لینڈ، الفا، بوڈو لینڈ کی تحریکیں، کربی لبریشن فرنٹ، یونائیٹڈ پیپلز ڈیموکریٹک، ڈھیما حالام ڈیوگا، کمتا پور لبریشن آرگنائزیشن، کوکی باغی، نیشنل سوشلسٹ کونسل آف ناگا لینڈ، پیپلز نیشنل لبریشن آرمی منی پور، کنگلی پاک پارٹیاں، ناگا نیشنل کونسل، آل تری پورہ ٹائیگر فورس، ماؤ تحریکیں اور دیگر لا تعداد علٰحیدگی کی تنظیمیں سر گرم ہیں۔ یہ سب 15اگست کو پورے خطے میں ہڑتال کرتی ہیں۔ بھارتی فورسز پر حملے کئے جاتے ہیں۔ بھارت یہاں کے عوام کی بھی نسل کشی کر رہا ہے۔ یہاں کے ہزاروں قبائلی لوگ جیلوں میں سڑ رہے ہیں۔ لیکن بھارت خواب غفلت میں ہے جلد ہی اسکے ٹکڑے ہو جائیں گے اور کشمیر بھی آزاد ہوگا ۔۔ انشاءاللہ ۔

یوم آزادی پاکستان قریب آتے ہی محب وطن شہریوں نے جشن آزادی کو بھرپور انداز میں منانے کے لئے تیاریاں شروع کی ہیں۔ ہر پاکستانی اس دن کو جوش و خروش کے ساتھ منانے کی بھرپور کوشش کرتا ہے۔ پاک فوج کی کوششوں کی بدولت پرامن چودہ اگست کا انعقاد ممکن ہورہا ہے سیکیورٹی صورتحال کو بہتر بنایا جا رہا ہے ۔۔ پچھلے چند سالوں سے فراری خود ہی جشن آزادی کے موقعہ پاک فوج کے سامنے ہتھیار ڈالتے ہیں ۔ اس بار بھی امید ہے کہ بچے کچے فراری بھی خود کو پاک فوج کے سامنے ہتھیار ڈال کر پرامن پاکستان میں شمولیت اختیار کریں گے اور مل کر ملک و قوم کی ترقی میں کردار ادا کریں گے ۔ اس کے بعد بچے انھیں پھول اور تحفے پیش کرتے ہیں ۔ اور فراری عہد کرتے ہیں کہ وہ ملک و قوم کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کریں گے بلکہ ملک و قوم کی ترقی میں اپنا کردار ادا کریں گے ۔میں پاک آرمی کی کوششوں کو سہراتا ہوں کہ دہشت گردی کی ستائی قوم کو روشن کل کی نوید پاک فوج سے ملتی ہے ۔ پاک فوج کے جوانوں نے ہر محاذ پر اندرونی و بیرونی خطرات سے نمٹنے کا وہ حق ادا کیا کہ آج پاکستان کا ہر شہری پاک فوج کے جری جوانوں کو سلیوٹ کر رہا ہے۔

پاک فوج نے قبائلی علاقوں سے دہشتگردی کے ناسورکا خاتمہ کرنے کیلئے عظیم قربانیاں دی ہیں، پاک فوج کے افسروں اورجوانوں کی قربانیوں کوخراج تحسین پیش کرتا ہوں ۔ انکی قربانیوں کی بدولت علاقے میں امن قائم ہورہا ہےـفوجنےدہشتگردیپرقابوپاکرحالاتسازگاربنادیئےہیں۔پاکفوجکیقربانیوںکویادرکھناچاہیئے، پاک فوج کی قربانیوں سے ملک اور شہر محفوظ ہوئے، پاک فوج کی خدمات ہماری قوم زندگی بھر نہیں بھلا سکتی۔اقوام متحدہ نے اعلیٰ ترین سطح پر عالمی امن کیلئے پاکستانی فوج کی جانب سے پیش کی گئی قربانیوں کا اعتراف کر لیا۔ ملک بھر کے عوام یوم آزادی اتحاد ویکجہتی کے ساتھ مناکر میلی نظر رکھنے والے ملک دشمنوں کے ارمانوں پر پانی پھیر دیں ۔

پاکستان کی نظریاتی وجغرافیائی سرحدوں کی حفاظت کے لئے پاکستانی قوم افواج پاکستان کے ساتھ اپنے تن من دھن کی قربانی دینے کے لئے ہمہ وقت تیار ہیں ،پاکستان کا یوم آزادی منانا اللہ عزوجل کے احسان کا شکر بجالاناہے ،پاکستان ہمارے اسلاف کی قربانیوں کا ثمر ہے پاک فوج ملک کی سلامتی اور دہشتگردی کے خاتمے کے لئے حالت جنگ میں ہے ،دہشتگردی کے خاتمے اور ملک کی بقاء کے لئے پوری قوم فوج کے ساتھ کھڑی ہے ،ملک دشمن قوتوں کا صفایا کرکے ہی ملک کو امن کا گہوارہ بنایا جاسکتاہے ،پاک فوج ،رینجرز ،پولیس کی امن وامان کے قیام اور دہشتگردی کے خلاف قربانیوں کو فراموش نہیں کیا جاسکتا۔ہم اپنی صفوں میں اتحاد قائم رکھیں زبان،رنگ و نسل ،ذات پات سے بالاتر ہوکر سوچیں۔ پاکستان اس وقت تک جنگ نہیں جیت سکتا جب تک ہر پاکستانی محافظ اورسپاھی کی طرح نہ سوچے کیونکہ ہر پاکستانی ردالفساد کا سپاہی ہے ۔

اس زمیں کی مٹی میں خون ہے شہیدوں کا
ارضِ پاک مرکز ہے قوم کی امیدوں کا


اگر آپ بلاگر کے مضمون سے متفق نہیں ہیں تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پرشیئرکریں

+ posts

راجہ منیب مخلتف اخبارات میں کالم، آرٹیکل اور بلاگ تحریر کرتے ہیں اس کے علاوہ وہ ایک تجزیہ کارہیں۔ ان کا زیادہ تر تحریرکے موضوع امن وامان اوردفاعی صورتحال ہوتے ہیں

شاید آپ یہ بھی پسند کریں